Tuesday, September 2, 2014

منگل ۔ 2 ستمبر 2014، شمارہ: 21


حضرت مولانا محمد علی ؒ کے خطبات کی تازہ ریکارڈنگز

لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِ

روزنامہ مبلغ (آنلائن)

روحِ اسلام و احمدیت کا حقیقی ترجمان

بیاد گار فخر اسلام و وارث احمدیت

 حضرت امیرقوم مولانا محمد علیؒ

احمدیہ انجمن اشاعت اسلام


منگل۔۲ستمبر۲۰۱۴ء

۶ذیقعد ۱۴۳۵ ہجری


شمارہ نمبر:21
Email
jamaateahmadiyyahalamgeer@gmail.com

بلاگ پر نیا اضافہ
احباب جماعت احمدیہ لاہور کو یہ جان کر از حد خوشی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس بلاگ کے آڈیو ویڈیو سیکشن میں  خطباتِ حضرت مولانا محمدعلیؒ کی آڈیو ریکارڈنگز کی اشاعت کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
 خطبات کو باقاعدہ کیٹیگرائزڈ(categorized) کیا جارہا ہے جسکےلئے متعلقہ بلاگ پر سیلیکٹ کیٹیگری(select category) کا آپشن موجود ہے ۔علاوہ ازیں کسی خاص خطبہ کی تلاش کےلئے سرچ کا آپشن بھی موجود ہے ۔

 براہ کرم آڈیو ویڈیو سیکشن کو وزٹ فرمائیں اور اس سلسلہ کو بہتر سے بہتر بنانے کےلئے ہمیں اپنی قیمتی آراء سے ضرور آگاہ فرمائیں ۔


جزاکم اللہ تعالیٰ خیرا کثیرا









۱:کلامِ الٰہی 


وَمَنْ يَعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمَٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ

الزخرف: 36

ترجمہ:۔ جو کوئی رحمٰن کی یاد سے منہ پھیر لے، ہم اس کےلئے ایک شیطان مقرر کر دیتے ہیں سو وہ اسکا ساتھی ہو جاتا ہے 
تفسیر: عشا نظر کی کمی ہے دن کو ہو یا رات کواور بعض کے نزدیک وہ رات کے وقت نظر کا نقص ہے اور وہ اندھا پن نہیں ہے ۔اور عشا یعشو کے معنی ہیں اسکی نظر کمزور ہو گئی اور عشوت الی النار کے معنی ہیں آگ کا قصدکیا ، اسکےساتھ ہدایت پاتے ہوئے۔اور عشوت عنہا کے معنی ہیں ،اس سے اعراض کیا ۔
شیطان کس انسان کا قرین بنتا ہے ؟
اس آیت اور حم: ۲۵ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان ہر انسان کا قرین نہیں بلکہ وہ صرف انہی کےلئے قرین بنتا ہے جو خود حق اور صداقت سے منہ پھیرتے ہیں ۔
شیطان کی وسوسہ اندازی عام ہے مگر اسکے وسوسوں کو قبول سب نہیں کرتے ۔جب انسان شیطان کے وسوسے کو رد کرتاہے تو اسکی وسوسہ اندازی بھی کم ہوجاتی ہے اور جس قدر وہ زیادہ اسکے وساوس کو قبول کرتا جاتا ہے اسی قدر زیادہ اسکا تعلق اس سے ہوتا جاتا ہے ۔یہاں تک کہ وہ اسکا دائمی رفیق ہو جاتاہے ۔شیطان تو وہی ہے مگر وہ قرین صرف بدکاروں کا ہوتا ہے ۔
بیان القرآن، اردو ترجمہ و تفسیرحضرت مولانا محمدعلیؒ
۲:حدیثِ نبویؐ

حضرت ابو ھریرہؓ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمؐ نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کو فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ تمھیں ایسی دعا سکھاوں جو تو رحمٰن خدا سے خاص رغبت اور توجہ سے دن رات کیا کرے اور دہ دعا یہ ہے 

ترجمہ: ائے اللہ! میں تجھ سے حالت ایمان میں صحت طلب کرتا ہوں اور ایمان کے ساتھ حسن خلق کی دعا کرتا ہوں اور کامیابی کے بعد نجات چاہتاہوں اور تجھ سے رحمت و عافیت کا طلب گار ہوں ۔نیز تیری بخشش اور رضا مندی چاہتا ہوں ۔

المعجم الاوسط طبرانی جلد ۹ صفحہ ۱۳۲ حدیث : ۹۳۳۳ 



۳:سیرت خیر البشرؐ
 باب چہارم
آفتاب رسالت کے طلوع سے پہلے کا زمانہ 
ظھرالفساد فی البر و البحر
(30:الروم:41)
برو بحر میں فساد ظاہر ہو گیا
از
 حضرت مولانا محمد علی 

نوٹ: آئندہ سے حضرت مولانا محمد علیؒ  کے اس عظیم الشان شاہکار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ امی و ابی کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے  عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب سیرت خیرالبشر ؐ کو باب وار ترتیب سے سے شائع کیا جائے گا۔انشا للہ

گزشتہ سے پیوستہ
"اسی طرح وحدت قومی کا اصول بھی دنیا گم کر چکی تھی اور تمام ملکوں میں باہم فساد اور جنگ و جدل سے قومیں اپنے آپ کو کمزور کر رہی تھیں اور اس سے بلند تر اصول یعنی وحدت نسل انسانی کی طرف تو ابھی دنیا نے قدم ہی نہ اٹھایا تھا ۔
علمی اور اخلاقی رنگ میں اگر دنیا کے مختلف ممالک کی حالت دیکھی جائے تو چاروں طرف اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا ہے ۔ہندوستان جو قدیم تہذیب کا گہوارہ تھا اس کی حالت اس درجہ گر چکی تھی کہ علوم مٹ چکے تھے ۔آزادی رائے کی جڑ کٹ چکی تھی ۔انسانوں کے فرزندوں سے وحشیوں سے بدتر سلو ک ہوتا تھا ۔ذات پات کی تمیز نے انسان کے مرتبہ کو حد سے نیچے گرا دیا تھا ۔آج انہیں کا بقایا اچھوت اقوام کی حالت میں نظر آتا ہے ۔اخلاقی حالت یہاں تک گر چکی تھی کہ ہر قسم کے افعال شنیعہ جھوٹ زنا وغیرہ رشیوں اور بزرگوں بلکہ دیوتاوں تک منسوب ہونے لگے اور کتب مقدسہ میں تحریف ہو کر یہ ناپاک قصے ان میں بھی داخل ہوگئے ایسی حالت میں نیکی کےلئے کوئی تحریص باقی نہ رہ گئی تھی۔
شاکت مت جیسے فرقے پیدا ہوگئے جن میں ماں بہن تک کی حرمت باقی نہ رہی چہ جائیکہ زنا کو کوئی عیب خیال کیا جاتا بلکہ نیوگ کے رنگ  میں اسے شریعت کے اندر داخل کیا گیا۔"
جاری ہے 
کتاب سیرت خیرالبشرؐ،باب دوئم، صفحہ 18


۴:کلامِ امامؑ
حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ 
اماالزماں کس کو کہتے ہیں ؟
 اب ایک ضروری سوال یہ ہے کہ امام الزمان کس کو کہتے ہیں اور اس کی علامات کیا ہیں اور اس کو دوسرے اور خواب بینوں اور اہل کشف پر ترجیح کیا ہے۔
 اس سوال کا جواب یہ ہے کہ امام الزمان اس شخص کا نام ہے کہ جس شخص کی روحانی تربیت کا خداتعالیٰ متولی ہوکر اس کی فطرت میں ایک ایسی امامت کی روشنی رکھ دیتا ہے کہ وہ سارے جہان کی معقولیوں اور فلسفیوں سے ہر ایک رنگ میں مباحثہ کر کے ان کو مغلوب کرلیتا ہے وہ ہر ایک قسم کے دقیق در دقیق اعتراضات کا خدا سے قوت پاکر ایسی عمدگی سے جواب دیتا ہے کہ آخر ماننا پڑتا ہے کہ اس کی فطرت دنیا کی اصلاح کا پورا سامان لے کر اس مسافر خانہ میں آئی ہے اس لئے اس کو کسی دشمن کے سامنے شرمندہ ہونا نہیں پڑتا۔
وہ روحانی طور پر محمدی فوجوں کا سپہ سالار ہوتا ہے اور خداتعالیٰ کا ارادہ ہوتا ہے کہ اس کے ہاتھ پر دین کی دوبارہ فتح کرے اور وہ تمام لوگ جو اس کے جھنڈے کے نیچے آتے ہیں ان کو بھی اعلیٰ درجہ کے قویٰ ؔ بخشے جاتے ہیں اور وہ تمام شرائط جو اصلاح کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ اور وہ تمام علوم جو اعتراضات کے اٹھانے اور اسلامی خوبیوں کے بیان کرنے کے لئے ضروری ہیں اس کو عطا کئے جاتے ہیں۔
کتاب : ضرورة الامام 
 روحانی خزائن، جلد13 صفحہ 476-477

۵:دینی مسائل اور انکا حل
حضرت مجدد اعظم و امام الزمان
 مرزا غلام احمد قادیانیؒ 

ایک رکعت میں قرآن ختم کرنا کیسا ہے ؟

بعض لوگ جو ایک رکعت میں قرآن شریف ختم کرنا فخر سمجھتے ہیں وہ درحقیقت لاف مارتے ہیں ۔دنیا کے پیشہ ور لوگ بھی اپنے اپنے پیشہ پرناز کرتے ہیں ۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اس طریق سے قرآن ختم نہیں کیا بلکہ چھوٹی چھوٹی سورتوں پر آپؐ   نے اکتفا کیا۔

بدر ۱۹ جون ۱۹۰۳ ء صفحہ ۱

۶:پیغامِ امیر قومؒ
حضرت مولانا محمد علیؒ





  • تازہ اشاعت آڈیو ریکارڈنگ
  • ریکارڈنگ سننے کےلئے درج ذیل لنک پر کلک کریں ۔
    قربانی پر ایک اعتراض اور اسکا جواب


    پیغامِ صلح ، ۱۳ ستمبر  ۱۹۵۰ ء
    خطبات مولانا محمد علیؒ
    جلد۲۴، خطبہ نمبر ۳۶

    ۷:حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کے عقائد
    انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں 
    میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
    (الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)

    ہست اوخیرالرسل خیرالانام

    ہر نبوت را بروشد اختتام

    "نبوت کا دعوی نہیں بلکہ محدثیت کا دعوٰی ہے جو خدا تعالیٰ کےحکم سے کیا گیاہے"

    "میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "


    " یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"

    روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹

    "میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں  لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا  جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔ یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "
    سراج منیر،صفحہ ۳

    "سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ  کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"

    روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"

    یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"


    روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209

    "سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
    یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر 





    روحانی خزائن جلد 22 صفحہ  689 ضمیمہ حقیقۃ الوحی (الاستفتاء صفحہ 65) 

    حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کا مذہب

     انکے اپنے اشعار میں 

    ما مسلمانیم از فضلِ خدا 
    مصطفےٰ مارا امام و مقتدا

    اندریں دیں آمدہ از مادریم 

    ہم بریں از دارِ دنیا بگذریم

    آں کتاب حق کہ قرآن نامِ اوست

    بادہ عرفانِ ما از جامِ اوست

    یک قدم دوری ازاں روشن کتاب

    نزد ماکفر است و خسران و تباب

    آں رسولے کش محمدؐ ہست نام

    دامنِ پاکش بدستِ ما مدام

    مہرِ اوباشیرشداندربدن

     جاں شد و باجاں بدر خواہد شدن 

    ہست اوخیرالرسل خیرالانام

    ہر نبوت را بروشد اختتام

    (کتاب سراج منیر، ضمیمہ صفحہ ز)

     ہماری مرکزی ویب سائٹ پر عظیم الشان اردو لٹریچر پر مبنی صفحہ کا تعارف


     ایک ضروری تجویز

    بہتر ہے کہ اس شمارہ کو اکیلے پڑھنے کی بجائے دیگر اہل خانہ کو بھی جمع کر کے اونچی آواز میں سنا دیا جائے ۔ اسطرح روزانہ درسِ اسلام ہو جایا کرے گا۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
    نوٹ: احباب سے درخواست ہے کہ وہ  مزید جن احباب  تک یہ روزنامہ پہنچا سکتے ہوں ان تک ضرور پہنچائیں۔ جزاکم اللہ
    خدام و مبلغین 
    جماعت احمدیہ عالمگیر
    برائے
    تزکیہ نفس و حفاظت اسلام
    احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

    No comments :

    Post a Comment