ہمارے عقائد

جماعت احمدیہ فریق لاہورکے
 عقائد کا خلاصہ


اول



ہم اللہ تعالیٰ کی توحید اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے ہیں۔ 

دوئم


ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین یقین کرتے ہیں جیسا کہ بانی سلسلہ احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ خود ارشاد فرماتےہیں 



"اس بات پر محکم ایمان رکھتا ہوں کہ ہمارے نبی صلعم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا نیا ہو یا پرانا"


"جو شخص ختم نبوت کا منکر ہو اسے بیدین اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں ۔میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اللہ سے شروع ہوئی اورجناب رسول اللہ صلعم پر ختم ہو گئی۔"


"ہم نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتے ہیں "

سوئم
ہم قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ  کی آخری اور کامل کتاب یقین کرتے ہیں جسکا کوئی حکم منسوخ نہ قیامت تک منسوخ ہوگا۔

چہارم
ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ کے بعد مجددین کا آنا مانتے ہیں اور یہ بھی مانتے ہیں کہ اس امت کے اولیا سے اللہ تعالیٰ کلام کرتا ہے ۔اس امت میں ہمیشہ سے ایسے لوگ ہوتے رہے ہیں اور تا قیامت ہوتے رہیں گے جو نبی نہ ہونگے مگر اللہ تعالیٰ ان سے کلام کرے گا جیسا کہ حدیث صحیح میں وارد ہے 
رجال یکلمون من غیران یکونو انبیا


پنجم
ہم تمام صحابہ کرام اور تمام آئمہ دین کی عزت کرتےہیں، خواہ وہ اہل سنت کےمسلمہ بزرگ ہوں یا اہل تشیع کے اور کسی صحابی یا امام یا محدث یا مجدد یا ولی کی تحقیر کو نفرت کی نگاہ سےدیکھتےہیں ۔


ششم
ہر کلمہ گو اہل قبلہ مسلمان ہےخواہ وہ کسی بھی فرقہ سے تعلق رکھتا ہو جبکہ کسی بھی کلمہ گو اہل قبلہ کی تکفیر کرنے والے پر وہ کفر  از روئے شریعت  خود لوٹ جاتا ہے   ۔ لہذ ا ہم کسی اہل قبلہ کلمہ گو کی تکفیر جیسے قبیح ترین فعل کو بھی سخت نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔
 جیسا کہ حضرت مجدد اعظم غلام احمد قادیانیؒ خود ارشاد فرماتے ہیں :
"ہم کسی کلمہ گو کو اسلام سے خارج نہیں کہتے جب تک کہ وہ ہمیں کافر کہہ کر خود کافر نہ بن جائے"
ملفوظات جلد ۵ صفحہ ۶۳۵

"جو ہمیں کافر نہیں کہتا ہم اسے ہر گز کافر نہیں کہتے ۔لیکن جو ہمیں کافر کہتا ہے اسے کافر نہ سمجھیں تو اس میں حدیث اور متفق علیہ مسئلہ کی مخالفت لازم آتی ہے اور یہ ہم سے ہو نہیں سکتا"
ملفوظات جلد ۵ صفحہ  ۶۳۶
"ابتداء سے میرا یہی  مذہب ہے کہ میرے دعوی کے انکار سے کوئی شخص کافر یا دجال نہیں ہو سکتا"
تریاق القلوب ،صفحہ ۱۳۰




ہفتم


ہم حضرت مرزا غلام احمد قادیانی رحمتہ اللہ علیہ کو چودھویں صدی کا مجدد مانتے ہیں نبی ہر گز نہیں مانتے جیسا کہ وہ خود ارشاد فرماتےہیں :
"نبوت کا دعوی نہیں بلکہ محدثیت کا دعوٰی ہے جو خدا تعالیٰ کےحکم سے کیا گیاہے"

"میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "

" یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"
روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹

"میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں  لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا  جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔ یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "
سراج منیر،صفحہ ۳

"سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ  کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"
روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"

یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"

روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209
"سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر 


روحانی خزائن جلد 22 صفحہ  689 ضمیمہ حقیقۃ الوحی (الاستفتاء صفحہ 65) 



مزید تفصیل کےلئے درج ذیل لنک ملاحظہ ہو:

No comments :

Post a Comment