Saturday, August 30, 2014

Simple News Ticker


روزنامہ مبلغ (آنلائن)


روحِ اسلام و احمدیت کا حقیقی ترجمان



بیاد گار فخر اسلام و وارث احمدیت

 حضرت امیرقوم مولانا محمد علیؒ

احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

جمعہ۔۱۲ستمبر ۲۰۱۴ء

۱۶ذیقعد ۱۴۳۵ ہجری


شمارہ نمبر:30

Email
jamaateahmadiyyahalamgeer@gmail.com


    خوشخبری
اپ ڈیٹ

بلاگ پر نیا اضافہ
احباب جماعت احمدیہ لاہور کو یہ جان کر از حد خوشی ہوگی کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس بلاگ کے آڈیو ویڈیو سیکشن میں  خطباتِ حضرت مولانا محمدعلیؒ کی آڈیو ریکارڈنگز کی اشاعت کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
 خطبات کو باقاعدہ کیٹیگرائزڈ(categorized) کیا جارہا ہے جسکےلئے متعلقہ بلاگ پر سیلیکٹ کیٹیگری(select category) کا آپشن موجود ہے ۔علاوہ ازیں کسی خاص خطبہ کی تلاش کےلئے سرچ کا آپشن بھی موجود ہے ۔

 براہ کرم آڈیو ویڈیو سیکشن کو وزٹ فرمائیں اور اس سلسلہ کو بہتر سے بہتر بنانے کےلئے ہمیں اپنی قیمتی آراء سے ضرور آگاہ فرمائیں ۔

جزاکم اللہ تعالیٰ خیرا کثیرا





۱:کلامِ الٰہی 

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
النحل: 90 

ترجمہ:۔  اللہ تمھیں عدل اور احان اور قر یبیوں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور برائی اور زیادتی سے روکتا ہے ۔وہ تمھیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم یاد رکھو۔
تفسیر
جب قرآن کریم کو تبیانا لکل شئی کہا تو اب اسکی جامع تعلیم کا ایک نمونہ پیش کیا ہے اور اس آیت میں خیر اور شر کو پورے طور پر جمع کیا ہے ۔خیرکی اقسام میں عدل اور احسان اور ایتاذی القربیٰ کو بیان کیا ہے اور شر میں فحشاء اور منکر اور بغی اور تینوں باتیں ایک ترتیب میں ہیں ۔
عدل ادنیٰ درجہ کی نیکی ہے جو مساوات کے رنگ میں ہے یعنی جو کوئی تمھارے ساتھ نیکی کرے کرنا یا احسان کے عوض احسان۔ احسان وہ نیکی ہے جو بطور ابتداء بغیر کسی معاوضہ کے یا معاوضہ کے خیال کے کی جائے اور ایتاذالقربیٰ سے مراد صرف قریبیوں کو دینا نہیں گو صلہ رحمی بجائے خود ایک ایسی اعلیٰ درجہ کی نیکی ہے جس سے سب نیکیاں پیداہوتی ہیں ، بلکہ ایسا ایتاء مراد ہے جیسے ذی القربیٰ کا ہوتا ہے ۔
قریبیوں کا انسان کسی احسان کے خیال سے نہیں دیتا ۔یہ بھی نہیں سمجھتا کہ میں کوئی  نیکی کر رہاہوں بلکہ یہ ایک فطری خواہش کےما تحت ہوتا ہے۔
 پس یہ تیسرا مرتبہ یہ چاہتا ہے کہ نیکی انسان میں فطری خواہش کی طرح بن جائے ۔ایک کام کو جب انسان بار بار کرتاہے تو آخر ہوتے ہوتے وہ اسکی طبیعت کا جزو بن جاتا ہے ۔پس انسان اس قدر احسان کی عادت کر ے اور اسقدر بار بار اس کا اعادہ کرے کہ آخر ہوتے ہوتے احسان کرنا اسکی فطری خواہش کی طرح ہوجائے ۔
اور اقسام شر میں سب سے پہلے فحشاء کا ذکر کیا۔ یعنی ہر ایک فعل جو بذات خود قبیح ہے گو اسکا اثر دوسروں پر ہو یا نہ ہو اور دوسری ۱سم منکر ہے جسے دوسرے منائیں اور اسکا انکار کیا جائے ۔ گویا اس کا اثر دوسروں پر بھی پڑتاہے ۔

اور تیسری قسم بغی ہے جس میں انسان حد سے نکلنا چاہتا ہے ۔وہ گیا ایسا تجاوز ہے جس کا اثر بہت ہی وسیع ہے  ۔ایک دوسرے رنگ میں فحشاء قوت شہویہ سےپیدا ہوتا ہے۔ منکر قوت غضبیہ سے، بغی قوت وہمیہ سے ۔
شہوت کا اثر بد دوسرے انسانوں پر بہت کم پڑتا ہے اور عموماً اس میں ظلم کر رنگ بہت کم ہوتا ہے۔ غضب کے اثر بد کا دائرہ وسیع ہو جاتا ہے اور عموماً اس سے دوسرے انسانوں کو تکلیف پہنچتی ہے مگر سب سے بڑے مظالم دنیا میں قوت وہیمہ سے پیدا ہوتے ہیں، جسکی وجہ سے قوموں کی قومیں اور ملکوں کے ملک صرف ایک وہی کے ماتحت تباہ کردئیے جاتے ہیں ۔اور اگر یہ تینوں قوتیں حالت اعتدال پر آجائیں تو انسان بدی کی تمام راہوں سے بچ سکتا ہے ۔
حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے اس آیت کو خطبہ جمعہ کے آخر میں داخل کیا ہے ۔

بیان القرآن، اردو ترجمہ و تفسیرحضرت مولانا محمدعلیؒ


۲:حدیثِ نبویؐ

سب سے بڑا عبادت گزار اور صحیح مومن

حضرت امیر معاویہؓ  بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

جس شخص کو اللہ تعالیٰ بھلائی اور ترقی دینے اسے دین کی سمجھ بوجھ عطا فرماتا ہے۔

بخاری کتاب العم  باب من یرداللہ بہ خیرا حدیث نمبر ۲۸۳۰

۳:سیرت خیر البشرؐ
 باب چہارم
آفتاب رسالت کے طلوع سے پہلے کا زمانہ 
ظھرالفساد فی البر و البحر
(30:الروم:41)
برو بحر میں فساد ظاہر ہو گیا
از
 حضرت مولانا محمد علی 

نوٹ:  حضرت مولانا محمد علیؒ  کے اس عظیم الشان شاہکار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ امی و ابی کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب سیرت خیرالبشر ؐ کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ

گزشتہ سے پیوستہ

عرب کی اصل اور مذہبی حالت

"خانہ کعبہ کے تین سو ساٹھ بتوں کے علاوہ قبیلے اپنے بت الگ بھی رکھتے تھے بلکہ ہر گھر میں الگ الگ بت بھی رہتا تھا جہاں دودھ وغیرہ اشیاء کے چڑھاوے چڑھتے تھے اور وہاں پروہت کوئی نہ ہونے کی وجہ سے ان چیزوں کو کتے کھا جاتے تھے غرض بت پرستی ان لوگوں کے خون کے اندر ایسی رچی ہوئی تھی کہ انکی روز مرہ زندگی کے تمام کاروبار پر اس کا اثر تھا۔

انکا یہ اعتقاد تھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام کاروبارِ عالم کو اور اپنی قدرتوں کو ،جیسے بیمار کو شفا دینا، اولاد دینا، قحطو وبا کو دور کرنا، دوسروں کےسپرد کر رکھا ہے اور یہ بھی کہ بتوں کی پرستش سے خدا تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے ۔وہ بتوں کو سجدہ بھی کرتے ، انکے گرد طواف بھی کرتے، ان پر قربانیاں بھی کرتے تھے۔
کھیتوں کی پیداوار میں سے اور مویشیوں کی نسل میں سے انکے لئے نذریں مانتے اور ان پر چڑھاوے چڑھاتے۔
اس ذلیل کن بت پرستی سے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیس سال کے عرصہ میں " 

جاری ہے

کتاب سیرت خیرالبشرؐ،باب دوئم، صفحہ21


۴:کلامِ امامؑ
حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ 

ان دوستوں کےلئےجو سلسلہ بیعت میں داخل ہیں 
نصیحت کی باتیں 

عزیزاں بے خلوص و صدق نکشا یند راہے
 را مصفّا قطرۂ باید کہ تا گوہر شود پیدا
(گزشتہ سےپیوستہ)

حرمت خنزیز

" ایک نکتہ اس جگہ یاد رکھنے کے قابل ہے اور وہ نکتہ یہ ہے کہ خنزیر جو حرام کیا گیا ہے۔ خدا نے ابتدا سے اس کے نام میں ہی حرمت کی طرف اشارہ کیا ہے۔ کیونکہ خنزیر کا لفظ خنز اور ار سے مرکب ہے جس کے یہ معنے ہیں کہ میں اس کو بہت فاسد اور خراب دیکھتا ہوں۔ خنزکے معنے بہت فاسد اور ار کے معنے دیکھتا ہوں۔
پس اس جانور کا نام جو ابتداء سے خدا تعالیٰ کی طرف سے اس کو ملا ہے وہی اس کی پلیدی پر دلالت کرتا ہے اور عجیب اتفاق یہ ہے کہ ہندی میں اس جانور کو سور کہتے ہیں۔ یہ لفظ بھی سوء اور ار سے مرکب ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ میں اس کو بہت برا دیکھتا ہوں اور اس سے تعجب نہیں کرنا چاہئے کہ سوء کا لفظ عربی کیونکر ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ہم نے اپنی کتاب منن الرحمٰن میں ثابت کیا ہے کہ تمام زبانوں کی ماں عربی زبان ہے اور عربی کے لفظ ہر ایک زبان میں نہ ایک دو بلکہ ہزاروں ملے ہوئے ہیں۔
سو سوء عربی لفظ ہے۔ اسی لئے ہندی میں سوء کا ترجمہ بد ہے۔ پس اس جانور کو بد بھی کہتے ہیں۔ اس میں کچھ بھی شک معلوم نہیں ہوتا ہے کہ اس زمانہ میں جبکہ تمامؔ دنیا کی زبان عربی تھی۔ اس ملک میں یہ نام اس جانور کا عربی میں مشہور تھا جو خنزیر کے نام کے ہم معنی ہے پھر اب تک یادگار باقی رہ گیا۔
ہاں یہ ممکن ہے کہ شاستری میں اس کے قریب قریب یہی لفظ متغیر ہو کر اور کچھ بن گیا ہو۔ مگر صحیح لفظ یہی ہے کیونکہ اپنی وجہ تسمیہ ساتھ رکھتا ہے۔ جس پر لفظ خنزیر گواہ ناطق ہے اور یہ معنے جو اس لفظ کے ہیں۔ یعنی بہت فاسد۔ اس کی تشریح کی حاجت نہیں۔
 اس بات کا کس کو علم نہیں کہ یہ جانور اول درجہ کا نجاست خور اور نیز بے غیرت اور دیوث ہے۔ اب اس کے حرام ہونے کی وجہ ظاہر ہے کہ قانون قدرت یہی چاہتا ہے کہ ایسے پلید اور بد جانور کے گوشت کا اثر بھی بدن اور روح پر بھی پلید ہی ہو کیونکہ ہم ثابت کر چکے ہیں کہ غذاؤں کا بھی انسان کی روح پر ضرور اثر ہے۔
 پس اس میں کیاشک ہے کہ ایسے بد کا اثر بھی بد ہی پڑے گا۔ جیسا کہ یونانی طبیبوں نے اسلام سے پہلے ہی یہ رائے ظاہر کی ہے کہ اس جانور کا گوشت بالخاصیت حیا کی قوت کو کم کرتا ہے اور دیوثی کو بڑھاتا ہے اور مردار کا کھانا بھی اسی لئے اس شریعت میں منع ہے کہ مرداربھی کھانے والے کو اپنے رنگ میں لاتا ہے 

اور نیز ظاہری صحت کیلئے بھی مضر ہے۔ اور جن جانوروں کا خون اندر ہی رہتا ہے جیسے گلا گھونٹا ہوا یا لاٹھی سے مارا ہوا۔ یہ تمام جانور درحقیقت مردار کے حکم میں ہی ہیں۔ کیا مردہ کا خون اندر رہنے سے اپنی حالت پر رہ سکتا ہے؟ نہیں بلکہ وہ بوجہ مرطوب ہونے کے بہت جلد گندہ ہوگا اور اپنی عفونت سے تمام گوشت کو خراب کرے گا اور نیز خون کے کیڑے جو حال کی تحقیقات سے بھی ثابت ہوئے ہیں۔ مر کر ایک زہر ناک عفونت بدن میں پھیلا دیں گے۔

کتاب : اسلامی اصول کی فلاسفی 
 روحانی خزائن، جلد ۱۰صفحہ ۳۳۸، ۳۳۹

۵:دینی مسائل اور انکا حل
ارشاد مبارک حضرت مجدد اعظم و امام الزمان
مرزا غلام احمد قادیانی رحمتہ اللہ علیہ  

جوتے پہنے ہوئےنماز؟


"جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھنا شرعاً جائز ہے "

بدر۱۱ اپریل ۱۹۰۷ء ص ۳

۶:پیغامِ امیر قومؒ
حضرت مولانا محمد علیؒ

حضرت مرزا صاحبؒ کا پیدا کردہ انقلاب

"اس زمانہ میں بھی اللہ تعالیٰ نے ایک مجدد کھڑا  کیا جسکے درد دل نے ایک انقلاب پیدا کر دیا. حضر ت مرزا صاحبؒ نے جو اپنے آپکو  محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بروز کہا، بہت لوگ اس سے ٹھوکر کھاتے ہیں اور اس پراعتراض کرتے ہیں ۔اسکا مطلب صرف اسقدر ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جو درد موجود تھا، اسکی ایک چنگاری آپ کے دل میں پڑگئی اور پھر آپؒ   اور سینکڑوں ہزاروں دلوں میں پڑ گئی۔
خوب یاد رکھو! جس طرح بھوک کے بغیر کوئی غذا لذیذ نہیں معلوم ہوتی، انسان کو بھوک نہ تو اسے اچھی سے اچھی چیز پکا اسکے سامنے رکھی جائے ، اسکو مرغوب نہ ہوگی ۔لیکن سخت اشتہاء کی حالت میں موٹی سے موٹی سوکھی روٹی بھی اسکو دے دو ،تو وہ بہت رغبت سے کھائے گا ۔بالکل یہی حالت دین کےلئے درد، سوزو گداز اور جنون کی ہے ۔ یہ درد دلوں میں پیدا ہو تو تو دعا کے لئے تڑپ پیداہوتی ہے تو دعا میں نور پیدا ہو تو نصرت الٰہی آتی ہے ۔پس پہلے اپنے دلوں کے اندر دین کا یہ درد پیدا کرو پھر خدا کے آگے گرو۔اسکے ہی حضور روو اور گڑگڑاو۔ جب تمھارے دلوں میں درد اور جنون پیدا ہو جائے گا، تو تم کو دعاوں میں بھی لذت ملے گی اور خدا کی نصرت بھی  آجائےگی ۔
میں اپنی جماعت کے متعلق کیا کہوں؟ خود اپنے متعلق نہیں کہہ سکتا ۔انسان کے اندر اپنی عزت کےلئے ایک خیال پیدا ہوجاتا ہے تو وہ اسکے لئے لڑتا ہے ۔لیکن دین کےجنون کا یہ تقاضا ہے کہ انسان اپنی عزت کےلئے پریشان ہونے کی بجائے اللہ اور رسول ؐ کی عزت کےلئے پریشان ہو۔
انسان اپنی یاد گار قائم رکھنے کےلئے دنیا میں بڑے بڑے کا کر جاتے ہیں لیکن ہمارے دلوں میں ذاتی یاد گاروں کو قائم کرنے کی بجائےیہ آرزو ہونی چاہیے کہ دنیا میں خدا اور اسکےرسولؐ کی یاد گار قائم ہو ۔اللہ کا نام بلند ہو اور اسکا دین پھیلے۔
خوب یاد رکھو! خدا ناقدردان نہیں ۔ وہ بڑا قدر دان اور شکور ہے ۔ اگر تم اپنی کوششوں کو خدا کےلئے وقف کر دو تو وہ تم کو اجر دے گا، جو تم اپنی کوششوں سے اپنے لئے ہر گز حاصل نہیں کر سکتے ۔لیکن اسکےلئے ضرورت ہے کہ ہم اپنے دل میں اس بات کا پختہ عہد کر لیں کہ ہم نے خدا کے نام کو بلند کرنے اور پھیلانے کےلئے مجنونانہ کوشش کرنی ہے کہ کسی دوسرے خیال کو بھی پاس نہیں آن دینا ۔
ضرورت ہے کہ ہم بالکل اسی کام کےلئے وقف ہو جائیں ۔اگر ہم یہ عہد پختہ طور پر د ل میں کر کے کوشش کریں تو بہت تھوڑے عرصہ میں وہ کام کر سکتے ہیں جو دنیا کے باقی تمام مسلمانوں سے نہیں ہو سکتا "

پیغامِ صلح ، ۹ فروری   ۱۹۳۸ ء
خطبات مولانا محمد علیؒ
جلد ۱۳، اقباس از صفحہ ۲۲،۲۳


۷:حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کے عقائد
انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں 
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
(الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

"نبوت کا دعوی نہیں بلکہ محدثیت کا دعوٰی ہے جو خدا تعالیٰ کےحکم سے کیا گیاہے"

"میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "

" یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"
روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹

"میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں  لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا  جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔ یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "
سراج منیر،صفحہ ۳

"سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ  کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"
روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"

یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"

روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209
"سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر 




روحانی خزائن جلد 22 صفحہ  689 ضمیمہ حقیقۃ الوحی (الاستفتاء صفحہ 65) 

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کا مذہب
 انکے اپنے اشعار میں 

ما مسلمانیم از فضلِ خدا 
مصطفےٰ مارا امام و مقتدا

اندریں دیں آمدہ از مادریم 

ہم بریں از دارِ دنیا بگذریم

آں کتاب حق کہ قرآن نامِ اوست

بادہ عرفانِ ما از جامِ اوست

یک قدم دوری ازاں روشن کتاب

نزد ماکفر است و خسران و تباب

آں رسولے کش محمدؐ ہست نام

دامنِ پاکش بدستِ ما مدام

مہرِ اوباشیرشداندربدن

 جاں شد و باجاں بدر خواہد شدن 

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

(کتاب سراج منیر، ضمیمہ صفحہ ز)
۸:
 ہماری مرکزی ویب سائٹ پر عظیم الشان اردو لٹریچر پر مبنی صفحہ کا تعارف

اس ہفتہ کی کتاب

 ایک ضروری تجویز

بہتر ہے کہ اس شمارہ کو اکیلے پڑھنے کی بجائے دیگر اہل خانہ کو بھی جمع کر کے اونچی آواز میں سنا دیا جائے ۔ اسطرح روزانہ درسِ اسلام ہو جایا کرے گا۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

نوٹ: احباب سے درخواست ہے کہ وہ  مزید جن احباب  تک یہ روزنامہ پہنچا سکتے ہوں ان تک ضرور پہنچائیں۔ جزاکم اللہ
خدام و مبلغین 
جماعت احمدیہ عالمگیر
برائے
تزکیہ نفس و حفاظت اسلام
احمدیہ انجمن اشاعت اسلام


No comments :

Post a Comment