Friday, October 3, 2014

بدھ تا جمعہ- 1تا3 ستمبر 2014، شمارہ: 42 خطبہ جمعہ ایڈیشن


حضرت مولانا محمد علی ؒ کے خطبات کی تازہ ریکارڈنگز


لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِ

روزنامہ مبلغ (آنلائن)


روحِ اسلام و احمدیت کا حقیقی ترجمان



بیاد گار فخر اسلام و وارث احمدیت

 حضرت امیرقوم مولانا محمد علیؒ

احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

بدھ تا جمعہ ۔یکم تا ۳ ستمبر ۲۰۱۴ء

۵ تا ۷ ذوالحج ۱۴۳۵ ہجری


شمارہ نمبر:42

Email
jamaateahmadiyyahalamgeer@gmail.com

اپ ڈیٹ

خطبہ جمعہ سیکشن 6 میں ملاحظہ ہو

اس ہفتہ کی کتاب 
رد تکفیرِ اہل قبلہ
از حضرت مولانا محمد علیؒ 
سب سے آخری سیکشن میں ملاحظہ فرمائیں 





۱:کلامِ الٰہی 



وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
7:القصص

ترجمہ:۔ 

اور موسیٰ کی ماں کو ہم نے وحی کی کہ اسے دودھ پلا، پھر جب اسکے متعلق تجھے خوف ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈرنا اور نہ غم کرنا ،ہم اسے تیری طرف واپس لائیں گے اور اسے مرسلوں میں سے بنائیں گے 


غیر انبیاء کو وحیِ یقینی ہونا
تفسیر

حضرت موسیٰ ؑ کی ماں نبی نہیں نہ تھیں مگر انکو وحی ہوئی جس سے یہ یقینی نتیجہ نکلتا ہے کہ غیر انبیاء کو وحی ہوتی ہے اور اس لئے گو اس امت میں نبوت نہیں مگر وحی کا سلسلہ جاری ہے اور غیر انبیاء کی وحی کا یقینی ہونا خود یہاں سے ظاہر ہے اس لئے کہ حضرت موسیٰ کی ماں کو بذریعہ وحی اطلاع دی گئی کہ جب فرعون کی طرف سے پکڑے جانے کا خوف ہو تو بچہ کو دریا میں ڈال دے ۔

دوسری جگہ پر ہے کہ صندوق میں رکھ کر دریا میں ڈال دے ۔


ان اقذ فیہ فی التابوت فاقذ فیہ فی الیم
 (طہ: 39)

اگر یقینی وحی نہ ہوتی تو ماں اپنے بچے کو ہلاکت میں نہ ڈالتی ۔ضائع ہونے کا خوف نہیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اسکو بچانے کا وعدہ کیا ہے اور مفارقت کا غم نہیں، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے واپس لانے کا وعدہ کیا۔

بائبل میں یہ ذکر نہیں کہ حضرت موسیٰؑ کی ماں کی طرف اللہ تعالیٰ نے وحی کی تھی، بلکہ موسیٰؑ کو دریا میں ڈال دینا محض اس کے اپنے خیال کی طرف منسوب ہے ۔

قرآن کریم نے اس حقیقت کو ظاہر کر کے اس واقعہ کو ہستی باری تعالیٰ پر ایک دلیل بنا دیا ہے ۔ بائبل میں یہ ایک بھاری نقص ہے کہ اس نے ان تذکروں کو محض قصوں کا رنگ دے دیا ہے اور وہ چیز جس سے بڑے بڑے روحانی یا اخلاقی سبق حاصل ہوتے ہیں، وہ اس میں نہیں پائی جاتی ۔

یہ کمال قرآن کریم کا ہے کہ بائبل کے ان نقصوں کو دور کر دیا ہے ۔

بیان القرآن، اردو ترجمہ و تفسیرحضرت مولانا محمدعلیؒ

...................................................................................................................................................................

۲:حدیثِ نبویؐ


عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہا کہ 


نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کتے مسجدوں میں آتے جاتے تھے تو اس جگہ پانی نہیں چھڑکتے تھے


بخاری (4: 34)

مختصر نوٹ:


یعنی محض کتے کے مسجد میں سے گزر جانے کی وجہ سے مسجد کو ناپاک نہیں سمجھا گیا۔

کتاب: احادیث العمل صفحہ101
از
 حضرت مولانا محمدعلیؒ 


...................................................................................................................................................................


۳:سیرت خیر البشرؐ
باب سوئم
آنحضرتؐ    سے پہلے ملک عرب کی اصلاح کی کوششیں

لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ مُنْفَكِّينَ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ الْبَيِّنَةُ

(البینة:1،2)
جو لوگ اہل کتاب میں سے کافر ہیں اور مشرک آزاد ہونے والےنہ تھے یہاں تک کے انکے پاس کھلی دلیل آئے، یعنی اللہ کی طرف سے رسول جو پاک صحیفے پڑھتا ہے 
از
 حضرت مولانا محمد علی 

نوٹ:  حضرت مولانا محمد علیؒ  کے اس عظیم الشان شاہکار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ امی و ابی کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب سیرت خیرالبشر ؐ کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ


اطراف عرب میں پیغمبر

"ملک عرب کی اطراف میں حضرت ابراھیمؑ کے زمانہ سے پہلے اور پیچھے مختلف انبیاء آتے رہے جن میں سے بعض کا ذکر قرآن مجید میں پایا جاتا ہے ۔

 ان میں سے دو  یعنی حضرت ہودؑ جو قوم عاد کی طرف مبعوث ہوئے (جو احقاف علاقہ یمن میں آباد تھی) اور حضرت صالحؑ جو قوم ثمود یا عاد ثانی کی طرف مبعوث ہوئے (جو مدینہ کے شمال میں علاقہ ہجر میں آباد تھی) حضرت ابراھیمؑ سے پہلے گزرے ہیں ۔

اور دو یعنی حضرت اسماعیلؑ جن کا بعض روایات سے اہل یمن کی طرف مبعوث ہونا معلوم ہوتا  اور حضرت شعیبؑ جو مدین میں (جو ہجر کے مغرب کی طرف ہے )مبعوث ہوئے ، حضرت ابراہیمؑ کے بعد آئے۔ 

درمیانی حصہ یا حجاز ہمیشہ خالی رہا ہے لیکن حضرت ابراہیمؑ کے مکہ میں تشریف اور حضرت اسمعیلؑ کے علیہ السلام کو یہاں چھوڑ جانے سے مذہب ابراہیمی کی یاد گاریں یہاں مستقل طور پر قائم رہیں " ۔

جاری ہے 

کتاب سیرت خیرالبشرؐ،باب سوئم ، صفحہ27



...................................................................................................................................................................

تاریخ خلافت راشدہؓ
از حضرت مولانا محمد علیؒ 
حضرت ابوبکر صدیقؓ
زمانہ خلافت
۲ ربیع الاول ۱۱ ہجری تا ۲۲ جمادی الثانی ۱۳ ہجری
جون ۶۳۲ء تا اگست ۶۳۴ء 

نوٹ:  حضرت مولانا محمد علیؒ  کے اس عظیم الشان شاہکار اور خلفائے راشدین کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب تاریخ خلافت راشدہ کو  کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ

ہجرت

"مکہ معظمہ سے تین میل کے فاصلہ پر غارِ ثور تھی وہاں جا چھپے۔پہلے حضرت ابوبکرؓ داخل ہوئے اور رات کی تاریکی میں غار کو اپنے ہاتھوں سے صاف کیا ۔ قریش نے آپکی تلاش شروع کی ۔ آخر کار غار کے منہ تک سراغ مل گیا اور یہ لوگ اس موقع پر پہنچ گئے جہاں سے انکے پاوں غار والوں کو دکھائی دیتے تھے ۔ حضرت ابوبکر یہ دیکھ کر غمگین ہوئے ۔ رسول اللہ صلعم نے فرمایا غم نہ کرو ۔ ہم دو نہیں ایک تیسرا یعنی خدا بھی ہمارے ساتھ ہے ۔

یہیں ثانی الثنین کا خطاب بھی پایا ۔ تعاقب کرنے والوں کو غار میں کچھ نظر نہیں آیا اور واپس چلے گئے ۔کھانے کا انتظام ابوبکر ؓ نے یہ کر رکھا تھا کہ انکا نوکر بکریاں چراتا ہوا شام کو غار کے منہ پر لے آتا انکا دودھ دوہ کر اسی پر گزارہ کیا جاتا ۔

تین دن رات یہی صورت رہی ۔ پھر اونٹ لئے جو حضرت ابوبکرؓ نے اسی غرض کےلئے پہلے تیار کر رکھے تھے اور مدینہ کو روانہ ہوئے گو حضرت ابوبکر کا ایک غلام بھی ساتھ تھا اور ایک بدرقہ بھی ۔ مگر حضرت ابوبکرؓ خود رسول اللہ صلعم کی خدمت اپنے ہاتھ سے کرتے ۔یہاں تک کہ یہ قافلہ صحیح سلامت مدینہ پہنچ گیا۔ "



جاری ہے


کتاب تاریخ خلافت راشدہ ،باب اول ، صفحہ4




...................................................................................................................................................................

۴:کلامِ امامؑ
حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ 



امام الزماں کا اقبال علی اللہ 




 اور امام الزمان کا اقبال علی اللہ یعنی اس کی توجہ الی اللہ تمام اولیاء اللہ کی نسبت زیادہ تر تیز اور سریع الاثر ہوتی ہے جیسا کہ موسیٰ علیہ السلام اپنے وقت کا امام الزمان تھا اور بلعم اپنے وقت کا ولی تھا جس کو خداتعالیٰ سے مکالمہ اور مخاطبہ نصیب تھا اور نیز مستجاب الدعوات تھا۔

 لیکن جب موسیٰ سے بلعم کا مقابلہ آپڑا تو وہ مقابلہ اس طرح بلعم کو ہلاک کر گیا کہ جس طرح ایک تیز تلوار ایک دم میں سر کو بدن سے جدا کر دیتی ہے اور بدبخت بلعم کو چونکہ اس فلاسفی کی خبر نہ تھی کہ گو خدا تعالیٰ کسی سے مکالمہ کرے اور اس کو اپنا پیارا اور برگزیدہ ٹھہراوے مگروہ جو فضل کے پانی میں اس سے بڑھ کر ہے جب اس شخص سے اس کا مقابلہ ہوگا تو بے شک یہ ہلاک ہو جائے گا اور اس وقت کوئی الہام کام نہیں دے گا اور نہ مستجاب الدعوات ہونا کچھ مدد دے گا۔

اور یہ تو ایک بلعم تھا مگر میں جانتا ہوں کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں اسی طرح ہزاروں بلعم ہلاک ہوئے جیسا کہ یہودیوں کےراہب عیسائی دین کے مرنے کے بعد اکثر ایسے ہی تھے۔


کتاب ضرورة الامام
روحانی خزائن جلد 13 صفحات482, 483



...................................................................................................................................................................


۵:دینی مسائل اور انکا حل

ارشاد مبارک حضرت مجدد اعظم و امام الزمان
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی رحمتہ اللہ علیہ  

چھری کانٹے سے کھانا
من تشبہ بقوم فھو من کی حقیقت 

چھری کانٹے سے کھانے کے متعلق فرمایا کہ


اسلام نے منع تو نہیں فرمایا ۔ ہاں تکلف سے ایک بات یا ایک فعل پر زور دینے سے منع کیا ہے، اس خیال سے کہ اس قوم سے مشابہت نہ ہوجاوے ۔ ورنہ یوں تو ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری سے گوشت کاٹ کر کھایا اور یہ فعل اس لئے کیا کہ امت کو تکلیف نہ ہو ۔

جائز صورتوں پر کھانا جائز ہے مگر بالکل اسکا پابند ہونا، تکلف کرنا اور کھانے کے دوسرے طریقوں کا ناجائز سمجھنا منع ہے ۔کیونکہ انسان آہستہ آہستہ یہاں تک تتبع کرتا ہے کہ انکی طرح طہارت بھی چھوڑ دیتا ہے ۔

من تشبہ بقوم فھو منھم  سے یہی مراد ہے کہ التزاماً ان باتوں کو نہ کرے ورنہ بعض وقت جائز صورت کے لحاظ سے کر لینا منع نہیں ہے ۔



میں خود بعض وقت میز پر کھانا رکھ لیتا ہوں جب کام کی کثرت ہوتی ہے اور میں لکھتا ہوں۔ایسا ہی کھی چٹائی پر کبھی چارپائی پر بھی کھاتا ہوں ۔



تشبہ کے یہی معنی ہیں کہ اس لکیر کو لازم پکڑ لیا جائے۔ ورنہ ہمارے دین کی سادگی پر غیر اقوام نے بھی رشک کیا ہےاور اکثر اصول نے عرب سے لے کر اختیار کئے تھے مگر اب رسم پرستی کے طور پر مجبور ہیں کہ ترک نہیں کر سکتے   "

البدر ۶ فروری  ۱۹۰۳ ء 
...................................................................................................................................................................


۶:خطبہ جمعہ
حضرت مولانا محمدعلیؒ


















...................................................................................................................................................................

۷: عقائد حضرت مولانا محمد علی ؒ 
انکی اپنی قلم سے 

تبدیلی عقیدہ کے ناپاک الزام پر حلف
عقیدہ کس نے بدلا ؟
قادیانی جماعت کے پیشواء ثانی اور ہمنواوں نے 
یا جماعت احمدیہ لاہور نے؟



میرا عقیدہ دربارہ نبوت مسیح موعودؑ کیاتھا؟ میں نے اسکو ابتدائے اختلاف ہی میں کھول کر بیان کردیا تھا ۔میں پہلے بھی اسی پر قائم تھا، اب بھی اسی پر قائم ہوں اور انہیں الفاظ میں پھر اپنے عقیدہ کو نقل کرتا ہوں 



"میں یہ مانتا ہوں کہ حضرت مسیح موعودؑ شرعی اصطلاح میں نبی اور رسول نہ تھے ۔یعنی نبی اس لئے کہ آپ اللہ تعالیٰ سے ہمکلام ہوتے تھے اور اللہ تعالیٰ آپ پر غیب کے اخبار ظاہر کرتا تھا اور رسول اس لئے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے مامور کر کے اصلاح کےلئے بھیجا تھا ۔

یعنی آپ ان معنوں میں نبی اور رسول تھے جن معنوں میں اس امت کے دوسرے مجدد بھی نبی اور رسول کہلا سکتے ہیں "
......................

"اس امت کے دوسرے مجددوں پر آپؒ   کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ آپؒ   کی آمد کے متعلق صریح پیشگوئیاں موجود ہیں ۔۔۔۔ پھر جس عظیم الشان فتنہ کی اصلاح کےلئے آپکو ؒ بھیجا گیا، دوسرے کسی مجدد کو اتنا عظیم الشان کام سپرد نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔۔


......................

ایسا ہی آپکوؒ کو جو علم کلام دیا گیا وہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس کو لیکر مسلمان کل مذاہب پر غالب آ سکتے ہیں ، دوسرے کسی مجدد کو ایسا علم کلام نہیں دیا گیا ۔"


......................
"میں حقیقی نبوت کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم یقین کرتا ہوں ۔آپؐ    کے بعد نہ کوئی پرانا نبی واپس آئے گا نہ کوئی نیا نبی مبعوث ہوگا"

منقول از میرے عقائد، مطبوعہ ۳۳ اگست ۱۹۱۴ء



......................

"میں محمد علی امیر جماعت احمدیہ لاہور اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر قسم اٹھاتا ہوں جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ میرے علم میں ۱۹۰۱ ء سے لیکر ۱۹۰۸ء تک حضرت مسیح موعودؑ کا یہی عقیدہ تھا کہ انکا نہ ماننے والا بھی مسلمان اور دائرہ اسلام میں ہے اور انکا منکر کافر اور دائرہ اسلام سے خارج نہیں اور میرا بھی یہی عقیدہ ۱۹۰۱ء سے لیکر آج تک بربنائے عقیدہ حضرت مسیح موعودؑ ہے "

پیغام صلح ۔لاہور۔۲۱ستمبر ۱۹۴۴



......................

"میں محمد علی امیر جماعت احمدیہ لاہور اس بات پر حلف اٹھاتا ہوں کہ میرا عقیدہ ہے کہ حضرت مرزا صاحب قادیانی مجدد اور مسیح موعودؑ ہیں مگر نبی نہیں اور نہ انکے انکار سے کوئی شخص کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہو سکتا ہے 
اور یہی عقیدہ حضرت مرزا صاحب کا تھا



اے خدا اگر میں نے تیر نام لیکر اس قسم کے کھانے میں جھوٹ بولا ہے تو تو اپنی طرف سے ایسی عبرت ناک سزا مجھ پر بھیج جس میں انسانی ہاتھ کا کوئی دخل نہ ہو اور جس سے دنیا سمجھ لے کہ خدا تعالیٰ کی جھوٹی قسم کھا کرمخلوق خدا کو دھوکہ دینے والوں پر خدا تعالیٰ کی گرفت کتنی سخت اور درد ناک ہوتی ہے "

پیغام صلح ۔لاہور۔۱۱دسمبر ۱۹۴۶



......................

"ہم اللہ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ کبھی ہمارے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں آئی کہ ۱۹۰۱ ء میں حضرت مسیح موعودؑ نے اپنے دعوی میں تبدیلی کی"

ستر بزرگان لاہور کا حلف

......................


......................

حضرت مولانا نور الدینؒ کا عقیدہ
انکی اپنی قلم سے 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


دل چیر کر دیکھا یا دکھانا انسانی طاقت سے باہر ہے ۔قسم پر کوئی اعتبار کرے تو واللہ العظیم کے برابر کوئی قسم مجھے نظر نہیں آتی۔نہ آپ میرے ساتھ میری موت کے بعد ہونگے نہ کوئی اور میرے ساتھ سوائے میرے ایمان و اعمال کے ہوگا۔پس یہ معاملہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں پیش ہونے والا ہے ۔
میں مرزا صاحب کو مجدد اس صدی کا یقین کرتا ہوں ۔میں انکو راستباز مانتاہوں ۔
حضرت محمد الرسول اللہ النبی العربی المکی المدنی خاتم النبیین کا غلام اور اسکی شریعت کا بدل خادم مانتا ہوں اور مرزا خود اپنے آپکو جاں نثار غلام نبی عربی محمدؐ بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن مناف  کامانتے تھے 



نبی کے لغوی معنی پیش از وقت اللہ تعالیٰ سے اطلاع پا کر خبر دینے والا ہم لوگ یقین کرتے ہیں نہ شریعت لانے والا۔



مرزا صاحب اور میں خود جو شخص ایک نقطہ بھی قرآن شریف کا اور شریعت محمدؐ رسول کا نہ مانے، میں اسے کافر اور لعنتی اعتقاد کرتا ہوں ۔



یہی میرا اعتقاد ہے اور یہی میرے نزدیک مرزا غلام احمد کا تھا ۔

کوئی رد کرے یا نہ مانے یا منافق کہے اس کا معاملہ حوالہ بخدا۔

نورالدین بقلم خود 
۲۲ اکتوبر  ۱۹۱۰ء 

......................

قادیانی جماعت کے پیشواء
مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب کا سابقہ عقیدہ
خود انکی اپنی قلم سے 


"اس آیت میں خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور آپؐ    کے بعد کوئی شخص نہیں آئے گا جس کو نبوت کے مقام پر کھڑا کیا جائے اور وہ آپؐ    کی تعلیم کو منسوخ کر دے اور نئی شریعت جاری کر دے ۔بلکہ جسقدر 

اولیاء اللہ 
ہونگے  اور متقی اور پرھیز گار لوگ ہونگے سب کو آپؐ   کی غلامی میں ہی ملے گیا جو کچھ ملے گا ۔
اس طرح خدا تعالیٰ نے بتا دیا کہ
 آپؐ    کی نبوت نہ صرف اس زمانہ کےلئے ہے بلکہ
آئندہ بھی کوئی نبی نہیں آئے گا"

تشحیذ الاذہان بابت اپریل ۱۹۱۰ء 


......................


قادیانی جماعت کے ھیڈ 

مولوی محمد سرور شاہ صاحب کا سابقہ عقیدہ


"لفظ نبی کے معنی اپنے مصدروں کے لحاظ سے دو ہیں ۔

اول اپنے خدا سے اخبار غیب پانے والا 
دوئم عالی مرتبہ شخص ۔جس شخص کو اللہ تعالیٰ بکثرت شرف مکالمہ سے ممتاز کرے اور غیب کی خبروں پر مطلع کرے ، وہ نبی ہے 



اس رنگ میں میرے نزدیک تمام مجددین سابق مختلف مدارج کے انبیاء گزرے ہیں "
بدر مورخہ ۱۶ فروری ۱۹۱۱ء 


......................

مفتی محمد صادق صاحب کا سابقہ عقیدہ 

اس کو عربی لغت میں نبی کہتے ہیں 



"شبلی نے دریافت کیا کہ کیاہم لوگ مرزا صاحب کونبی مانتے ہیں ؟

میں نے عرض کیا کہ ہمارا عقیدہ اس معاملہ میں دیگر مسلمانوں کی طرح ہے کہ آنحضرت صلعم خاتم النبیین ہیں ۔
آپکے بعد کوئی دوسرا نبی آنیوالانہیں ۔نہ نیا نہ پرانا ۔
ہاں مکالمات الٰہیہ کا سلسلہ برابر جاری ہے وہ بھی آنحضرت صلعم کے طفیل آپؐ    سے فیض حاصل کر کے اس امت میں ایسے آدمی ہوتے رہے جنکو الہام الٰہی سے مشرف کیا گیا اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے ۔



چونکہ حضرت مرزا صاحب بھی الہام الہی سے مشرف ہوتے رہے اور الہام الٰہی کے سلسلہ میں آپکو خدا تعالیٰ نے بہت سی آئندہ کی خبریں بطور پیشگوئی کے بتلائی تھیں جو پوری ہوتی رہیں اس واسطے مرزا صاحب ایک پیشگوئی کرنے والے تھے اور اسکو 

عربی لغت میں نبی کہتے ہیں "
بدر۔جلد نمبر ۹ ، ۵۱/۵۲



......................

۸:حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کے عقائد
انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں 
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
(الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)

ہست اوخیرالرسل خیرالانام
ہر نبوت را بروشد اختتام

"نبوت کا دعوی نہیں بلکہ محدثیت کا دعوٰی ہے جو خدا تعالیٰ کےحکم سے کیا گیاہے"

"میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "

" یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"

روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹

......................

"میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں  لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا  جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔
 یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "

سراج منیر،صفحہ ۳
......................
"سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ  کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"
روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"
......................

یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"
روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209



......................

"سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر 


روحانی خزائن جلد 22 صفحہ  689 ضمیمہ حقیقۃ الوحی (الاستفتاء صفحہ 65) 
......................
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کا مذہب
 انکے اپنے اشعار میں 

ما مسلمانیم از فضلِ خدا 
مصطفےٰ مارا امام و مقتدا

اندریں دیں آمدہ از مادریم 

ہم بریں از دارِ دنیا بگذریم

آں کتاب حق کہ قرآن نامِ اوست

بادہ عرفانِ ما از جامِ اوست

یک قدم دوری ازاں روشن کتاب

نزد ماکفر است و خسران و تباب

آں رسولے کش محمدؐ ہست نام

دامنِ پاکش بدستِ ما مدام

مہرِ اوباشیرشداندربدن

 جاں شد و باجاں بدر خواہد شدن 

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

(کتاب سراج منیر، ضمیمہ صفحہ ز)
۹:
 ہماری مرکزی ویب سائٹ پر عظیم الشان اردو لٹریچر پر مبنی صفحہ کا تعارف

اس ہفتہ کی کتاب

 ایک ضروری تجویز

بہتر ہے کہ اس شمارہ کو اکیلے پڑھنے کی بجائے دیگر اہل خانہ کو بھی جمع کر کے اونچی آواز میں سنا دیا جائے ۔ اسطرح روزانہ درسِ اسلام ہو جایا کرے گا۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

نوٹ: احباب سے درخواست ہے کہ وہ  مزید جن احباب  تک یہ روزنامہ پہنچا سکتے ہوں ان تک ضرور پہنچائیں۔ جزاکم اللہ
خدام و مبلغین 
جماعت احمدیہ عالمگیر
برائے
تزکیہ نفس و حفاظت اسلام
احمدیہ انجمن اشاعت اسلام

No comments :

Post a Comment