روزنامہ مبلغ (آنلائن)
بیاد گار فخر اسلام و وارث احمدیت
حضرت امیرقوم مولانا محمد علیؒ
احمدیہ انجمن اشاعت اسلام
احمدیہ انجمن اشاعت اسلام
جمعہ۔۵ ستمبر ۲۰۱۴ء
۹ ذیقعد ۱۴۳۵ ہجری
شمارہ نمبر:۲۳
Email
jamaateahmadiyyahalamgeer@gmail.com
اپ ڈیٹ
بلاگ پر نیا اضافہ
احباب جماعت احمدیہ لاہور کو یہ جان کر از حد خوشی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس بلاگ کے آڈیو ویڈیو سیکشن میں خطباتِ حضرت مولانا محمدعلیؒ کی آڈیو ریکارڈنگز کی اشاعت کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔خطبات کو باقاعدہ کیٹیگرائزڈ(categorized) کیا جارہا ہے جسکےلئے متعلقہ بلاگ پر سیلیکٹ کیٹیگری(select category) کا آپشن موجود ہے ۔علاوہ ازیں کسی خاص خطبہ کی تلاش کےلئے سرچ کا آپشن بھی موجود ہے ۔
براہ کرم آڈیو ویڈیو سیکشن کو وزٹ فرمائیں اور اس سلسلہ کو بہتر سے بہتر بنانے کےلئے ہمیں اپنی قیمتی آراء سے ضرور آگاہ فرمائیں ۔
جزاکم اللہ تعالیٰ خیرا کثیرا
۱:کلامِ الٰہی
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ ۖ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ ۖ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ ۖ وَآتُوهُمْ مَا أَنْفَقُوا ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ۚ وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ وَاسْأَلُوا مَا أَنْفَقْتُمْ وَلْيَسْأَلُوا مَا أَنْفَقُوا ۚ ذَٰلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ ۖ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ ۚ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
الممتحنتہ: 10
ترجمہ:۔ ائے لوگو! جو ایمان لائے ہو جب مومن عورتیں تمھارے پاس ہجرت کرتی ہوئی آئیں تو انکا امتحان لے لیاکرو، اللہ تعالیٰ انکے ایمان کو خوب جانتا ہے ۔ پھر اگر تم انھیں مومنہ جانو تو، تو انھیں کافروں کی طرف نہ لوٹاو ، نہ وہ عورتیں انکےلئے حلال ہیں اور نہ وہ ان عورتوں کےلئے حلال ہیں، اور جو انھوں نے خرچ کیا ہے انہیں دےدو۔اور تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم ان سے نکاح کرو ، جب تم انھیں انکے مہر دے دو ۔اور کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ روک رکھواور تم طلب کرو جو تم نے خرچ کیا ہے اور وہ طلب کریں جو انھوں نے خرچ کیا ہے یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے وہ تمھارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ علم والا حکمت والا ہے ۔
تفسیر:
عورتوں کی مکہ سے ہجرت
یہ سورت صلح حدیبیہ کے بعد کے زمانہ کی ہے اور جو عورتیں اسلام لا کر مکہ میں تکلیف اٹھاتی تھیں وہ ہجرت کر آتی تھیں کیونکہ شرائط صلح صرف مردوں پر حاوی تھیں اور کفار کی اصل غرض یہی تھی کہ مسلمانوں کی جنگی طاقت نہ بڑھ جائے ۔تو ان عورتوں کے بارےمیں پہلے یہ حکم دیا ہے کہ انکا امتحان لے لیا کرو۔
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ یہ امتحان یوں تھا کہ عورت کا حلفی بیان لیا جاتا تھا کہ نہ وہ خاوند کے بغض کی وجہ سے نکلی ہے اور نہ صرف ایک زمین چھوڑ کر دوسری زمین میں جانے کےلئے اور دنیا کی کسی غرض کےلئے بلکہ صرف اللہ اور اسکے رسولؐ کی محبت کےلئے(ج) ۔اور حضرت عائشہؓ کی روایت ہے کہ آپؐ ان عورتوں کا امتحان بیعت سے لیتے تھے جس کا ذکر آگے آتا ہے لایشرکن باللہ شیا(ج)۔ اور درست یہ معلوم ہوتا ہے کہ دونوں باتیں ہوتی تھیں۔
مہاجر عورتوں سے نکاح کی شرط
چونکہ مسلمان عورت کا نکاح کافر مرد سے ناجائز تھا اس لئے ایسی عورتوں سے جو کافر خاوندوں کو چھوڑ کر ہجرت کر آئیں مسلمانوں کو نکاح کرنے کی اجازت دی ۔مگر دو شرطیں ساتھ لگا ئیں۔ اول یہ کہ کافر خاوندوں نے جو مہر انکے دئیے تھے وہ انہیں واپس کئے جائیں اور دوسری یہ کہ اس بی بی کو بھی مہر دیا جائے ۔
اسلام کی تعلیم میں کمال انصاف
کفار کے ساتھ یہ معاملہ کہ مہر انھیں واپس کر دو اسلام کی تعلیم میں کمال انصاف کو ظاہر کرتا ہے ۔اور پھر جس طرح یہ کہا کہ مسلمان عورتیں اگر کفا ر کے گھروں سے نکل آئیں تو نکاح باقی نہیں رہتا اسی طرح مسلمانوں کو حکم دیا کہ جو عورتیں اپنے کفر و شرک پر قائم ہیں انہیں تم قید نکاح میں روک کر نہ رکھو اوریہاں کوافر سے مراد یہی کافر مشرک عورتیں ہیں ورنہ اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح جائز ہے ۔
بیان القرآن، اردو ترجمہ و تفسیرحضرت مولانا محمدعلیؒ
۲:حدیثِ نبویؐ
بے حیائی اور حیاءبے حیائی جس چیز میں داخل ہو جائے اسے بد نما بنا دیتی ہے اور شرم وحیا ہر حیا دار کو حسن سیرت بخشتی ہے اور اسے خوبصورت بنا دیتی ہے
جامع ترمذی کتاب البروصلہ با ب فی الفحش حدیث نمبر: 1897
۳:سیرت خیر البشرؐ
باب چہارم
آفتاب رسالت کے طلوع سے پہلے کا زمانہ
ظھرالفساد فی البر و البحر
(30:الروم:41)
برو بحر میں فساد ظاہر ہو گیا
نوٹ: حضرت مولانا محمد علیؒ کے اس عظیم الشان شاہکار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ امی و ابی کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب سیرت خیرالبشر ؐ کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ
گزشتہ سے پیوستہ
چین اور ایران کی حالت
"چین اور ایرن کی حالت اس سے بہتر نہ تھی ۔وہاں بھی کبھی خدا کا نور روشن ہوا تھا اور مخلوق کو اپنے مولا سے ملنے اور نیکی اور اخلاق کا سبق دیا گیا تھا مگر مرور زمانہ سے حالت بدل چکی تھی ایران میں مثردک کی تعلیم کا زور تھا جس نے عورت کو مشترکہ جائیداد قرار دے کر بدکاری کا دروازہ چوپٹ کھول دیا تھا پھر جہاں بدی کا خالق الگ مانا جاتا ہوں وہاں بدی ترقی کیوں نہ کرے "
جاری ہے
آفتاب رسالت کے طلوع سے پہلے کا زمانہ
ظھرالفساد فی البر و البحر
(30:الروم:41)
برو بحر میں فساد ظاہر ہو گیا
از
حضرت مولانا محمد علی
نوٹ: حضرت مولانا محمد علیؒ کے اس عظیم الشان شاہکار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ امی و ابی کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب سیرت خیرالبشر ؐ کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ
گزشتہ سے پیوستہ
چین اور ایران کی حالت
"چین اور ایرن کی حالت اس سے بہتر نہ تھی ۔وہاں بھی کبھی خدا کا نور روشن ہوا تھا اور مخلوق کو اپنے مولا سے ملنے اور نیکی اور اخلاق کا سبق دیا گیا تھا مگر مرور زمانہ سے حالت بدل چکی تھی ایران میں مثردک کی تعلیم کا زور تھا جس نے عورت کو مشترکہ جائیداد قرار دے کر بدکاری کا دروازہ چوپٹ کھول دیا تھا پھر جہاں بدی کا خالق الگ مانا جاتا ہوں وہاں بدی ترقی کیوں نہ کرے "
جاری ہے
کتاب سیرت خیرالبشرؐ،باب دوئم، صفحہ 18
۴:کلامِ امامؑ
حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ
نفس لوامہ
نفس مطمئنہ پھر ایک تیسرا سرچشمہ ہے جس کو روحانی حالتوں کا مبداء کہنا چاہئے۔ اس سرچشمہ کا نام قرآن شریف نے نفس مطمئنہ رکھا ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے۔
يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ
ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً
فَادْخُلِي فِي عِبَادِي
الفجر: 28 تا 31
یعنی اے نفس آرام یافتہ جو خدا سے آرام پاگیا اپنے خدا کی طرف واپس چلا آ۔ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی۔ پس میرے بندوں میں مل جا اور میرے بہشت کے اندر آجا۔ یہ وہ مرتبہ ہے جس میں نفس تمام کمزوریوں سے نجات پاکر روحانی قوتوں سے بھر جاتا ہے اور خدائے تعالیٰ سے ایسا پیوند کر لیتا ہے کہ بغیر اس کے جی بھی نہیں سکتا۔ اور جس طرح پانی اوپر سے نیچے کی طرف بہتا اور بسبب اپنی کثرت اور نیز روکوں کے دور ہونے سے بڑے زور سے چلتا ہے اسی طرح وہ خدا کی طرف بہتا چلا جاتا ہے۔ اسی کی طرف اشارہ ہے جو اللہ تعالیٰ فرماتاؔ ہے کہ اے وہ نفس جو خدا سے آرام پا گیا اس کی طرف واپس چلا آ۔ پس وہ اسی زندگی میں نہ موت کے بعد ایک عظیم الشان تبدیلی پیدا کرتا ہے اور اسی دنیا میں نہ دوسری جگہ ایک بہشت اسکو ملتا ہے اور جیسا کہ اس آیت میں لکھا ہے اپنے رب کی طرف یعنی پرورش کرنے والے کی طرف واپس آ ایسا ہی یہ خداسے اسوقت پرورش پاتا ہے اور خدا کی محبت اسکی غذا ہوتی ہے اور اسی زندگی بخش چشمہ سے پانی پیتا ہے اس لئے موت سے نجات پاتا ہے جیسا کہ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے
قد افلح من ذکھاوقد خاب من دسھا
الشمس: 10, 11
یعنی جس نے ارضی جذبات سے اپنے نفس کو پاک کیا وہ بچ گیا اور نہیں ہلاک ہو گا مگر جس نے ارضی جذبات میں جو طبعی جذبات ہیں اپنے تئیں چھپا دیا وہ زندگی سے نا امید ہو گیا
کتاب : اسلامی اصول کی فلاسفی
روحانی خزائن، جلد10 صفحہ 318, 319
۵:دینی مسائل اور انکا حل
ارشاد مبارک حضرت مجدد اعظم و امام الزمان
مرزا غلام احمد قادیانی رحمتہ اللہ علیہ
بیمار پر کلام پڑھکر پھونکنا
ارشاد مبارک حضرت مجدد اعظم و امام الزمان
مرزا غلام احمد قادیانی رحمتہ اللہ علیہ
بیمار پر کلام پڑھکر پھونکنا
ایک دوست نے سوال کیا کہ کہ مجھے قرآن شریف کی کوئی آیت بتلائی جاوے کہ میں پڑھ کر اپنے بیماروں کودم کروں تاکہ اسکو شفا ہو تو جواب میں فرمایا
بے شک قرآن شریف میں شفا ہے ۔روحانی اور جسمانی بیماریوں کا وہ علا ج ہے مگر اس طرح کے کلام پڑھنےمیں لوگوں کو ابتلا ہے ۔قرآن شریف کو تم اس امتحان میں نہ ڈالو۔ خدا تعالیٰ سے تم اپنے بیمار کے واسطے دعا کرو۔تمھارے واسطے یہی کافی ہے
البدر ۲۵ اکتوبر ۱۹۰۶ء
بے شک قرآن شریف میں شفا ہے ۔روحانی اور جسمانی بیماریوں کا وہ علا ج ہے مگر اس طرح کے کلام پڑھنےمیں لوگوں کو ابتلا ہے ۔قرآن شریف کو تم اس امتحان میں نہ ڈالو۔ خدا تعالیٰ سے تم اپنے بیمار کے واسطے دعا کرو۔تمھارے واسطے یہی کافی ہے
البدر ۲۵ اکتوبر ۱۹۰۶ء
۶:پیغامِ امیر قومؒ
حضرت مولانا محمد علیؒ
ایک خواہش کا اظہار
تم میں سے ہر یک نوجوان کا یہ فرض ہے کہ دہ دنیا کی ایک نہ ایک زبان سیکھےاور خوب سیکھے
" میں نے پہلے بھی اس خواہش کا اظہار کیا تھا اور اب پھر کہتاہوں کہ تم میں ہر ایک نوجوان دنیا کی ایک ایک زبان کو اپنے لئے منتخب کرے اور دو سال چار سال، آٹھ دس سال اسکو خوب اچھی طرح سے سیکھے تاکہ اس قابل ہو جائے کہ قرآن کو اسی زبان میں ترجمہ کر سکے ۔
قرآن کو دنیا میں پہنچانا ہمارا فرض ہے ۔کوئی اسے مانتا ہے یا نہیں، یہ ہمارے اختیار کر بات نہیں ۔یہ خدا کا کام ہے کہ وہ گردنوں کو جھکا دے، لیکن ہمارا کام پہنچانا ہے ۔اس کام میں کوتاہی نہ کرنی چاہیے اور دنیا کی مختلف زبانوں میں قرآن کے ترجمے کر کے اسے دنیا میں پہنچانا چاہیے۔
اس میں شک نہیں کہ بعض زبانوں میں عیسائیوں نے قرآن کریم کے ترجمے کئے ہیں لیکن وہ اس غرض کو لے کر کئے گئے ہیں کہ لوگوں کو اسلام سے متنفر کیا جائے۔اس لئے ان سے فائدہ کی بجائے نقصان ہے ۔آج قانون تو مسلمان بنوا رہے ہیں کہ کوئی غیر مسلم قرآن کو چھاپے نہیں مگر یہ قانون کیوں نہیں بنواتے کہ کوئی غیر آدمی اس کا ترجمہ نہ کرے ؟اس لئے کہ خود اپنی پاک کتاب کو دوسروں تک پہنچانے کی ہمت کھو بیٹھے ہیں ۔اس طرف کسی کی توجہ نہیں کہ دسروں کی ترجموں سے جو غلط خیالات پھیلتے ہیں ، ان سے کسقدر نقصان اسلام اور مسلمانوں کو ہو رہا ہے ۔
لفظوں کی غلطیاں صرف غیر مسلموں کے چھاپے ہوئے قرآنوں میں ہی نہیں، خود مسلمانوں کے طبع کردہ قرآنوں میں بھی لفظی غلطیاں موجود ہیں ۔اس کا کیا تدارک کریں گے؟ اصل چیز جس کا تدارک ضروری ہے وہ غلط ترجموں کا پھیلانا ہے ۔اس کا بندوبست ہونا چاہیے۔لیکن کیا اسکو کر سکیں گے ؟اسی وقت کر سکیں گے جب خود انکے مطلب و مفہوم کو سمجھیں اور اسکے پیغام پر دل میں سچا ایمان پیدا ہو۔وہ ایمان جس کی برکت سے اسے دوسروں تک پہنچانے کی ہمت ان میں پیدا ہو۔
پس تم میں سے ہر یک نوجوان کا یہ فرض ہے کہ دہ دنیا کی ایک نہ ایک زبان سیکھےاور خوب سیکھے۔ ایک ہی نہیں دو زبانیں سیکھنی ضروری ہیں ۔ایک عربی زبان اور ایک دنیا کی کوئی دوسری زبان جو اس پسند ہو۔
عربی کو پورے طور پر سیکھے بغیر قرآن کا ترجمہ کرنا مشکل ہے ۔اس لئے تم میں سے ہر نوجوان عربی اور کوئی سی ایک زبان سیکھے اور اس کام کےلئے اپنے آپ کو تیار کرے ۔
یہ تمھارا ہی کام ہے غیر مسلم سے تراجم کروانے سے وہ مقصد حاصل نہیں ہو سکتا جو ہمارے پیش نظر ہے ۔ایک عیسائی نے مجھے لکھا تھا کہ میں ہسپانوی زبان جانتا ہوں، اگر آپ ہسپانوی میں قرآن کریم کا ترجمہ کروانا چاہیں ، تومیں کر دونگا۔ میں نے اسے جواب لکھ دیا کہ ہم اس طرح کام نہیں کرانا چاہتے۔
چاہے کہ خود ہم میں سے وہ لوگ پیدا ہوں جو عربی سیکھیں اور دوسری زبانیں بھی اور پھر قرآن کریم کے ترجمے دوسری زبانوں میں کریں ۔اگر تم اس کام کو کرنا چاہو تو اللہ تعالیٰ اس کا سامان بھی کر دے گا۔پہلے جو ترجمے ہوئے اس وقت کون سے سامان موجود تھے؟ مگر جب ہمت کی تو سامان بھی پیدا ہو گئے۔
اس لئے میں کہتا ہوں کہ ہر ایک شخص جو کوئی زبان سیکھ سکتاہے وہ سیکھے ، اور خدا کا پیغام دنیا تک پہنچانے کےلئے تیار ہو ۔ہر ایک نوجوان کا فرض ہے کہ اپنے آپ کو اس کام کےلئے کمر بستہ کرے اور قرآن کے ذریعہ سے دنیا میں امن اور اتحاد پیدا کرے ۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ سب کے دلوں میں یہ روح پھونک دے اور قرآن کی خدمت کےلئے آپ اٹھ کھڑے ہوں "
پیغامِ صلح ، ۴ فروری ۱۹۴۱ ء
خطبات مولانا محمد علیؒ
خطبات مولانا محمد علیؒ
جلد ۱۶، اقباس از صفحہ۳۳، ۳۴، ۳۵
۷:حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کے عقائد
انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
(الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)
ہست اوخیرالرسل خیرالانام
ہر نبوت را بروشد اختتام
"نبوت کا دعوی نہیں بلکہ محدثیت کا دعوٰی ہے جو خدا تعالیٰ کےحکم سے کیا گیاہے"
"میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "
" یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"
روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹
"میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔ یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "
سراج منیر،صفحہ ۳
"سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"
روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"
یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"
روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209
"سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کا مذہب
انکے اپنے اشعار میں
ما مسلمانیم از فضلِ خدا
مصطفےٰ مارا امام و مقتدا
اندریں دیں آمدہ از مادریم
ہم بریں از دارِ دنیا بگذریم
آں کتاب حق کہ قرآن نامِ اوست
بادہ عرفانِ ما از جامِ اوست
یک قدم دوری ازاں روشن کتاب
نزد ماکفر است و خسران و تباب
آں رسولے کش محمدؐ ہست نام
دامنِ پاکش بدستِ ما مدام
مہرِ اوباشیرشداندربدن
جاں شد و باجاں بدر خواہد شدن
ہست اوخیرالرسل خیرالانام
ہر نبوت را بروشد اختتام
انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
(الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)
ہست اوخیرالرسل خیرالانام
ہر نبوت را بروشد اختتام
"میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "
" یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"
روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹
"میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔ یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "
سراج منیر،صفحہ ۳
"سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"
روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"
یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"
روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209
"سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر
روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 689 ضمیمہ حقیقۃ الوحی (الاستفتاء صفحہ 65)
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کا مذہب
انکے اپنے اشعار میں
ما مسلمانیم از فضلِ خدا
مصطفےٰ مارا امام و مقتدا
اندریں دیں آمدہ از مادریم
ہم بریں از دارِ دنیا بگذریم
آں کتاب حق کہ قرآن نامِ اوست
بادہ عرفانِ ما از جامِ اوست
یک قدم دوری ازاں روشن کتاب
نزد ماکفر است و خسران و تباب
آں رسولے کش محمدؐ ہست نام
دامنِ پاکش بدستِ ما مدام
مہرِ اوباشیرشداندربدن
جاں شد و باجاں بدر خواہد شدن
ہست اوخیرالرسل خیرالانام
ہر نبوت را بروشد اختتام
(کتاب سراج منیر، ضمیمہ صفحہ ز)
ہماری مرکزی ویب سائٹ پر عظیم الشان اردو لٹریچر پر مبنی صفحہ کا تعارف
ہماری مرکزی ویب سائٹ پر عظیم الشان اردو لٹریچر پر مبنی صفحہ کا تعارف
ایک ضروری تجویز
بہتر ہے کہ اس شمارہ کو اکیلے پڑھنے کی بجائے دیگر اہل خانہ کو بھی جمع کر کے اونچی آواز میں سنا دیا جائے ۔ اسطرح روزانہ درسِ اسلام ہو جایا کرے گا۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
نوٹ: احباب سے درخواست ہے کہ وہ مزید جن احباب تک یہ روزنامہ پہنچا سکتے ہوں ان تک ضرور پہنچائیں۔ جزاکم اللہ
خدام و مبلغین
جماعت احمدیہ عالمگیر
برائے
تزکیہ نفس و حفاظت اسلام
احمدیہ انجمن اشاعت اسلام
No comments :
Post a Comment