Sunday, August 24, 2014

اتوار۔24 اگست 2014، شمارہ:12


روزنامہ مبلغ (آنلائن)


روحِ اسلام و احمدیت کا حقیقی ترجمان



بیاد گار فخر اسلام و وارث احمدیت

 حضرت امیرقوم مولانا محمد علیؒ

احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

اتوار۔۲۴ اگست۲۰۱۴ء

۲۷شوال ۱۴۳۵ ہجری


شمارہ نمبر:۱۲
Email
jamaateahmadiyyahalamgeer@gmail.com




۱:کلامِ الٰہی 

نسخہ حُب

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَٰنُ وُدًّا
مریم: ۹۶

ترجمہ:وہ جو ایمان لاتے اور اچھے عمل کرتے ہیں رحمٰن انکےلئے محبت پیدا کر دے گا
تفسیر: یعنی پاک لوگوں کی محبت خود بخود دنیا میں پیدا ہوتی چلی جاتی ہے جیسا کہ بخاری اور مسلم میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو پہلے ملائکہ میں اسکی محبت پیداہوتی ہے پھر وہ محبت زمین میں پھیل جاتی ہے اوریہ قانون بالکل صحیح ہے ۔جتنے اللہ تعالیٰ کے نیک بندے ہوئے ہیں ابتداء میں انکی مخالفت بھی سخت ہوئی ہے مگر آہستہ آہستہ انکی محبت دنیا میں بڑھتی چلی جاتی ہے اور یہاں شائد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبولیت کی طرف بھی اشارہ ہو کہ آپؐ    کی محبت دنیامیں یوماً  فی یوماً ترقی کرتی چلی جائے گی۔ چنانچہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ وہی عیسائی جنھوں نے کسی زمانہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ہر  قسم کی بد زبانی کی اور غلطیوں کو پھیلایا اب انہی میں سے بہت سے دلوں میں آپؐ    کی محبت پیدا ہوتی جا رہی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آخر کار یہ قوم بھی آپؐ    کو قبول کرلے گی اور عیسائیت پر اتمام حجت کے ذکر میں اس کو لانے سے اسی طرف اشارہ کرنا مقصود معلوم ہوتا ہے 

بیان القرآن ، اردو ترجمہ و تفسیر از حضرت امیرقوم مولانا محمدعلیؒ


۲:حدیثِ نبویؐ

راست روی، میانہ روی اور ہمیشگی 

حدیث: ۱
ابوھریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی صلعم نے فرمایا کہ
"دین آسان ہے اور کوئی شخص دین(یعنی عبادات دینی) میں تشدد نہیں کرتا  مگر وہ(تشدد) اس پر غالب آجاتا ہے (اسے عاجز کر دیتا ہے)  اس لئے راست روی اختیار کرو اور میانہ روی اختیار کرو اور خوش رہو اور صبح اور شام اور کچھ حصہ رات میں (خدا کی) مدد مانگتے رہو"
بخاری (۲: ۲۵)
حدیث: ۲
حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ نبی صلعم انکے پاس آئے اور انکے  پاس ایک عورت تھی آپؐ    نےپوچھا یہ کون ہے (حضرت عائشہ نے ) نے کہا کہ فلاں عورت ہے اور اسکی نماز کی ذکر کرنے لگیں آپؐ   نے فرمایا بس۔ وہ کام کرو جس کی تم طاقت رکھتے ہو اللہ کی قسم اللہ نہیں تھکتا تم ہی تھک جاتے ہو اور اسکے نزدیک سب سے پسنددیدہ وہ دین ہے جس پر اسکا کرنےوالا ہمیشگی اختیار کرے۔
بخاری (۲: ۳۱)

تفسیری نوٹ: بہت عبادت کرنے نفل پڑھنے بہت وظیفے کرنے کا نام دین نہیں بلکہ ان باتوں میں تشدد سے انسان خود مغلوب ہو جاتاہے اور عاجز آجاتا ہے ۔مذہب کی روح اس انسان میں نہیں جو عبادت میں مشقت اختیار کرتا ہے بلکہ اس میں ہے جو دوسرے انسانوں سےاچھی طرح پیش آتا ہے ۔
مذہب انسان کے اندر بشاشت پیدا کرتا ہے جس سے انسان کے اخلاق سنورتے ہیں اور سخت ریاضت اسکے اندر تنگی اور ترشروی پیدا کرتی ہے جس سے اخلاق پر اور دوسروں سے معاملہ پر برا اثر پڑتا ہے 

ترجمہ و تفسیر از حضرت مولانا محمد علیؒ
کتاب احادیث العمل صفحہ ۲۹ ، ۳۰

۳:سیرت خیر البشرؐ
از
 حضرت مولانا محمد علی ؒ

جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت اسلام کا کام شروع کیا تو ابتدا میں آپؐ   کو زیادہ تکلیف نہیں دی گئی ۔پہلے پہلے زیادہ تر استہزا سے کام لیا گیا ۔کبھی آپؐ   کو شاعر بتا کر یہ امید ظاہر کی گئی کہ خود حوادث زمانہ ہی آپؐ   کا فیصلہ کر دیں گے ۔مگر جب بڑے بڑے فہمیدہ اور اخلاق میں اعلیٰ پایہ کے لوگ آپؐ   کے گرد جمع ہونے شروع ہوئے تو کفار کو فکر ہوا اورانھوں نے آہستہ آہستہ ایذا رسانی شروع کی ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ میں جاکر نماز پڑھا کرتے تھے۔وہاں ابوجہل اور دیگر دشمنان اسلام کبھی آپؐ   پر تمسخر کرتے کبھی ایذا پہنچاتے ۔انہی ایذاوں  کی ایک مثال یہ ہے کہ ایک دفعہ ایک اونٹنی کا غلیظ بچہ دان حالت سجدہ میں آپؐ    کی گردن پر رکھ دیا ۔پھر چونکہ آپؐ    بہت سویرے نماز کےلئے نکلا کرتے تھے اس لئے ایک یہ بھی آپؐ    کی ایذا رسانی کا طریق اختیار کیا گیا کہ آپؐ    کے راستے میں کانٹے بچا دئیے جاتے ۔کبھی راہ چلتے آپؐ   پر مٹی پھینک دی جاتی  کبھی پتھر مارے جاتے ۔
ایک دفعہ بہت سے لوگوں نے جو اشراف قریش میں سے تھے آپؐ   پر حملہ کیا اور عقبہ بن ابی معیطہ نے چادر چادر آپؐ   کے گلے میں ڈال کر اس کو مروڑا یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپؐ   کا دم رک جائے۔ اتنے میں حضرت ابوبکر ؓ نے یہ کہتے ہوئے چھڑایا 
اتقتلون رجلا ان  یقول ربی اللہ 
تم ایک شخص کو صرف اس لئے قتل کر رہے ہو کہ وہ کہتاہے کہ اللہ میرا رب ہے ؟

کتاب سیرت خیرالبشرؐ، صفحہ ۶۱، ۶۲


۴:کلامِ امامؑ
حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ

اے عورت تو فکر نہ کرو جو تمہیں کتاب ملی ہے وہ انجیل کی طرح انسانی تصرّف کی محتاج نہیں اور اُس کتاب میں جیسے مردوں کے حقوق محفوظ ہیں عورتوں کے حقوق بھی محفوظ ہیں اگر عورت مرد کے تعدّد ازواج پر ناراض ہے تو وہ بذریعہ حاکم خلع کرا سکتی ہے۔
 خدا کا یہ فرض تھا کہ مختلف صورتیں جو مسلمانوں میں پیش آنے والی تھیں اپنی شریعت میں ان کا ذکر کر دیتا تا شریعت ناقص نہ رہتی سو تم اے عورتو اپنے خاوندوں کے ان ارادوں کے وقت کہ وہ دوسرا نکاح کرنا چاہتے ہیں خدا تعالیٰ کی شکایت مت کرو بلکہ تم دعا کرو کہ خدا تمہیں مصیبت اور ابتلا سے محفوظ رکھے
 بیشک وہ مرد سخت ظالم اور قابل مواخذہ ہے جو دو جوروئیں کر کے انصاف نہیں کرتا مگر تم خود خدا کی نافرمانی کر کے مورد قہرِ الٰہی مت بنو ہر ایک اپنے کام سے پوچھا جائے گا۔ اگر تم خدا تعالیٰ کی نظر میں نیک بنو تو تمہارا خاوند بھی نیک کیا جاوے گا
اگرچہ شریعت نے مختلف مصالح کی وجہ سے تعدد ازواج کو جائز قرار دیا ہے لیکن قضا و قدر کا قانون تمہارے لئے کھلا ہے اگر شریعت کا قانون تمہارے لئے قابل برداشت نہیں تو بذریعہ دعا قضا و قدر کے قانون سے فائدہ اُٹھاؤ کیونکہ قضا و قدر کا قانون شریعت کے قانون پر بھی غالب آجاتا ہے
تقویٰ اختیار کرو دنیا سے اور اُس کی زینت سے بہت دل مت لگاؤ۔ قومی فخر مت کرو کسی عورت سے ٹھٹھا ہنسی مت کرو خاوندوں سے وہ تقاضے نہ کرو جو ان کی حیثیت سے باہر ہیں کوشش کرو کہ تا تم معصوم اور پاک دامن ہونے کی حالت میں قبروں میں داخل ہو خدا کے فرائض نماز زکوٰۃ وغیرہ میں سستی مت کرو
اپنے خاوندوں کی دل و جان سے مطیع رہو بہت سا حصہ ان کی عزت کا تمہارے ہاتھ میں ہے سو تم اپنی اس ذمہ داری کو ایسی عمدگی سے ادا کرو کہ خدا کے نزدیک صالحات قانتات میں گنی جاؤ۔ اسراف نہ کرو اور خاوندوں کے مالوں کو بیجا طور پر خرچ نہ کرو، خیانت نہ کرو، چوری نہ کرو، گلہ نہ کرو، ایک عورت دوسری عورت یا مرد پر بہتان نہ لگاوے۔


کشتی نوح،روحانی خزائن،جلد ۱۹،صفحات ۸۱

۵:دینی مسائل اور انکا حل
از
حضرت مجدد و امام الزمان مرزا غلام احمد قادیانی ؒ

وضو سے ازالہ گناہ
"یہ جو لکھا ہے کہ وضو کرنے سے گناہ دور ہو جاتے ہیں اس کا یہ مطلب ہے کہ خدا تعالیٰ کے چھوٹے چھوٹے حکم بھی ضائع نہیں جاتے اور انکے بجا لانے سے بھی گناہ دور ہو جاتے ہیں "
نورالقران دوم صفحہ ۳۵


۶:پیغامِ امیر قومؒ
حضرت مولانا محمد علیؒ
آج ہمارے دلوں میں قرآن کریم کو دنیا تک پہنچانے کی تڑپ پیدا نہیں ہوئی ۔جب میں کہ کہتا 
ہوں کہ ہمارے دلوں میں یہ تڑپ پیدا نہیں ہوئی تو میں اپنے آپ کو اور اپنی جماعت کو اس سے مستثنی نہیں کرتا ۔جماعت میں وہ جوش اور تڑپ نہیں جس کے حامل پہلی صدی کے مسلمان تھے ۔ میں بھی اسی جماعت کا ایک فرد ہوں اگر ہم وہ تڑپ اور درد ہوتا جو پہلی صدی کے مسلمانوں کا تھا تو آج جبکہ امام الزماں کی بعثت پر ساٹھ سال گزر گئے ہیں کیا ہم اسی حالت ہی میں ہوتے؟
یہ بالکل سچ ہے کہ ہم نے اپنے اندر وہ تڑپ پیدا ہی نہیں کی اور نہ ہی اسے دنیا تک پہنچانے کےلئے وہ کوشش کی جو صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے پاک گروہ نے کی ۔
آخر یہ کیا نقشہ ہے کہ قرآن کریم کے ساتھ مسلمانوں کو اتنی محبت ہونے کے باوجود انکے دلوں میں یہ جذبہ اور درد پیدا نہیں ہوتاکہ وہ اسے دنیا کے اطراف واکناف تک پہنچا دیں ۔
عیسائیوں کو بائبل کے ساتھ وہ محبت نہیں جو مسلمانوں کو قرآن کریم کے ساتھ ہے باوجود اسکے عیسائیوں نے بائبل کو دنیا کےکونے کونے میں پہنچا دیا ہے اور مسلمانوں نے اپنی کتاب کو دنیا تک پہنچانے کی کوئی کوشش بھی نہیں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں آپ سے صرف ایک چیز مانگتا ہوں اور وہ ہے دلوں کی تڑپ۔ اس کی اشاعت کےلئے ایک تڑپ دلوں میں پیدا کیجئے ۔خدا کے آگے گرئیے اور گڑگڑائیے کہ اے خدا یہ تیرا پاک کلام قرآن مجید ، جس میں بیش بہا خزانہ ہے اور آج عام نسل انسانی کو ، جو ہلاکت کی طرف بڑھ رہی ہے اسکے ذریعہ بچا سکتا ہے اور ان انسانیت سے گری ہوئی قوموں میں بلند اخلاق پیدا کر سکتا ہے اور انہیں تیرے حضور جھکا سکتا ہے ۔یہ کیوں آج بے کسی کی حالت میں پڑا ہوا ہے ۔ہم عاجز ہیں ۔ائے ذوالمجد خدا! تو اپنے فضل سے اسکی اشاعت کےلئے کوئی اسباب پیدا کر دے اور ہمارے قلوب میں بھی اس کی خدمت کی ایک تڑپ پیدا کر دے ۔
ایک ایک آدمی آپ میں سے اٹھے اور خدا کے آگے روئے ۔ہمارا خدا بڑا بلند ہے۔لیکن بلندیوں کے باوجود اسکا رحم انسانوں پر بہت جلد نازل ہوتا ہے ۔وہ عاجز اور کمزور انسانوں کو بھی اپنی درگاہ میں قبول کر لیتا ہے اورا ن سے وہ کام لیتا ہے کہ انکے وہم گمان میں بھی نہیں ہوتا ۔راتوں کو اٹھئیے اور اس تڑپ کے حصول کےلئے دعا کیجئے کہ آخر ہم قرآن کریم کو دنیا میں پہنچانے سے کیوں عاجز آگئے۔ہم نے امام الزماں سے ایک عہد اور اقرار کیا تھا اسکے باوجود ہم میں کیوں وہ طاقت و قوت نہیں رہی۔
خطبات مولانا محمد علیؒ
جلد ۲۴، اقباسات از خطبہ نمبر ۴ 


۷:حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کے عقائد
انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں 
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
(الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)

کوئی مرتبہ شرف و کمال اور کوئی مقام عز اور قرب کا بجز سچے اور کامل متابعت اپنے نبیؐ کے ہم ہر گز حاصل کر ہی نہیں سکتے ۔ہمیں جو کچھ بھی ملتا ہے ظلی یا طفیلی طور پر ملتا ہے اور ہم اس بات پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو راست باز اور کامل لوگ شرف صحبتِ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سےمشرف ہو کر منازل سلوک کر چکے ہیں انکے کمالات کے نسبت بھی ہمارے کمالات اگر ہمیں حاصل ہوں بطور ظل کے واقع ہیں ۔اور ان میں سے بعض ایسے جزئی فضائل ہیں جو اب ہمیں کسی طرح سے حاصل نہیں ہو سکتے ۔
ازالہ اوھام ، صفحہ ۱۳۸

ایک ضروری تجویز

بہتر ہے کہ اس شمارہ کو اکیلے پڑھنے کی بجائے دیگر اہل خانہ کو بھی جمع کر کے اونچی آواز میں سنا دیا جائے ۔ اسطرح روزانہ درسِ اسلام ہو جایا کرے گا۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

نوٹ: احباب سے درخواست ہے کہ وہ  مزید جن احباب  تک یہ روزنامہ پہنچا سکتے ہوں ان تک ضرور پہنچائیں۔ جزاکم اللہ
خدام و مبلغین 
جماعت احمدیہ عالمگیر
برائے
تزکیہ نفس و حفاظت اسلام
احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

No comments :

Post a Comment