Monday, September 15, 2014

پیر 15 ستمبر 2014، شمارہ: 32 مسئلہ نبوت


حضرت مولانا محمد علی ؒ کے خطبات کی تازہ ریکارڈنگز


لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِ

روزنامہ مبلغ (آنلائن)


روحِ اسلام و احمدیت کا حقیقی ترجمان



بیاد گار فخر اسلام و وارث احمدیت

 حضرت امیرقوم مولانا محمد علیؒ

احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

سوموار۔۱۵ستمبر ۲۰۱۴ء

۱۹ذیقعد ۱۴۳۵ ہجری


شمارہ نمبر:32

Email
jamaateahmadiyyahalamgeer@gmail.com


خوشخبری
اپ ڈیٹ

بلاگ پر نیا اضافہ
احباب جماعت احمدیہ لاہور کو یہ جان کر از حد خوشی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس بلاگ کے آڈیو ویڈیو سیکشن میں  خطباتِ حضرت مولانا محمدعلیؒ کی آڈیو ریکارڈنگز کی اشاعت کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
 خطبات کو باقاعدہ کیٹیگرائزڈ(categorized) کیا جارہا ہے جسکےلئے متعلقہ بلاگ پر سیلیکٹ کیٹیگری(select category) کا آپشن موجود ہے ۔علاوہ ازیں کسی خاص خطبہ کی تلاش کےلئے سرچ کا آپشن بھی موجود ہے ۔

 براہ کرم آڈیو ویڈیو سیکشن کو وزٹ فرمائیں اور اس سلسلہ کو بہتر سے بہتر بنانے کےلئے ہمیں اپنی قیمتی آراء سے ضرور آگاہ فرمائیں ۔

جزاکم اللہ تعالیٰ خیرا کثیرا





۱:کلامِ الٰہی 

أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ
لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

یونس: 62  63  64

ترجمہ:۔
 سنو اللہ کے دوستوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ وہ غمگین ہونگے 
جو ایمان لائے اور تقویٰ کرتے تھے ۔
انکےلئے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بشارت ہے ۔اللہ کی بتاتیں بدل نہیں سکتیں ، یہ بڑی بھاری کامیابی ہے 
تفسیر


قرآن کس مقام بلند پر پہنچاتا ہے 

تکذیب کرنے والوں کے مقابلہ پر یہاں انصاراللہ کا ذکرکیا جن کو یہاں اولیاء اللہ کے نام سے پکارا ہے اور اگلی آیت میں بتادیا کہ وہ کون لوگ ہیں جو ایمان لاتے ہیں اور تقویٰ اختیار کرتے ہیں ۔پس اس کے بعد جو نصرت دین کرتے ہیں وہی اولیاء اللہ ہیں ۔انکا اس مقام بلند پر پہنچ جانا یقینی بیان کیا ہے جو نجات کامل کا  مفہوم ہے کہ نہ ان پر خوف ہے نہ وہ غمگین ہونگے اور یہ بلند سے بلند مقام ہے جس پر انسان اس دنیا میں پہنچ سکتا ہے اور حقیقی راحت انسان کو اسی وقت میسر آ تی ہے اور یہی وہ مقام ہے جس پر پہنچ کر انسان یہیں جنت کو پا لیتا ہے 

اولیاء اللہ کو اگر ایک طرف یہ خوشخبری دی تھی کہ ان کےلئے خوف و حزن باقی نہ رہے گا تو اب دوسری طرف یہ بھی بتایا کہ صرف یہی نہیں بلکہ ان کو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی بشارتیں ہونگی اور یہی وہ بلند ترین مقام ہے جو کو قرآن کریم نے فوزعظیم کے نام سے موسوم کیا ہے ۔
حدیث صحیح میں اس کی تصریح موجود ہے جہاں فرمایا 
لم یبق من النبوة الا المبشرات 
یعنی اللہ تعالیٰ اور اسکے بندوں کے درمیان جو سفارت کا کام انبیاء کرتے تھے ، اس میں سے اب صرف مبشرات باقی رہ گئی ہیں جو مومنوں کو ملتی رہیں گی ۔نبوة اور سفارت تو کئی ایک چیزوں کا نام تھا ۔مثلاً مبشرات کے علاوہ کتاب کا ملنا جیسا کہ 

اونزل معھم الکتاب

(البقرة: ۲۱۳)
سے ظاہر ہے یا کسی نمونہ کا ظاہر کرنا وغیرہ ۔اس سفارت میں ایک حصہ یہ بھی تھا کہ اللہ تعالیٰ کی تائیدات اور نصرتوں کی خوشخبری اسکے بندوں کو پہنچائی جائے ، سو وہ حصہ باقی رہ گیا ۔یعنی کل میں سے ایک جزو اور بلحاظ اس اصل پیغام کے، جو اللہ تعالیٰ کی راہوں کا بتانا، اسکے اوامر و نواہی کا پہنچانا وغیرہ ہے۔

مبشرات چالیسواں جزو نبوت ہے

اسے نبوت کا چالیسوں یا چھیالیسواں یا ساٹھواں حصہ قرار دیا ہے اور مبشرات کی تشریح حدیث میں رویائے صالحہ سے کی ہے اور اس میں الہام بھی داخل ہیں اور اسکی وجہ یہ ہے کہ قرآن کریم نے اللہ کے اس کلام کو جو بذریعہ رویاء یا کشف یا الہام انسان تک پہنچایا جاتا ہے  من وراء حجاب میں داخل کیا ہے ۔ اور حدیث نے جو بلحاظ کثرت جو رویاء کو حاصل ہے ، اسی کو اصل قرار دیا ہے ۔
ختم نبوت پردلیل

پس یہ آیت بھی جس کی تفسیر یہ حدیث کرتی ہے ختم نبوت پر دلیل ہے کیونکہ اس کی رو سے صرف مبشرات باقی رہ گئی ہیں اور متعدد حدیثوں میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپؐ   نے فرمایا کہ اس سے مراد رویائے صالحہ ہے ۔دیکھو ابن جریز اور ابن کثیر
انقطاع نبوت سے انقطاع مقامات عالیہ نہیں ہوا
مکالمہ و مخاطبہ جو اصل نعمت ہے وہ باقی ہے 

یہاں آیت کے آخر پر یہ لفظ لا کر 

ذالک ھوا الفوز العظیم 
یہی بڑی بھاری کامیابی ہے 

اس طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ بلند سے بلند مقام ہے جس پر انسان پہنچ سکتا ہے ۔اس سے اوپر کوئی مقام نہیں اور یہ خیال نہ کرنا چاہیے کہ اب نبوت نہیں تو کچھ بھی نہیں یا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا دروازہ بند ہو گیا ۔
حدیث میں ہے کہ جب نبی  کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 

ان الرسالتہ و النبوة  قد انقطعت ولا رسول بعدی ولا نبی قال فشق ذالک علی الناس فقال لکن المبشرات

 یعنی رسالت اور نبوت منقطع ہو گئی اور میرے بعد کوئی رسول نہیں اور نہ کوئی نبی ہے تو یہ بات لوگوں پر شاق گزری تو آپ نے فرمایا لیکن مبشرات باقی ہیں ۔ جس میں یہی ظاہر کرنا مقصود تھا کہ اللہ تعالیٰ کا مکالمہ مخاطبہ جو اصل نعمت ہے وہ باقی ہے ، کیونکہ وہ معرفت الٰہی کا ذریعہ  ہے اور اسی کی طرف اشارہ ہے 

رجال یکلمون من غیران یکو نو ا انبیاء 

 میں ۔

ہاں نبوت کی اصل غرض چونکہ لوگوں پر اللہ تعالیٰ پر رضا کی راہوں کو ظاہر کرنا تھا، اور تکمیل دین کے بعد اس کی ضرورت نہ رہی، اس لئے اب نبوت نہیں مگر مقاماتِ   عالیہ تک پہنچنے کی سب راہیں موجود ہیں بلکہ پہلے سے بڑھ کر ۔

چنانہ احمد اور ابن ابی ماثم اور بہیقی نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلعم نے فرمایا 

ان اللہ تعالیٰ عبادا لیسو ا با نبیاء ولا شھداء یغبطھم النبیوں والشھدا ء علی مجالسھم  قربھم من اللہ (ر)

یعنی اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ہیں جو نبی اور شہید نہیں لیکن نبی اور شہید انکے مرتبہ پر رشک کریں گے 

اور جب لوگوں نے پوچھا کہ وہ کون ہیں تو آپؐ   نے انکے متعلق کچھ باتیں بیان کر کے یہی آیت پڑھی 

اور ایسی ہی روایت ابو داود میں ہے (ث) اور ان روایات کا ماحصل یہی ہے کہ قرب الٰہی کے مراتب اسی طرح لوگوں کو ملتے رہیں گے اور انقطاع نبوت سے مقامات عالیہ سے محروم نہیں کئے جائیں گے ۔


بیان القرآن، اردو ترجمہ و تفسیرحضرت مولانا محمدعلیؒ

...................................................................................................................................................................

۲:حدیثِ نبویؐ

ساتواں آسمان اور ساتویں زمین

حضرت ابن عباسؓ  بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

ہر انسان کا سر دو زنجیروں میں ہے۔ ایک زنجیر ساتویں آسمان تک جاتی ہے اور دوسری زنجیر ساتویں زمین تک جاتی ہے ۔جب انسان تواضع یا عاجزی اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ زنجیر کے ذریعہ اسے ساتویں آسمان تک لے جاتا ہے اورجب وہ تکبر کرتاہے تو اللہ تعالیٰ زنجیر کے ذریعہ اسے ساتویں زمین تک لے جاتا ہے اور انتہائی نیچے گرا دیتاہے۔

الکامل فی ضعفاء الرجال از ابن عدی جلد ۳ صفحہ ۳۳۹


...................................................................................................................................................................


۳:سیرت خیر البشرؐ
 باب چہارم
آفتاب رسالت کے طلوع سے پہلے کا زمانہ 
ظھرالفساد فی البر و البحر
(30:الروم:41)
برو بحر میں فساد ظاہر ہو گیا
از
 حضرت مولانا محمد علی 

نوٹ:  حضرت مولانا محمد علیؒ  کے اس عظیم الشان شاہکار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ امی و ابی کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب سیرت خیرالبشر ؐ کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ

گزشتہ سے پیوستہ

عرب کی اصل اور مذہبی حالت


"ایک موقع پر یمن کے ایک بادشاہ نے عیسائی پادریوں کے عقیدہ کفارہ مسیح کو مخول میں اڑا کر انکو شرمندہ کیا ۔چند پادری صاحبان بادشاہ کے دربار میں کفارہ کا عقیدہ بیان کر رہے تھے یعنی یہ کہ کیونکر مسیح جو خدا اور خدا کا بیٹا تھا ، صلیب کی لعنتی موت قبول کر  کے انسانوں کے گناہوں کو لے گیا کہ اتنے میں وزیر نے آہستہ سے بادشاہ کے کان میں کچھ بات کہی جسکو سن کر بادشاہ پر بہت غم اور اداسی کی حالت چھا گئی ۔

پادریوں نے حیران ہو کر پوچھا کہ حضور نے کیا غم کی خبر سنی ہے جو اس قدر ملال کے آثار آپ کے چہرہ پر نمودار ہو گئے؟ تو بادشاہ نے نہایت سنجیدگی سے کہا کہ مجھے ابھی خبر ملی ہے کہ میکائیل مر گیا ۔

تب پادری صاحبان اپنی  عقلمندی کا ثبوت دینے کےلئے فوراً بولے کہ حضور یہ خبر قابل اعتبار نہیں ہے ۔آپ اس پر غمگین نہ ہوں ۔کیونکہ فرشتے انسانوں کی طرح فانی نہیں ہوتے ۔

بادشاہ نے فوراً جواب دیا کہ تم تو ابھی کہہ رہے تھے کہ خدا مر گیا ۔اگر فرشتہ نہیں مر سکتا تو خدا کس طرح مر گیا ۔پادری صاحبان کی منطق ختم ہو گئی اور شرمندہ ہو کر خاموش ہو رہے " 

جاری ہے

کتاب سیرت خیرالبشرؐ،باب دوئم، صفحہ22



...................................................................................................................................................................


۴:کلامِ امامؑ
حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ 

 مسیح موعودؑ کا فیصلہ کہ وہ ولی ہیں نہ نبی
میرے معاملہ میں جلدی سے کام نہ لیں 

جس کو خدا پر یقین ہے جو قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق مانتا ہے اس کے لئے یہی حجت کافی ہے کہ میرے منہ سے سن کر خاموش ہوجائے لیکن جو دلیر اور بے باک ہے اس کا کیا علاج؟خدا خود اسکو سمجھائے گا
اس لئے میں چاہتا ہوں کہ آپ خداکے واسطے اس امر پر غورکریں اور اپنے دوستوں کوبھی وصیت کریں کہ وہ میرے معاملے میں جلدی سے کام نہ لیں ۔بلکہ نیک نیتی اور خالی الذہن ہو کر سوچیں اور پھر خدا تعالی ٰ سے اپنی نمازوں میں دعائیں مانگیں کہ وہ ان پر حق کھول دے اور میں یقین رکھتا ہوں کہ اگر انسان تعصب اور ضد سے  پاک ہو کر حق کے اظہار کے لئے خدا تعالیٰ کی طر ف توجہ کرے گاتو ایک چلہ نہ گزرے گا کہ اس پر حق کھل جائے گا
مگر بہت ہی کم لوگ ہیں جو ان شرائط کے ساتھ خدا تعالیٰ سے فیصلہ چاہتے ہیں اور اس طرح پر اپنی کم سمجھی یا ضدوتعصب کی وجہ سے خدا کے ولی کا انکار کر کے ایمان سلب کرا لیتے ہیں کیونکہ جب ولی پر ایمان نہ رہے تو ولی جو نبوت کے لئے بطور میخ کے  ہے اسے پھر نبوت کا انکار کر نا پڑتاہے اور نبی کے انکار سے خدا کا انکار ہوتا ہے اور اس طرح پر بالکل ایمان سلب ہو جاتا ہے 


ملفوظات جلد دوم صفحہ 366



...................................................................................................................................................................


۵:دینی مسائل اور انکا حل

ارشاد مبارک حضرت مجدد اعظم و امام الزمان
مرزا غلام احمد قادیانی رحمتہ اللہ علیہ  

جوتے پہنے ہوئےنماز؟


"جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھنا شرعاً جائز ہے "

بدر۱۱ اپریل ۱۹۰۷ء ص ۳
...................................................................................................................................................................


۶:پیغامِ امیر قومؒ
حضرت مولانا محمد علیؒ

تبدیلی عقیدہ کے ناپاک الزام پر حلف

میرا عقیدہ دربارہ نبوت مسیح موعودؑ کیاتھا؟ میں نے اسکو ابتدائے اختلاف ہی میں کھول کر بیان کردیا تھا ۔میں پہلے بھی اسی پر قائم تھا، اب بھی اسی پر قائم ہوں اور انہیں الفاظ میں پھر اپنے عقیدہ کو نقل کرتا ہوں 


"میں یہ مانتا ہوں کہ حضرت مسیح موعودؑ شرعی اصطلاح میں نبی اور رسول نہ تھے ۔یعنی نبی اس لئے کہ آپ اللہ تعالیٰ سے ہمکلام ہوتے تھے اور اللہ تعالیٰ آپ پر غیب کے اخبار ظاہر کرتا تھا اور رسول اس لئے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے مامور کر کے اصلاح کےلئے بھیجا تھا ۔
یعنی آپ ان معنوں میں نبی اور رسول تھے جن معنوں میں اس امت کے دوسرے مجدد بھی نبی اور رسول کہلا سکتے ہیں "
......................

"اس امت کے دوسرے مجددوں پر آپؒ   کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ آپؒ   کی آمد کے متعلق صریح پیشگوئیاں موجود ہیں ۔۔۔۔ پھر جس عظیم الشان فتنہ کی اصلاح کےلئے آپکو ؒ بھیجا گیا، دوسرے کسی مجدد کو اتنا عظیم الشان کام سپرد نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔۔


......................

ایسا ہی آپکوؒ کو جو علم کلام دیا گیا وہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس کو لیکر مسلمان کل مذاہب پر غالب آ سکتے ہیں ، دوسرے کسی مجدد کو ایسا علم کلام نہیں دیا گیا ۔"


......................
"میں حقیقی نبوت کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم یقین کرتا ہوں ۔آپؐ    کے بعد نہ کوئی پرانا نبی واپس آئے گا نہ کوئی نیا نبی مبعوث ہوگا"

منقول از میرے عقائد، مطبوعہ ۳۳ اگست ۱۹۱۴ء



......................

"میں محمد علی امیر جماعت احمدیہ لاہور اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر قسم اٹھاتا ہوں جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ میرے علم میں ۱۹۰۱ ء سے لیکر ۱۹۰۸ء تک حضرت مسیح موعودؑ کا یہی عقیدہ تھا کہ انکا نہ ماننے والا بھی مسلمان اور دائرہ اسلام میں ہے اور انکا منکر کافر اور دائرہ اسلام سے خارج نہیں اور میرا بھی یہی عقیدہ ۱۹۰۱ء سے لیکر آج تک بربنائے عقیدہ حضرت مسیح موعودؑ ہے "

پیغام صلح ۔لاہور۔۲۱ستمبر ۱۹۴۴



......................

"میں محمد علی امیر جماعت احمدیہ لاہور اس بات پر حلف اٹھاتا ہوں کہ میرا عقیدہ ہے کہ حضرت مرزا صاحب قادیانی مجدد اور مسیح موعودؑ ہیں مگر نبی نہیں اور نہ انکے انکار سے کوئی شخص کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہو سکتا ہے 
اور یہی عقیدہ حضرت مرزا صاحب کا تھا

اے خدا اگر میں نے تیر نام لیکر اس قسم کے کھانے میں جھوٹ بولا ہے تو تو اپنی طرف سے ایسی عبرت ناک سزا مجھ پر بھیج جس میں انسانی ہاتھ کا کوئی دخل نہ ہو اور جس سے دنیا سمجھ لے کہ خدا تعالیٰ کی جھوٹی قسم کھا کرمخلوق خدا کو دھوکہ دینے والوں پر خدا تعالیٰ کی گرفت کتنی سخت اور درد ناک ہوتی ہے "


پیغام صلح ۔لاہور۔۱۱دسمبر ۱۹۴۶



......................

"ہم اللہ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ کبھی ہمارے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں آئی کہ ۱۹۰۱ ء میں حضرت مسیح موعودؑ نے اپنے دعوی میں تبدیلی کی"

ستر بزرگان لاہور کا حلف

......................


......................

حضرت مولانا نور الدینؒ کا عقیدہ
انکی اپنی قلم سے 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
دل چیر کر دیکھا یا دکھانا انسانی طاقت سے باہر ہے ۔قسم پر کوئی اعتبار کرے تو واللہ العظیم کے برابر کوئی قسم مجھے نظر نہیں آتی۔نہ آپ میرے ساتھ میری موت کے بعد ہونگے نہ کوئی اور میرے ساتھ سوائے میرے ایمان و اعمال کے ہوگا۔پس یہ معاملہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں پیش ہونے والا ہے ۔
میں مرزا صاحب کو مجدد اس صدی کا یقین کرتا ہوں ۔میں انکو راستباز مانتاہوں ۔
حضرت محمد الرسول اللہ النبی العربی المکی المدنی خاتم النبیین کا غلام اور اسکی شریعت کا بدل خادم مانتا ہوں اور مرزا خود اپنے آپکو جاں نثار غلام نبی عربی محمدؐ بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن مناف  کامانتے تھے 

نبی کے لغوی معنی پیش از وقت اللہ تعالیٰ سے اطلاع پا کر خبر دینے والا ہم لوگ یقین کرتے ہیں نہ شریعت لانے والا۔

مرزا صاحب اور میں خود جو شخص ایک نقطہ بھی قرآن شریف کا اور شریعت محمدؐ رسول کا نہ مانے، میں اسے کافر اور لعنتی اعتقاد کرتا ہوں ۔

یہی میرا اعتقاد ہے اور یہی میرے نزدیک مرزا غلام احمد کا تھا ۔
کوئی رد کرے یا نہ مانے یا منافق کہے اس کا معاملہ حوالہ بخدا۔

نورالدین بقلم خود 
۲۲ اکتوبر  ۱۹۱۰ء 

......................

قادیانی جماعت کے پیشواء
مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب کا سابقہ عقیدہ
خود انکی اپنی قلم سے 

"اس آیت میں خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور آپؐ    کے بعد کوئی شخص نہیں آئے گا جس کو نبوت کے مقام پر کھڑا کیا جائے اور وہ آپؐ    کی تعلیم کو منسوخ کر دے اور نئی شریعت جاری کر دے ۔بلکہ جسقدر 
اولیاء اللہ 
ہونگے  اور متقی اور پرھیز گار لوگ ہونگے سب کو آپؐ   کی غلامی میں ہی ملے گیا جو کچھ ملے گا ۔
اس طرح خدا تعالیٰ نے بتا دیا کہ
 آپؐ    کی نبوت نہ صرف اس زمانہ کےلئے ہے بلکہ
آئندہ بھی کوئی نبی نہیں آئے گا"

تشحیذ الاذہان بابت اپریل ۱۹۱۰ء 


......................

قادیانی جماعت کے ھیڈ 
مولوی محمد سرور شاہ صاحب کا سابقہ عقیدہ

"لفظ نبی کے معنی اپنے مصدروں کے لحاظ سے دو ہیں ۔
اول اپنے خدا سے اخبار غیب پانے والا 
دوئم عالی مرتبہ شخص ۔جس شخص کو اللہ تعالیٰ بکثرت شرف مکالمہ سے ممتاز کرے اور غیب کی خبروں پر مطلع کرے ، وہ نبی ہے 

اس رنگ میں میرے نزدیک تمام مجددین سابق مختلف مدارج کے انبیاء گزرے ہیں "
بدر مورخہ ۱۶ فروری ۱۹۱۱ء 


......................

مفتی محمد صادق صاحب کا سابقہ عقیدہ 

اس کو عربی لغت میں نبی کہتے ہیں 

"شبلی نے دریافت کیا کہ کیاہم لوگ مرزا صاحب کونبی مانتے ہیں ؟
میں نے عرض کیا کہ ہمارا عقیدہ اس معاملہ میں دیگر مسلمانوں کی طرح ہے کہ آنحضرت صلعم خاتم النبیین ہیں ۔
آپکے بعد کوئی دوسرا نبی آنیوالانہیں ۔نہ نیا نہ پرانا ۔
ہاں مکالمات الٰہیہ کا سلسلہ برابر جاری ہے وہ بھی آنحضرت صلعم کے طفیل آپؐ    سے فیض حاصل کر کے اس امت میں ایسے آدمی ہوتے رہے جنکو الہام الٰہی سے مشرف کیا گیا اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے ۔

چونکہ حضرت مرزا صاحب بھی الہام الہی سے مشرف ہوتے رہے اور الہام الٰہی کے سلسلہ میں آپکو خدا تعالیٰ نے بہت سی آئندہ کی خبریں بطور پیشگوئی کے بتلائی تھیں جو پوری ہوتی رہیں اس واسطے مرزا صاحب ایک پیشگوئی کرنے والے تھے اور اسکو 

عربی لغت میں نبی کہتے ہیں "
بدر۔جلد نمبر ۹ ، ۵۱/۵۲



......................

۷:حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کے عقائد
انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں 
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
(الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)

ہست اوخیرالرسل خیرالانام
ہر نبوت را بروشد اختتام

"نبوت کا دعوی نہیں بلکہ محدثیت کا دعوٰی ہے جو خدا تعالیٰ کےحکم سے کیا گیاہے"

"میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "

" یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"

روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹

......................

"میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں  لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا  جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔
 یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "

سراج منیر،صفحہ ۳
......................
"سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ  کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"
روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"
......................

یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"
روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209



......................

"سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر 


روحانی خزائن جلد 22 صفحہ  689 ضمیمہ حقیقۃ الوحی (الاستفتاء صفحہ 65) 
......................
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کا مذہب
 انکے اپنے اشعار میں 

ما مسلمانیم از فضلِ خدا 
مصطفےٰ مارا امام و مقتدا

اندریں دیں آمدہ از مادریم 

ہم بریں از دارِ دنیا بگذریم

آں کتاب حق کہ قرآن نامِ اوست

بادہ عرفانِ ما از جامِ اوست

یک قدم دوری ازاں روشن کتاب

نزد ماکفر است و خسران و تباب

آں رسولے کش محمدؐ ہست نام

دامنِ پاکش بدستِ ما مدام

مہرِ اوباشیرشداندربدن

 جاں شد و باجاں بدر خواہد شدن 

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

(کتاب سراج منیر، ضمیمہ صفحہ ز)
۸:
 ہماری مرکزی ویب سائٹ پر عظیم الشان اردو لٹریچر پر مبنی صفحہ کا تعارف

اس ہفتہ کی کتاب

 ایک ضروری تجویز

بہتر ہے کہ اس شمارہ کو اکیلے پڑھنے کی بجائے دیگر اہل خانہ کو بھی جمع کر کے اونچی آواز میں سنا دیا جائے ۔ اسطرح روزانہ درسِ اسلام ہو جایا کرے گا۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

نوٹ: احباب سے درخواست ہے کہ وہ  مزید جن احباب  تک یہ روزنامہ پہنچا سکتے ہوں ان تک ضرور پہنچائیں۔ جزاکم اللہ
خدام و مبلغین 
جماعت احمدیہ عالمگیر
برائے
تزکیہ نفس و حفاظت اسلام
احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

No comments :

Post a Comment