Monday, September 8, 2014

سوموار۔ 8 ستمبر 2014، شمارہ: 26


حضرت مولانا محمد علی ؒ کے خطبات کی تازہ ریکارڈنگز


لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِ

روزنامہ مبلغ (آنلائن)


روحِ اسلام و احمدیت کا حقیقی ترجمان



بیاد گار فخر اسلام و وارث احمدیت

 حضرت امیرقوم مولانا محمد علیؒ

احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

سوموار۔۸ستمبر ۲۰۱۴ء

۱۲ذیقعد ۱۴۳۵ ہجری


شمارہ نمبر:26

Email
jamaateahmadiyyahalamgeer@gmail.com


خوشخبری
اپ ڈیٹ

بلاگ پر نیا اضافہ
احباب جماعت احمدیہ لاہور کو یہ جان کر از حد خوشی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس بلاگ کے آڈیو ویڈیو سیکشن میں  خطباتِ حضرت مولانا محمدعلیؒ کی آڈیو ریکارڈنگز کی اشاعت کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
 خطبات کو باقاعدہ کیٹیگرائزڈ(categorized) کیا جارہا ہے جسکےلئے متعلقہ بلاگ پر سیلیکٹ کیٹیگری(select category) کا آپشن موجود ہے ۔علاوہ ازیں کسی خاص خطبہ کی تلاش کےلئے سرچ کا آپشن بھی موجود ہے ۔

 براہ کرم آڈیو ویڈیو سیکشن کو وزٹ فرمائیں اور اس سلسلہ کو بہتر سے بہتر بنانے کےلئے ہمیں اپنی قیمتی آراء سے ضرور آگاہ فرمائیں ۔

جزاکم اللہ تعالیٰ خیرا کثیرا





۱:کلامِ الٰہی 


فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ ۖ وَمَنْ يُرِدْ أَنْ يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْعَلُ اللَّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ

الانعام: 125

ترجمہ:۔ سو جسے اللہ ارادہ کرتا ہے کہ ہدایت دے اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جس کےلئے ارادہ کرتا ہے کہ اس کو گمراہی میں چھوڑ دے اس کا سینہ تنگ گھٹا ہوا کر دیتا ہے گویا وہ اوپر کو چڑھ رہا ہے ، اسی طرح اللہ ان پر ناپاکی رہنے دیتا ہے ، جو ایمان نہیں لاتے 
تفسیر:
تنگی کفر کا نتیجہ ہے، کفر تنگی کا نتیجہ نہیں 

 یشرح صدرہ۔شرح کے اصل معنی بسط یا پھیلانا ہیں اور شرح صدر کے معنی امام راغبؒ نے کئے ہیں الٰہی نور اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے سکینت اور اطمینان کے ساتھ قلب میں وسعت پیدا ہوجانا۔
یجعل صدرہ ضیقاحرجا۔ حرج سخت تنگی کا نام ہے جس کے اندر کوئی جگہ نہیں اور گناہ بھی حرج کو کہتے ہیں (غ)۔ضیق صدر عبارت ہے اس سے کہ اس میں بھلائی کے لئے کوئی راستہ نہیں ۔امام راغبؒ کہتے ہیں کہ اس سے مراد حزن ہے ۔
یصعد فی السماء سے مراد اوپر چڑھنا ہے جس سے دم رکنے لگتا ہے ۔

اس کا یہ منشاء نہیں کہ خدا نے دو قسم کے انسان پیدا کئے ہیں اور بعض کا سینہ کھلا اور بعض کا تنگ پیداکیاہے بلکہ یہ بتانا مرادہے کہ امر حق ایک کافر کو پہاڑ کی طرح لگتا ہے حالانکہ فی الحقیقت وہی باتیں جن سے اسکے سینہ میں اتنی تنگی پیدا ہوتی ہے، سینے کو کھولنے والی ہیں اور ان سے انسان کے اخلاق وسیع ہوتے ہیں ۔کافر کا سینہ بوجہ اپنے کفر کے تنگ ہوتا ہے ۔بالفاظ دیگر تنگی کفر کا نتیجہ ہے۔ کفر تنگی کا نتیجہ نہیں 
بیان القرآن، اردو ترجمہ و تفسیرحضرت مولانا محمدعلیؒ


۲:حدیثِ نبویؐ
اللہ پر ایمان لانے کا مطلب
حضرت ابن عباسؓ بیان کرتےہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وفد عبدالقیس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا 

کیا تم جانتے ہو کہ ایک اللہ پر ایمان لانے کا مطلب ہے اس بات کا اقرار کرنا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور یہ کہ اور محمدؐ اللہ کے رسولؐ ہیں۔ نمازسنوار کر پڑھنا اور زکوٰة دینا اور رمضان کے روزے رکھنااور یہ کہ غنیمت کے مال سے پانچواں حصہ دیا کرو۔


بخاری کتاب العلم باب تحریض النبیؐ حدیث ۸۵
۳:سیرت خیر البشرؐ
 باب چہارم
آفتاب رسالت کے طلوع سے پہلے کا زمانہ 
ظھرالفساد فی البر و البحر
(30:الروم:41)
برو بحر میں فساد ظاہر ہو گیا
از
 حضرت مولانا محمد علی 

نوٹ:  حضرت مولانا محمد علیؒ  کے اس عظیم الشان شاہکار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ امی و ابی کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب سیرت خیرالبشر ؐ کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ

گزشتہ سے پیوستہ

عرب کے اوصاف حمیدہ


" اس میں شک نہیں کہ عربوں میں بعض اوصاف حمیدہ بھی تھے۔مہمان نوازی، آزادی کی محبت۔ دلیری اور جوانمردی، قومی وفاداری، فیاضی وغیرہ کئی اوصاف میں وہ اس وقت اپنی نظیر نہ رکھتے تھے ۔مگر چند اچھے اوصاف کا کسی جبکہ اسکے مقابلہ پر جاہلیت اور وحشیانہ حالت کمال کو پہنچی ہو تہذیب نہیں کہلاتا ۔اگر کسی غریب کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی مہمان نوازی کا سلوک ہوتا تھا تو دوسری طرف راہ چلتوں کو لوٹ لینا بھی انکا عام شیوہ تھا ۔قومی وفاداری بے شک ان میں ایک بڑی خوبی تھی مگر اسی کا یہ نتیجہ تھا کہ ادنیٰ ادنیٰ باتوں پر جہاں کسی قوم کے ایک فرد سے دوسری کسی قوم کے کسی فرد کو خفیف سا نقصان پہنچ جاتا یا وہ کسی معاملہ کو اپنی ہتک سمجھ لیتا تو ایسی خون ریز لڑایاں چھڑ جاتیں جو قوموں کی قوموں کو نیست نابود کر دیتیں اور قومی کینہ بیس بیس پچاس پچاس سال تک نہ جاتا ۔نیک اوصاف اس خطرناک اندھیری رات میں جو اسلام سے پہلے ملک پرچھائی ہوئی تھی، کسی اس دھندلے سے ستارہ کی روشنی کی طرح تھے جو بادل پھٹ کر کہیں نظر آجاتا اور پھر آن کی آن میں کہیں غائب ہوجاتا " 

جاری ہے

کتاب سیرت خیرالبشرؐ،باب دوئم، صفحہ 20


۴:کلامِ امامؑ
حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ 

ان دوستوں کےلئےجو سلسلہ بیعت میں داخل ہیں 
نصیحت کی باتیں 

عزیزاں بے خلوص و صدق نکشا یند راہے
 را مصفّا قطرۂ باید کہ تا گوہر شود پیدا
(گزشتہ سےپیوستہ)

ظاہری و باطنی وضو
تُو اپنے کانوں کوبھی نامحرم عورتوں کے ذکر سے بچا
"خدا بڑی دولت ہے اس کے پانے کے لئے مصیبتوں کے لئے تیار ہوجاؤ۔ وہ بڑی مراد ہے۔ اس کے حاصل کرنے کے لئے جانوں کو فدا کرو۔ عزیزو!! خدائے تعالیٰ کے حکموں کو بے قدری سے نہ دیکھو۔ موجودہ فلسفہ کی زہر تم پر اثر نہ کرے۔

 ایک بچے کی طرح بن کر اس کے حکموں کے نیچے چلو۔ نماز پڑھو نماز پڑھو کہ وہ تمام سعادتوں کی کُنجی ہے اور جب تُو نماز کے لئے کھڑا ہوتو ایسا نہ کر کہ گویا تُو ایک رسم ادا کر رہا ہے بلکہ نماز سے پہلے جیسے ظاہری وضو کرتے ہو ایسا ہی ایک باطنی وضو بھی کرو۔ اور اپنے اعضاء کو غیر اللہ کے خیال سے دھو ڈالو۔ تب ان دونوں وضوؤں کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ اور نماز میں بہت دعا کرو اور رونا اور گڑگڑانا اپنی عادت کر لو تا تم پر رحم کیاجائے۔
 سچاؔ ئی اختیار کرو سچائی اختیار کرو کہ وہ دیکھ رہا ہے کہ تمہارے دل کیسے ہیں۔ کیا انسان اس کو بھی دھوکہ دے سکتا ہے۔کیا اس کے آگے بھی مکّاریاں پیش جاتی ہیں۔نہایت بدبخت آدمی اپنے فاسقانہ افعال اس حد تک پہنچاتا ہے کہ گویا خدا نہیں۔ تب وہ بہت جلد ہلاک کیاجاتاہے اورخدائے تعالیٰ کو اس کی کچھ پرواہ نہیں ہوتی۔ 

عزیزو! اس دنیا کی مجر د منطق ایک شیطان ہے اور اس دنیا کا خالی فلسفہ ایک ابلیس ہے جو ایمانی نور کو نہایت درجہ گھٹا دیتا ہے اور بیباکیاں پیدا کرتا ہے اور قریب قریب دہریّت کے پہنچا تا ہے۔ سوتم اس سے اپنے تئیں بچاؤ اور ایسا دل پیدا کرو جو غریب اور مسکین ہو اوربغیر چون چراکے حکموں کو ماننے والے ہوجاؤ جیسا کہ بچہ اپنی والدہ کی باتوں کومانتا ہے۔
قرآن کریم کی تعلیمیں تقویٰ کے اعلیٰ درجہ تک پہنچانا چاہتی ہیں ان کی طرف کان دھرو اور اُن کے موافق اپنے تئیں بناؤ۔ قرآن شریف انجیل کی طرح تمہیں صرف یہ نہیں کہتا کہ نامحرم عورتوں یاایسوں کو جو عورتوں کی طرح محلِ شہوت ہوسکتی ہیں شہوت کیؔ نظر سے مت دیکھو بلکہ اس کی کامل تعلیم کا یہ منشاء ہے کہ تُو بغیر ضرورت نامحرم کی طرف نظر مت اُٹھا نہ شہوت سے اور نہ بغیر شہوتبلکہ چاہیئے کہ تُو آنکھیں بند کر کے اپنے تئیں ٹھوکر سے بچاوے تا تیری دلی پاکیزگی میں کچھ فرق نہ آوے۔
 سو تم اپنے مولیٰ کے اس حکم کو خوب یاد رکھواور آنکھوں کے زنا سے اپنے تئیں بچاؤ اور اس ذات کے غضب سے ڈرو جس کا غضب ایک دم میں ہلاک کر سکتا ہے۔ قرآن شریف یہ بھی فرماتا ہے کہ تُو اپنے کانوں کوبھی نامحرم عورتوں کے ذکر سے بچا اور ایسا ہی ہر یک ناجائز ذکر سے
( مضمون جاری ہے )
کتاب : ازالہ اوھام
 روحانی خزائن، جلد3 صفحہ 549, 550

۵:دینی مسائل اور انکا حل
ارشاد مبارک حضرت مجدد اعظم و امام الزمان
مرزا غلام احمد قادیانی رحمتہ اللہ علیہ  
نماز میں جواب
سوال: مورخہ ۱۹ نومبر ۱۹۰۴ء کا سوال
اگر ایک احمدی بھائی نماز پڑھ رہا ہو اور باہر سے اسکا افسر آجاوےاور دروازہ کو ہلا ہلا کر اور ٹھونک ٹھونک کر پکارے اور دفتر یا دوائی خانہ کی چابی مانگے تو ایسے وقت میں اسے کیا کرنا چاہیے ۔اسی وجہ سے ایک شخص نوکری سے محروم ہو کر ہندوستان واپس چلا گیا ؟


حضرت امامؑ نے فرمایا:

"ایسی صورت میں ضروری تھا کہ وہ دروازہ کھول کر چابی افسرکو دے دیتا کیونکہ اگر اسکے التوا سے کسی آدمی کی جان چلی جاوے تو یہ سخت معصیت ہوگی ۔احادیث میں آیا ہے کہ نماز میں چل کر دروازہ کھول دیا جائے تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔ ایسے ہی اگر لڑکے کو کسی خطرہ کا اندیشہ ہو یا کسی موذی جانور سے جو نظر پڑتا ہو، ضرور پہنچتاہو تو لڑکے کو بچانا اور جانور کو مار دینا، اس حال میں کہ نماز پڑھ رہا ہے،گناہ نہیں ہے اور نماز فاسد نہیں ہوتی ۔بلکہ بعضوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ گھوڑا کھل گیا ہو تو اسے باندھ دینا بھی مفسد نماز نہیں ہے کیونکہ وقت کے اندر نماز تو پھر بھی پڑھ سکتا ہے ۔
یاد رکھنا چاہیے کہ اشد ضرورتوں کے وقت نازک مواقع پر یہ حکم ہے ۔یہ نہیں کہ ہر قسم کی رفع حاجت کو مقدم کر کے نماز کی پرواہ نہ کی جائےاور اسے بازیچہ طفلاں بنا دیا جائے ۔نماز میں اشغال کی سخت ممانعت ہے اور اللہ تعالیٰ ہر ایک دل اور نیت کو بخوبی جانتا ہے "

الحکم دسمبر۱۹۱۴ء

۶:پیغامِ امیر قومؒ
حضرت مولانا محمد علیؒ
قرآن کو خوب پڑھو،پڑھاو اور اسکی خوب اشاعت کرو
"حکومتیں بن رہی ہیں، سلطنتیں قائم ہو رہی ہیں، اسلام دنیا میں پھیل رہا ہے مگر اسلام کی اشاعت کےلئے مسلمانوں کو حکومتوں کے ساتھ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہیں ۔ اسلام کے غلبہ کا انحصار اسکی اندرونی قوت پر ہے ۔اگر ایسا نہ ہوتا تو جیسے مسلمانوں کی سلطنتوں کا خاتمہ ہوا تھا تو ساتھ ہی اسلام کا خاتمہ ہوجاتا۔اس فرق کو یاد رکھئیے کہ اسلام کی قوت کا مدار حکومت پر نہیں ہے ۔اسکے مقابل پر تحریک اشتراکیت کی بنیاد درحقیقت حکومت پر ہے ۔جس دن حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا، تحریک اشتراکیت کا بھی ساتھ ہی خاتمہ ہو جائے گا. مگر اسلام اپنی روحانی طاقت اور قوت کی بنیاد پر کھڑا ہے باوجود اسکے کہ نہ تو مسلمانوں نے تبلیغ اسلام کی طرف کچھ زیادہ توجہ کی اور نہ ہی حکومتوں نے اس طرف توجہ کی پھر بھی اسلام پھیلتا ہی چلا جا رہا ہے اور آج دنیا متفقہ طور پر تسلیم کرتی ہے کہ بجز اسلام کے دیگر مذاہب قومیت، رنگ، زبان اور ملک کی تفریقات کو مٹانے میں ناکام ہوچکے ہیں ۔
سارا جنگ و جدال جو اس وقت دنیا میں ہے، آج ان اختلافات کو اگر کوئی مذہب مٹا سکتا ہے تو وہ صرف اسلام ہی ہے۔ یہ کوئی ایسی باتیں نہیں ہیں کہ کوئی مسلمان کہے اور غیر نہ مانتے ہوں ۔اسلام نے پہلے بھی ان تفریقات اور اختلافات کو مٹایا اور اب بھی مٹاسکتاہے ۔ایک حبشی سیاہ فام گورے رنگ کے مسلمان کے ساتھ برابر بیٹھ سکتا ہے۔ ایک جگہ پر اکٹھے ہو کر میز یا دسترخوان پر کھانا کھا سکتا ہے ، کوئی فرق نہیں ۔مگر عیسائیت میں گورے کالوں کو ایسا ذلیل سمجھتے ہیں کہ انکو شہری حقوق بھی حاصل نہیں ہوتے ۔یہاں تک کہ گرجا اور ہوٹل میں اکٹھے نہیں ہوسکتے کس قدر یہ مشکل کام تھا ۔مگر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چند دنوں کے اندر کر دکھایا اور انسانیت کو اس قدر بلند کر دیا کہ مسلمان ہو کر انسان غلامی کی حالت سے ایک آن کی آن میں نکل جاتا ہے ، بلند سے بلند مقامات پر پہنچ جاتا ہے ۔کیا اس سے صاف نظر نہیں آتا کہ دنیا میں عیسائیت فیل ہو گئی اور وہ تحریک جو اسلام نے قائم کی، ترقی کرتی چلی جارہی ہے     "

پیغامِ صلح ، ۵ اکتوبر  ۱۹۴۹ ء
خطبات مولانا محمد علیؒ
جلد ۲۳، اقباس از صفحہ۲۱۶، ۲۱۷ 


۷:حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کے عقائد
انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں 
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
(الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

"نبوت کا دعوی نہیں بلکہ محدثیت کا دعوٰی ہے جو خدا تعالیٰ کےحکم سے کیا گیاہے"

"میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "

" یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"
روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹

"میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں  لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا  جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔ یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "
سراج منیر،صفحہ ۳

"سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ  کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"
روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"

یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"

روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209
"سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر 




روحانی خزائن جلد 22 صفحہ  689 ضمیمہ حقیقۃ الوحی (الاستفتاء صفحہ 65) 

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کا مذہب
 انکے اپنے اشعار میں 

ما مسلمانیم از فضلِ خدا 
مصطفےٰ مارا امام و مقتدا

اندریں دیں آمدہ از مادریم 

ہم بریں از دارِ دنیا بگذریم

آں کتاب حق کہ قرآن نامِ اوست

بادہ عرفانِ ما از جامِ اوست

یک قدم دوری ازاں روشن کتاب

نزد ماکفر است و خسران و تباب

آں رسولے کش محمدؐ ہست نام

دامنِ پاکش بدستِ ما مدام

مہرِ اوباشیرشداندربدن

 جاں شد و باجاں بدر خواہد شدن 

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

(کتاب سراج منیر، ضمیمہ صفحہ ز)
۸:
 ہماری مرکزی ویب سائٹ پر عظیم الشان اردو لٹریچر پر مبنی صفحہ کا تعارف

اس ہفتہ کی کتاب

 ایک ضروری تجویز

بہتر ہے کہ اس شمارہ کو اکیلے پڑھنے کی بجائے دیگر اہل خانہ کو بھی جمع کر کے اونچی آواز میں سنا دیا جائے ۔ اسطرح روزانہ درسِ اسلام ہو جایا کرے گا۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

نوٹ: احباب سے درخواست ہے کہ وہ  مزید جن احباب  تک یہ روزنامہ پہنچا سکتے ہوں ان تک ضرور پہنچائیں۔ جزاکم اللہ
خدام و مبلغین 
جماعت احمدیہ عالمگیر
برائے
تزکیہ نفس و حفاظت اسلام
احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

No comments :

Post a Comment