Tuesday, September 9, 2014

منگل۔ 9 ستمبر 2014، شمارہ: 27


حضرت مولانا محمد علی ؒ کے خطبات کی تازہ ریکارڈنگز


لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِ

روزنامہ مبلغ (آنلائن)


روحِ اسلام و احمدیت کا حقیقی ترجمان



بیاد گار فخر اسلام و وارث احمدیت

 حضرت امیرقوم مولانا محمد علیؒ

احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

منگل۔۹ستمبر ۲۰۱۴ء

۱۳ذیقعد ۱۴۳۵ ہجری


شمارہ نمبر:27

Email
jamaateahmadiyyahalamgeer@gmail.com


خوشخبری
اپ ڈیٹ

بلاگ پر نیا اضافہ
احباب جماعت احمدیہ لاہور کو یہ جان کر از حد خوشی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس بلاگ کے آڈیو ویڈیو سیکشن میں  خطباتِ حضرت مولانا محمدعلیؒ کی آڈیو ریکارڈنگز کی اشاعت کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
 خطبات کو باقاعدہ کیٹیگرائزڈ(categorized) کیا جارہا ہے جسکےلئے متعلقہ بلاگ پر سیلیکٹ کیٹیگری(select category) کا آپشن موجود ہے ۔علاوہ ازیں کسی خاص خطبہ کی تلاش کےلئے سرچ کا آپشن بھی موجود ہے ۔

 براہ کرم آڈیو ویڈیو سیکشن کو وزٹ فرمائیں اور اس سلسلہ کو بہتر سے بہتر بنانے کےلئے ہمیں اپنی قیمتی آراء سے ضرور آگاہ فرمائیں ۔

جزاکم اللہ تعالیٰ خیرا کثیرا





۱:کلامِ الٰہی 


وَلَوْ يُعَجِّلُ اللَّهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُمْ بِالْخَيْرِ لَقُضِيَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ ۖ فَنَذَرُ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ
یونس : 11

ترجمہ:۔  اور اگر اللہ لوگوں پر مصیبت جلد بھیجے، جیسے وہ بھلائی کو جلدچاہتے ہیں تو انکی ہلاکت کا فیصلہ ہو چکا ہوتا ۔۔۔سو جوہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے ، ہم انکو انکی سرکشی میں بھٹکتے چھوڑ دیتے ہیں  
تفسیر: 
اجل اصل میں تو کسی چیز کےلئے مدت معینہ کو کہاجاتا ہے اور اس سے مراد موت بھی لی جاتی ہے کیونکہ اس سے دنیا میں بقا کی مدت پوری ہوجاتی ہے ۔اور یہاں چونکہ قوم کا ذکر ہے اس لئے مراد قوم کی ہلاکت ہے 
برائی مانگنے کی ممانعت 

جب کفار کو انکی بد کرداریوں کے انجام سے ڈرایا جاتا تھا تو کہتے تھے وہ عذاب آتا کیوں نہیں۔ اسی کی طرف اس سوال میں اشارہ ہے جو بار بار کرتے تھے ۔متی ھذالفتح  اور ایک جگہ ہے 

وَإِذْ قَالُوا اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً 
مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
الانفال:  32

اس طرح وہ عذاب بار بار مانگتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ دکھ اور تکلیف کو جلد نہیں بھیجتا گو انسان اپنی بے وقوفی سے اس کےلئے جلدی کرتا ہے جسطرح بھلائی کےلئے جلدی کرتا ہے ۔کفار تو عذاب کے لئے جلدی کر تے تھے مگر آج مسلمانوں کی یہ حالت ہے کہ ذرا ذرا سی باتوں پر اپنے ہی عزیزوں کےلئے عذاب مانگتے ہیں یا کوئی بچے پر خفا ہوتا ہے تو اسکے لئے موت مانگتا ہے ۔کسی کو اپنے بھائی سے ذرا سا اختلاف ہوتا ہے تو اسکےلئے بد دعاوں پر اتر آتا ہے ۔اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ لوگ اسکی رحمت کو چاہیں، اپنے لئے دکھ اور تکلیف نہ چاہیں ۔

بیان القرآن، اردو ترجمہ و تفسیرحضرت مولانا محمدعلیؒ


۲:حدیثِ نبویؐ

سب سے بڑا عبادت گزار اور صحیح مومن
حضرت ابو ھریرہؓ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انکو مخاطب کر کے فرمایا:

اے ابو ھریرہ تقویٰ اختیار کرو تو سب سے بڑے عبادت گزار بن جاو گے اور دوسروں کےلئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو تو صحیح مومن بن جاو گے ۔

ابن ماجہ کتاب الزھد باب الورع حدیث 4207


۳:سیرت خیر البشرؐ
 باب چہارم
آفتاب رسالت کے طلوع سے پہلے کا زمانہ 
ظھرالفساد فی البر و البحر
(30:الروم:41)
برو بحر میں فساد ظاہر ہو گیا
از
 حضرت مولانا محمد علی 

نوٹ:  حضرت مولانا محمد علیؒ  کے اس عظیم الشان شاہکار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ امی و ابی کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب سیرت خیرالبشر ؐ کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ

گزشتہ سے پیوستہ

عرب کی اصل اور مذہبی حالت


"عرب کی اصل حالت کیا تھی؟ اول مذہب کو لو۔وہ ایک اللہ کو ضرور مانتے تھے مگر نہ عملی رنگ میں ۔خدا کی پرستش کی جگہ وہ بتوں کی پرستش کرتے تھے۔انکا خیال تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مختلف کاموں کی انجام دہی مختلف بتوں اور دیویوں دیوتاوں کے سپرد کر رکھی ہے ۔اس لئے وہ ہر بات میں انہی بتوں اور دیوتاوں کی طرف رجوع کرتے تھے ۔
پس انکا ایک خدا کی ہستی کا عقیدہ عام طور پر بالکل بے معنی اور بے جان عقیدہ تھا ۔پھر وہ نہ صرف بتوں کی پرستش کرتے تھے بلکہ ہوا، سورج، چاند اور ستاروں وغیرہ کی پرستش بھی ان میں ہوتی تھی۔اس سے بڑھ کر یہ کہ پتھروں، درختوں اور ریت کے ڈھیروں کی پرستش بھی کیجاتی تھی ۔جہاں کہیں انکو اچھا اور خوبصورت سا پتھر نظر آتا اسکو سجدہ کرتے اور اگر پتھر نہ ملتا تو ریت کے ایک ڈھیر پر اونٹنی کا دودھ دوہ کر اسکی پرستش کرتے ۔" 

جاری ہے

کتاب سیرت خیرالبشرؐ،باب دوئم، صفحہ 20


۴:کلامِ امامؑ
حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ 

ان دوستوں کےلئےجو سلسلہ بیعت میں داخل ہیں 
نصیحت کی باتیں 

عزیزاں بے خلوص و صدق نکشا یند راہے
 را مصفّا قطرۂ باید کہ تا گوہر شود پیدا
(گزشتہ سےپیوستہ)

تمھاری راہ میں بت ؟

"مجھے اس وقت اس نصیحت کی حاجت نہیں کہ تم خون نہ کرو کیونکہ بجُز نہایت شریر آدمی کے کون ناحق کے خون کی طرف قدم اٹھاتاہے۔ مگر میں کہتا ہوں کہ ناانصافی پر ضد کر کے سچائی کا خون نہ کرو۔ حق کو قبو ل کرلو اگرچہ ایک بچہ سے اور اگر مخالف کی طرف حق پاؤتو پھر فی الفور اپنی خشک منطق کو چھوڑ دو۔ سچ پر ٹھہر جاؤ اور سچی گواہی دو۔ جیساکہ اللہ جلَّ شَانُہٗ فرماتا ہے

فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ
الحج:۳۱

یعنی بُتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹ سے بھیؔ کہ وہ بُت سے کم نہیں۔ جو چیز قبلۂ حق سے تمہارا مُنہ پھیرتی ہے وہی تمہاری راہ میں بُت ہے۔ سچی گواہی دواگرچہ تمہارے باپوں یا بھائیوں یادوستوں پر ہو۔ چاہیئے کہ کوئی عداوت بھی تمہیں انصاف سے مانع نہ ہو۔ باہم’’ بخل‘‘ اورکینہ اور حسد اور بُغض اور بے مہری چھوڑدو اور ایک ہوجاؤ۔قرآن شریف کے بڑے حکم دو ہی ہیں۔ ایک توحید و محبت و اطاعت باری عزاسمہ‘۔ دوسری ہمدردی اپنے بھائیوں اور اپنے بنی نوع کی۔
( مضمون جاری ہے )
کتاب : ازالہ اوھام
 روحانی خزائن، جلد3 صفحہ 550

۵:دینی مسائل اور انکا حل
ارشاد مبارک حضرت مجدد اعظم و امام الزمان
مرزا غلام احمد قادیانی رحمتہ اللہ علیہ  

مسجد کی زینت 



دہلی کی جامع مسجد کو دیکھ کر حضرت امامؑ  الزمان نے فرمایا:

"مسجدوں کی اصل زینت عمارتوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ ان نمازیوں کے ساتھ ہوتی ہے جو اخلاص کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں ۔یہ سب مساجد ویران پڑی ہوئی ہیں ۔مسجد کی رونق نمازیوں کے ساتھ ہے ۔مسجدوں کے  واسطے حکم ہے کہ تقویٰ کے واسطے بنائی گی ہیں  "

الحکم ۱۹۰۱ء

۶:پیغامِ امیر قومؒ
حضرت مولانا محمد علیؒ

حضرت مرزا صاحب کا علم تعمیری تھا
نکتہ چینی سے علم پیدا نہیں ہوتا

"حضرت مرزا صاحبؒ کے علم کو لو ۔صاف نظر آتا ہے کہ آپکا علم تعمیری تھا۔ آپ کے سامنے ایک پروگرام تھا ۔
ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ(۴۸: ۲۸) 
اس سلسلہ میں انھوں نے عیسائیت کی بھی خوب خبر لی۔آریہ سماج کی بھی اور دیگر مخالف مذہب کی بھی۔ آپؒ   نے ایک حکیم کے رنگ میں ہر ایک مذہب کی کمزوری اور خامی ظاہر کی اور اسکا علاج بتلایا اور سب مذاہب پر اسلام کو غالب کر کے دکھلایا۔

شائد کوئی کہے کہ دوسرے مذاہب کا کے بطلان کو ظاہر کرنا بھی تو تخریبی علم ہے ۔اس کی مثال ایسی ہے جیسے خار دار جنگل اورجھاڑیوں کو صاف کر کے باغ لگانے کی ضرورت ہو۔حضرت مرزا صاحبؒ کی نکتہ چینی ذاتی نہیں ،بلکہ مذہب پر اعتراض ہے ۔اسکے اصول پر اعتراض ہے، اسکی تعلیم کو غلط ثابت کیا ہے۔اور جو شخص حق اور صداقت کو لے کر آئے گا، اسے باطل کا ابطال کرنا ضروری ہوگا ۔یہی وجہ تھی کہ سب لوگ آپؒ   کی مخالفت میں اُٹھ کھڑے ہوئے ۔عیسائی پادری، آیہ سماج ،برھمو سماج غرضیکہ کہ ساری دنیا آپ کی مخالف تھی ۔خود مسلمان بھی آپؒ   کو چین سے نہ بیٹھنے دیتے تھے۔لیکن آپؒ   کو جو علم دیا گیا تھا، اس نے آپ کے اندر اسقدر عظیم الشان قوت پیدا کر دی تھی کہ آپ نے بیک وقت تما م مخالفوں کا مقابلہ کر کے دین اسلام کو غالب ثابت کر دکھلایا۔

یہ تعمیری علم ہے اس سے وقت ملتی ہے تمھاری چھوٹی سی جماعت ہے لیکن ساری جماعت کے اندر ایک ولولہ ہے کہ اسلام کو دنیا میں پھیلانا ہے ۔قرآن اور حضرت نبی کریمؐ کے نام کو اور کام کو ساری دنیا میں پھیلانا ہے ۔آپ اسکےلئےقربانیاں کر رہے ہیں ۔یہ ہوتی ہے تعمیری علم کی طاقت ۔۔
نکتہ چینی کر لینا آسان کام ہے، لیکن تعمیری علم کا حصول مشکل ہے ۔اس کےلئے اسی طرح محنت کرنا ہوتی ہے جس طرح ایک مزدور محنت کرتا ہے۔ ایک ایک اینٹ اٹھا کر رکھتا ہے ۔تعمیری علم ایک ایک قطرہ کر کے حاصل ہوتا ہے ۔

مجھے خوف ہے کہ مسلمانوں کی اس بیماری سے متاثر ہو کر ہم میں بھی نکتہ چینی کا مرض پیدا نہ ہو جائےاور اسطرح ہم تعمیری علم کے حصول سے، جو ہماری امتیازی خصوصیت ہے، محروم نہ رہ جائیں ۔نکتہ چینی سے علم پیدا نہیں ہوتا۔ علم تو اس سے حاصل ہوتا ہے کہ آدمی ہمہ تن حصول علم میں مصرو ف ہو جائے۔
میں تو یہاں تک کہوں گا کہ دشمن پر نکتہ چینی سے بھی کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو سکتا بجائے اسکے کہ دوستوں پر نکتہ چینی کی جائے۔دشمن کی بھی اچھی باتوں کو دیکھنا چاہیے اور ان سےفائدہ اٹھانا چاہیے۔

مجھے افسوس ہوا ، جب ایک باہر سے آئے ہوئے دوست نے مجھے یہ کہا  کہ ہماری جماعت کے بعض نوجوانوں میں یہ بیماری (نکتہ چینی، عیب گوئی ، بدخوئی) اثر کر رہی ہے ۔میں ان احباب کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ علم کے اس صحیح ورثہ کو جو خدا کے فضل سے ہماری جماعت کو ملا ہے، ایسی باتوں سے ضائع مت کر یں ۔ جس کام کو امام وقت کے مخالفین نے سنبھالا ہوا ہے،اس طرف توجہ نہ کرو بلکہ اس امر  کی کوشش کرو کہ امام وقت کے سرچشمہ علم سے کچھ لے کر اسکو اپنے رنگ میں دنیا کے سامنے پیش کرو۔حضرت مولانا نورالدینؒ نے جو کچھ لکھا، وہ اسی سرچشمہ سے فیض حاصل کر کے لکھا ۔ خواجہ کمال الدین مرحوم اور میں نے یا دوسرے دوستوں نے بھی جو لکھا، وہ اس سرچشمہ سے فیض حاصل کر کے لکھا ۔تم بھی اس کی کوشش کرو  کہ اس سرچشمہ سے کوئی گھونٹ پی کر کچھ خدمت کرو۔ یہی بات بالآخر مخالفین کی گردن کو جھکا دے گی۔"

پیغامِ صلح ، ۱۹مئی   ۱۹۳۶ ء
خطبات مولانا محمد علیؒ
جلد ۱۱، اقباس از صفحہ ۷۴، ۷۵، ۷۶


۷:حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کے عقائد
انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں 
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
(الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

"نبوت کا دعوی نہیں بلکہ محدثیت کا دعوٰی ہے جو خدا تعالیٰ کےحکم سے کیا گیاہے"

"میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "

" یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"
روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹

"میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں  لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا  جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔ یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "
سراج منیر،صفحہ ۳

"سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ  کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"
روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"

یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"

روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209
"سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر 




روحانی خزائن جلد 22 صفحہ  689 ضمیمہ حقیقۃ الوحی (الاستفتاء صفحہ 65) 

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کا مذہب
 انکے اپنے اشعار میں 

ما مسلمانیم از فضلِ خدا 
مصطفےٰ مارا امام و مقتدا

اندریں دیں آمدہ از مادریم 

ہم بریں از دارِ دنیا بگذریم

آں کتاب حق کہ قرآن نامِ اوست

بادہ عرفانِ ما از جامِ اوست

یک قدم دوری ازاں روشن کتاب

نزد ماکفر است و خسران و تباب

آں رسولے کش محمدؐ ہست نام

دامنِ پاکش بدستِ ما مدام

مہرِ اوباشیرشداندربدن

 جاں شد و باجاں بدر خواہد شدن 

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

(کتاب سراج منیر، ضمیمہ صفحہ ز)
۸:
 ہماری مرکزی ویب سائٹ پر عظیم الشان اردو لٹریچر پر مبنی صفحہ کا تعارف

اس ہفتہ کی کتاب

 ایک ضروری تجویز

بہتر ہے کہ اس شمارہ کو اکیلے پڑھنے کی بجائے دیگر اہل خانہ کو بھی جمع کر کے اونچی آواز میں سنا دیا جائے ۔ اسطرح روزانہ درسِ اسلام ہو جایا کرے گا۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

نوٹ: احباب سے درخواست ہے کہ وہ  مزید جن احباب  تک یہ روزنامہ پہنچا سکتے ہوں ان تک ضرور پہنچائیں۔ جزاکم اللہ
خدام و مبلغین 
جماعت احمدیہ عالمگیر
برائے
تزکیہ نفس و حفاظت اسلام
احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

No comments :

Post a Comment