Sunday, September 7, 2014

اتوار۔ 7 ستمبر 2014، شمارہ: 25


حضرت مولانا محمد علی ؒ کے خطبات کی تازہ ریکارڈنگز


لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِ

روزنامہ مبلغ (آنلائن)


روحِ اسلام و احمدیت کا حقیقی ترجمان



بیاد گار فخر اسلام و وارث احمدیت

 حضرت امیرقوم مولانا محمد علیؒ

احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

اتوار۔۷ستمبر ۲۰۱۴ء

۱۱ذیقعد ۱۴۳۵ ہجری


شمارہ نمبر:25

Email
jamaateahmadiyyahalamgeer@gmail.com


خوشخبری
اپ ڈیٹ

بلاگ پر نیا اضافہ
احباب جماعت احمدیہ لاہور کو یہ جان کر از حد خوشی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس بلاگ کے آڈیو ویڈیو سیکشن میں  خطباتِ حضرت مولانا محمدعلیؒ کی آڈیو ریکارڈنگز کی اشاعت کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
 خطبات کو باقاعدہ کیٹیگرائزڈ(categorized) کیا جارہا ہے جسکےلئے متعلقہ بلاگ پر سیلیکٹ کیٹیگری(select category) کا آپشن موجود ہے ۔علاوہ ازیں کسی خاص خطبہ کی تلاش کےلئے سرچ کا آپشن بھی موجود ہے ۔

 براہ کرم آڈیو ویڈیو سیکشن کو وزٹ فرمائیں اور اس سلسلہ کو بہتر سے بہتر بنانے کےلئے ہمیں اپنی قیمتی آراء سے ضرور آگاہ فرمائیں ۔

جزاکم اللہ تعالیٰ خیرا کثیرا





۱:کلامِ الٰہی 


وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ ۚ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ مِلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ وَفِي هَٰذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ۚ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ ۖ فَنِعْمَ الْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ النَّصِيرُ

الحج: 78

ترجمہ:۔ اور اللہ کی راہ میں کوشش کرو جو اسکی (راہ میں) کوشش کرنے کا حق ہے، اس نے تمھیں چن لیا اور دین کے معاملہ میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی ، تمھارے باپ ابراھیمؑ کا مذہب، اس نے تمھارا نام پہلے سے اور اس (قرآن) میں بھی مسلم رکھا ۔۔۔تاکہ رسول تمھارا پیشوا ہو اور تم لوگوں کے پیشوا بنو ، سو نماز کو قائم کرو اور زکوٰة دو اور اللہ کو مضبوط پکڑو سو کیا ہی اچھا آقا ہے اور کیا ہی اچھا مدد گار  ہے 
تفسیر:
مسلمانوں کا اعلائے کلمتہ اللہ پرپورا زور لگانے کی نصیحت

 شرک کی تردید کر کے اب مسلمانوں کو توجہ دلائی ہے کہ وہ توحید پھیلانے کےلئے زور لگائیں ۔آیت ۷۷ میں تکمیل نفس کا ذکر ہے ۔اللہ تعالیٰ کا نام پھیلانے میں وہی قوم کامیاب ہو سکتی ہے جو پہلے اصلاح نفس کرے اس لئے اس آیت میں اصلاح نفس کا حکم دے کر اب فرمایا کہ اللہ کی راہ میں وہ کوشش کرو جو کوشش کا حق ہے ۔اھوری اور ناتمام کوششیں کسی معمولی دنیوی امر میں بھی انسان کو کامیاب نہیں کر سکتیں ، دین میں کس طرح کامیاب کریں؟
اور ھو اجتبکم میں بتایا کہ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید پھیلانے کےلئے چن لیا اور رسولوں کے اصطفاء مذکورہ آیت ۷۵ کے مقابل امت کا اجتباء صاف بتاتا ہے کہ جو کام رسول کرتے تھے وہ اب اسی امت مسلمہ کے سپرد کیا گیا ہے اور اس بات میں کہ اس نے، یعنی اللہ تعالیٰ نے انکا نام مسلم رکھا ہے، پہلے بھی یعنی پہلی کتابوں میں بھی اور فی ھذا یعنی اس قرآن میں بھی اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ کامل فرمانبرداری انکا شیوہ ہونا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انکا نام مسلم رکھا ہے اور اسکی وجہ بھی خود ہی بتا دی کہ تم لوگوں کے پیشرو یعنی معلم توحید بنو، جسطرح رسولؐ تمھارا معلم توحید ہے ۔
بیان القرآن، اردو ترجمہ و تفسیرحضرت مولانا محمدعلیؒ


۲:حدیثِ نبویؐ
مجالس امانت ہیں 
حضرت جابر بن عبداللہؓ بیان کرتےہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مجالس امانت ہیں سوائے تین قسم کی مجالس کے ۔ناجائز خون بہانے پر مشورہ ہو، بدکاری کا منصوبہ ہو یا نا حق مال دبانے کا پروگرام ہو

سنن ابی داود کتاب الادب باب نقل الاحادیث حدیث نمبر 4226

۳:سیرت خیر البشرؐ
 باب چہارم
آفتاب رسالت کے طلوع سے پہلے کا زمانہ 
ظھرالفساد فی البر و البحر
(30:الروم:41)
برو بحر میں فساد ظاہر ہو گیا
از
 حضرت مولانا محمد علی 

نوٹ:  حضرت مولانا محمد علیؒ  کے اس عظیم الشان شاہکار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ امی و ابی کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب سیرت خیرالبشر ؐ کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ

گزشتہ سے پیوستہ

عرب اور زمانہ جاہلیت

ایک عیسائی کے الزام کا جواب

" عرب کی اس حالت کا نام جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور سے پہلے تھی، قرآن کریم نے زمانہ جاہلیت رکھا ہے اور فی الحقیقت جب ان ملکوں پر بھی جو اس سے پہلے علم اور تہذیب کے مرکز رہ چکے تھے جہالت کی تاریکی چھاگئی تھی تو عرب جو تمام جہانوں سے منقطع الگ کا الگ پڑا تھا اور جہاں اگر کوئی نبی آئے بھی تو کناروں کی طرف آئے، اس کی حالت کا قیاس کر لینا آسان ہے ۔صحیح اصول علم، اخلاق سب مرچکے تھے۔برائیوں پر فخر کیا جاتا تھا اور علی الاعلان انکا ذکر مجالس میں ہوتا تھا۔
ایک عیسائی مسلمانوں کو اس زمانہ کا نام ایام جاہلیت رکھنے پر غلط بیانی کا ملزم ٹھہراتا ہے اور کہتا ہے کہ عربوں کو فن تحریر کا علم حاصل تھا اور فن شاعری اپنے اوج پر تھا ۔اور کہ اسلام سے پہلے کے اشعار اعلیٰ درجہ کی قابلیت اور کمال شاعری ظاہر کرتے ہیں ۔مگر یہ یاد رکھنا چاہیے کہ گو فن تحریر سے عرب ناواقف نہ تھے پھر بھی تحریر کا رواج انکے اندر شاذو نادر تھا حتی کہ انکے اشعار تک نہ لکھے جاتے تھے اور جاہلیت کے کل اشعار سوائے معلقات کے، جس کو لکھ کر خانہ کعبہ پر آویزاں کیا گیا، زبانی روایت سے ہی چلے آتے تھے۔رہے اشعار سو شعر گوئی کو کبھی کسی نے معیار تہذیب نہیں قرار نہیں دیا ۔بلکہ ہر سوسائٹی کی ابتدائی حالت میں شعر کے ساتھ لوگوں کو خاص دلچسپی ہوتی ہے اور اسکی وجہ ظاہر ہے کہ اس وقت دلچسپی کے وہ دوسرے سامان موجود نہیں ہوتے جو تمدن اور تہذیب سے پیداہوتے ہیں ۔اشعار میں زبان کی خوبصورتی ہر زمانہ میں مل سکتی ہے مگر خیالات کی وسعت تہذیب سےپیدا ہوتی ہے اور عرب کے اشعار خیالات کی وسعت سے مبرا ہیں " 

جاری ہے

کتاب سیرت خیرالبشرؐ،باب دوئم، صفحہ 19, 20


۴:کلامِ امامؑ
حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ 

ان دوستوں کےلئےجو سلسلہ بیعت میں داخل ہیں 
نصیحت کی باتیں 

عزیزاں بے خلوص و صدق نکشا یند راہے
 را مصفّا قطرۂ باید کہ تا گوہر شود پیدا
(گزشتہ سےپیوستہ)
"پھر بعد اس کے کوشش کرو اور نیز خدائے تعالیٰ سے قوت اورہمت مانگوؔ کہ تمہارے دلوں کے پاک ارادے اور پاک خیالات اورپاک جذبات اورپاک خواہشیں تمہارے اعضاء اور تمہارے تمام قویٰ کے ذریعہ سے ظہور پذیر اور تکمیل پذیر ہوں تا تمہاری نیکیاں کمال تک پہنچیں کیونکہ جو بات دل سے نکلے اور دل تک ہی محدود رہے وہ تمہیں کسی مرتبہ تک نہیں پہنچا سکتی۔ خدا تعالیٰ کی عظمت اپنے دلوں میں بٹھاؤ اور اس کے جلال کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھو۔ اور یاد رکھو کہ قرآن کریم میں پانسو کے قریب حکم ہیں اور اس نے تمہارے ہر یک عضو اور ہر یک قوت اورہریک وضع اور ہر یک حالت اور ہرایک عمر اور ہر یک مرتبہ فہم اور مرتبہ فطرت اور مرتبہ سلوک او رمرتبہ انفراد اور اجتماع کے لحاظ سے ایک نورانی دعوت تمہاری کی ہے سو تم اس دعوت کو شکر کے ساتھ قبول کرو اور جس قدر کھانے تمہارے لئے تیار کئے گئے ہیں وہ سارے کھاؤ اور سب سے فائدہ حاصل کرو۔ جو شخص ان سب حکموں میں سے ایک کو بھی ٹالتا ہے میں سچ سچ کہتا ہوں کہ وہ عدالت کے دن مواخذہ کے لائق ہو گا۔ اگر نجات چاہتے ہو تو دین العجائز اختیار کرو اور مسکینی سے قرآن کریم کا جؤا اپنی گردنوں پر اٹھاؤ کہ شریر ہلاک ہوگا اور سرکش جہنّم میںؔ گرایا جائے گا۔ پر جو غریبی سے گردن جھکاتا ہے وہ موت سے بچ جائے گا۔ دنیا کی خوشحالی کی شرطوں سے خدا تعالیٰ کی عبادت مت کرو کہ ایسے خیال کے لئے گڑھادرپیش ہے۔ بلکہ تم اس لئے اس کی پرستش کرو کہ پرستش ایک حق خالق کا تم پر ہے۔ چاہئے پرستش ہی تمہاری زندگی ہوجاوے اور تمہاری نیکیوں کی فقط یہی غرض ہوکہ وہ محبوب حقیقی اور محسنِ حقیقی راضی ہوجاوے کیونکہ جو اس سے کمتر خیال ہے وہ ٹھوکر کی جگہ ہے۔"

( مضمون جاری ہے )
کتاب : ازالہ اوھام
 روحانی خزائن، جلد3 صفحہ 548

۵:دینی مسائل اور انکا حل
ارشاد مبارک حضرت مجدد اعظم و امام الزمان
مرزا غلام احمد قادیانی رحمتہ اللہ علیہ  
سلسلہ احمدیہ سے ناوقف یا مداہن کے پیچھے نماز
سوال: اگر کسی جگہ حضرت مسیح موعودؑ کے حالات سے لوگ واقف نہیں تو اسکے پیچھے نماز پڑھیں یا نہ پڑھیں ؟


حضرت امامؑ نے فرمایا:

"پہلے تمھارا فرض ہے کہ اسے واقف کرو۔پھر اگر تصدیق کرے تو بہتر ورنہ اسکے پیچھے اپنی نماز ضائع نہ کرو اور اگر کوئی خاموش رہے نہ تصدیق کرے نہ تکذیب تو وہ بھی منافق ہے اسکے پیچھے نماز نہ پڑھو"

الحکم ۳۰ اپریل ۱۹۰۲ء صفحہ ۷

۶:پیغامِ امیر قومؒ
حضرت مولانا محمد علیؒ
قرآن کو خوب پڑھو،پڑھاو اور اسکی خوب اشاعت کرو
"ہمیں بھی یہ فکر ہونی چاہیے کہ ہماری جماعت میں علم ترقی کرے ۔قرآن کو خوب پڑھو،پڑھاو۔ اسکی خوب اشاعت کرو ۔ مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ ہماری جماعت میں بھی قرآن کریم کا وہ عشق نہیں رہا، جو حضرت مسیح موعودؑ کے وقت میں نظر آتاتھا۔ اس مسجد میں قرآن کریم کا درس ہوتا ہے ۔کئی لوگ مسجد کے کناروں پر رہتے ہیں لیکن درس میں شریک نہیں ہوتے ۔تبلیغی کلاس کے طلباء ہیں، مہمان خانہ کے لوگ ہیں، لیکن اس میں سے بھی بعض نہیں آتے اور اپنے دنیا کے کاموں کو مقدم کر لیتے ہیں ۔اگر تم میں قرآن کا شوق نہ رہا تو علم یہاں سے بھی مر جائے گا جسطرح کہ قادیان سے مرتا جارہا ہے ۔
خوب یاد رکھو! جمع شدہ علم کوئی ایسی چیز نہیں جو ورثہ کے طور پر کسی کو مل جائے، ہمت اور کوشش سے حاصل ہوتا ہے ۔اگر سچا شوق ہو تو ایک ان پڑھ بھی قرآن کا علم حاصل کر سکتا ہے ۔میں کوئی مولوی نہ تھا ۔عربی باقاعدہ نہیں پڑھی تھی ۔کالج میں معمولی طریق پر پڑھ لی تو وہ  عربی پڑھنا نہیں کہلا سکتا۔اسطرح خواجہ کمال الدین مرحوم تھے لیکن ان میں ایک تڑپ تھی ایک شوق تھا جس نے اس مشکل کو آسان کر دیا تھا ۔
آپ بھی اس طرح قرآن اور دین کا علم محنت اور کوشش سے حاصل کر سکتے ہیں۔لہذا میں آپ سے کہتا ہوں کہ خدا کے ساتھ تعلق پیدا کرو۔ جو روحانیت کا سرچشمہ ہے ۔علم حاصل کرو اور اسکا شوق پیدا کرو ۔ اسکے بعد دنیا تمھارے سامنے سر جھکاتی جائے گی    "

پیغامِ صلح ، ۱۵ جنوری  ۱۹۳۷ ء
خطبات مولانا محمد علیؒ
جلد ۱۲، اقباس از صفحہ۲۲، 


۷:حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کے عقائد
انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں 
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
(الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

"نبوت کا دعوی نہیں بلکہ محدثیت کا دعوٰی ہے جو خدا تعالیٰ کےحکم سے کیا گیاہے"

"میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "

" یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"
روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹

"میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں  لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا  جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔ یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "
سراج منیر،صفحہ ۳

"سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ  کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"
روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"

یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"

روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209
"سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر 




روحانی خزائن جلد 22 صفحہ  689 ضمیمہ حقیقۃ الوحی (الاستفتاء صفحہ 65) 

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کا مذہب
 انکے اپنے اشعار میں 

ما مسلمانیم از فضلِ خدا 
مصطفےٰ مارا امام و مقتدا

اندریں دیں آمدہ از مادریم 

ہم بریں از دارِ دنیا بگذریم

آں کتاب حق کہ قرآن نامِ اوست

بادہ عرفانِ ما از جامِ اوست

یک قدم دوری ازاں روشن کتاب

نزد ماکفر است و خسران و تباب

آں رسولے کش محمدؐ ہست نام

دامنِ پاکش بدستِ ما مدام

مہرِ اوباشیرشداندربدن

 جاں شد و باجاں بدر خواہد شدن 

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

(کتاب سراج منیر، ضمیمہ صفحہ ز)
۸:
 ہماری مرکزی ویب سائٹ پر عظیم الشان اردو لٹریچر پر مبنی صفحہ کا تعارف

اس ہفتہ کی کتاب

 ایک ضروری تجویز

بہتر ہے کہ اس شمارہ کو اکیلے پڑھنے کی بجائے دیگر اہل خانہ کو بھی جمع کر کے اونچی آواز میں سنا دیا جائے ۔ اسطرح روزانہ درسِ اسلام ہو جایا کرے گا۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

نوٹ: احباب سے درخواست ہے کہ وہ  مزید جن احباب  تک یہ روزنامہ پہنچا سکتے ہوں ان تک ضرور پہنچائیں۔ جزاکم اللہ
خدام و مبلغین 
جماعت احمدیہ عالمگیر
برائے
تزکیہ نفس و حفاظت اسلام
احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

No comments :

Post a Comment