Monday, October 13, 2014

ہفتہ تا سوامور-11 تا 13اکتوبر 2014، شمارہ: 45


حضرت مولانا محمد علی ؒ کے خطبات کی تازہ ریکارڈنگز


لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللَّہِ

روزنامہ مبلغ (آنلائن)


روحِ اسلام و احمدیت کا حقیقی ترجمان



بیاد گار فخر اسلام و وارث احمدیت

 حضرت امیرقوم مولانا محمد علیؒ

عالمگیر جماعت احمدیہ

 انجمن اشاعت اسلام

ہفتہ تا سوموار ۔۱۱ تا ۱۳ اکتوبر ۲۰۱۴ء

۱۵ تا ۱۷ ذوالحج ۱۴۳۵ ہجری


شمارہ نمبر:45

Email
jamaateahmadiyyahalamgeer@gmail.com


اس ہفتہ کی کتاب 
دامن کو ذرا دیکھ

جنوبی افریقہ کی سپریم کورٹ کے فیصلہ پر ایک گمنام قادیانی صاحب کے حاسدانہ حملہ کا زبردست جواب

از حضرت علامہ حافظ شیر محمد رحمة اللہ علیہ  


 سیکشن نمبر 8 میں ملاحظہ فرمائیں 





۱:کلامِ الٰہی 


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ 

فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِنْ قَبْلِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

16 :یونس

ترجمہ:۔ میں تو تم میں اس سے پہلے ایک عمر رہا ہوں، تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے 


تفسیر


آنحضرتؐ    کی صداقت و امانت کا اعتراف

یہ جو فرمایا کہ میں نے تمھارے اندر ایک عمر بسر کی ہے، تم کیوں عقل سے کام نہیں لیتے تو یہ انکی اس بات کا جواب ہے کہ کوئی اور قرآن بنا لو یا اسے بدل دو۔ 

مطلب یہ ہے کہ جھوٹ بنانا میرا کام نہیں ہے۔ میں نے تمھارے اندر چالیس سال کاٹے ہیں۔ کیا تم نے کبھی میری صداقت اور دیانت و امانت پر حرف رکھا ۔ 

جس شخص نے چالیس سال تک ایسی صداقت اور راستبازی کا نمونہ دکھایا کہ ملک عرب نے اسے الامین کے نام سے پکارا، جس شخص نے اتنی مدت انسان پر جھوٹ نہیں بولا، کیا اب ہو سکتاہے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر اتنا بڑا افترا کرے کہ شب و روز جھوٹ باتیں اسکی طرف منسوب کرے ۔ اور ایک دن نہیں دو دن نہیں بلکہ برابر چالیس سال تک جھوٹ پر جھوٹ بناتا چلا جائے ۔

یہ دلیل ان عربوں کے لئے جو آپ کی چالیس سالہ اخلاق و عادات سے واقف تھے، دلوں کو کھا جانے والی تھی۔ 

صحیح بخاری میں ہے جب ابو سفیان سے ہرقل نے آنحضرت صلعم کے حالات دریافت کئے اور اسوقت ابوسفیان آنحضرت صلعم کے سخت ترین دشمن  تھے اور ان پر یہ سوال ہوا ۔۔۔یعنی کیا اس دعوٰی سے پہلے تم اس پر جھوٹ کی تہمت لگاتے تھے تو ابو سفیان نے اقرار کیا کہ ایسا نہ تھا۔ اور ہرقل نے اس سے استدلال کیا کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ ایک شخص ایسا راستباز ہو کبھی لوگوں پر جھوٹ نہ بولے، پھر اللہ پر جھوٹ بولے ۔

ایسا ہی نجاشی کے سامنے حضرت جعفر نے کفار قریش کے سامنےیہ شہادت دی جسکا وہ انکار نہ کر سکے 


نعرف صدقہ ونسبہ و امانتہ  

 ہم آپکے صدق اور عالی نسبی اور امانت کو پہنچانتے ہیں ۔

بعض سعید فطرت لوگ آتے اور آپکی وجہ مبارک کو دیکھ کر پکاراٹھتے ۔


لیس بوجہ رجل کذاب 

یہ کذاب کا منہ نہیں ۔

بیان القرآن، اردو ترجمہ و تفسیرحضرت مولانا محمدعلیؒ

...................................................................................................................................................................

۲:حدیثِ نبویؐ


 انسؓ سے  روایت ہے کہا نبی صلعم نے فرمایا

تین باتیں جس میں ہوں اس نے ایمان کی حلاوت کو پا لیا۔ یہ کہ اللہ اور اسکا رسولؐ اسکے ماسوا سے اسے سب سے بڑھ کر محبوب ہوں اور یہ کہ ایک شخص سے محبت کرے فقط اللہ کے لئے محبت کرے اور یہ کہ کفر کی طرف لوٹ آنا اسے ایسا ناگوار ہو جیسا کہ یہ ناگوار ہے کہ اسے آگ میں ڈالا جائے۔

بخاری ( 8:2) 

کتاب: احادیث العمل صفحہ 36
از
 حضرت مولانا محمدعلیؒ 


...................................................................................................................................................................


۳:سیرت خیر البشرؐ
باب سوئم
آنحضرتؐ    سے پہلے ملک عرب کی اصلاح کی کوششیں

لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ مُنْفَكِّينَ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ الْبَيِّنَةُ

(البینة:1،2)
جو لوگ اہل کتاب میں سے کافر ہیں اور مشرک آزاد ہونے والےنہ تھے یہاں تک کے انکے پاس کھلی دلیل آئے، یعنی اللہ کی طرف سے رسول جو پاک صحیفے پڑھتا ہے 
از
 حضرت مولانا محمد علی 

نوٹ:  حضرت مولانا محمد علیؒ  کے اس عظیم الشان شاہکار اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فداہ امی و ابی کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب سیرت خیرالبشر ؐ کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ


حنیف

"تیسری بڑی تبلیغ جو عرب کی اصلاح کےلئے ہوئی وہ ایک اندرونی تحریک تھی ۔ اسلام کے ظہور سے تھوڑا عرصہ پہلے ایک فرقہ پیدا ہوا جس کو حنیف کہتے ہیں ۔

یہ لوگ نہ عرب کی بت پرستی پر قائم تھے اور نہ ہی یہودیت یا نصرانیت کے پیرو تھے ۔وہ صرف ایک خدا کے پرستار تھے ۔اور اس سے زیادہ رسوم و رواج کی اصلاح سے انکو کوئی تعلق نہ تھا۔

 اس میں شک نہیں کہ بعض لوگ جن کے دلوں میں بت پرستی سے نفرت پیدا ہوئی، عیسائی مذہب میں بھی داخل ہوئے جیسے ورقہ بن نوفل جو حضرت خدیجہؓ کے چچا زاد بھائی تھے اور عبداللہ بن حجش جو حضرت حمزہؓ کے بھانجےتھے۔مگر انکے بڑے حصہ کو یہودیت اور نصرانیت مطمئن نہ کر سکی  ۔

جاری ہے 

کتاب سیرت خیرالبشرؐ،باب سوئم ، صفحہ28



...................................................................................................................................................................

۴:تاریخ خلافت راشدہؓ
از حضرت مولانا محمد علیؒ 
حضرت ابوبکر صدیقؓ
زمانہ خلافت
۲ ربیع الاول ۱۱ ہجری تا ۲۲ جمادی الثانی ۱۳ ہجری
جون ۶۳۲ء تا اگست ۶۳۴ء 

نوٹ:  حضرت مولانا محمد علیؒ  کے اس عظیم الشان شاہکار اور خلفائے راشدین کی خدمت میں حضرت مولانا محمد علیؒ کی طرف سے اس عاجزانہ ہدیہ عقیدت یعنی کتاب تاریخ خلافت راشدہ کو  کو باب وار ترتیب سے شائع کیا جا رہا ہے ۔الحمدللہ

رسول اللہ صلعم کی آخری بیماری 
اور حضرت ابوبکر ؓ کا امام مقرر کیا جانا


"۱۰ ہجری کے آخری ایام میں رسول اللہ صلعم حج کےلئے تشریف لے گئے۔ یہی حجتہ الوداع کہلاتا ہے یعنی آپؐ   کا آخری حج ۔ اسی حج میں آپکو بتایا گیا کہ دن آج کامل ہو گیا ۔ 

مدینہ واپس پہنچ کر ماہ صفر کے پچھلے حصہ میں یعنی حج سے کوئی اڑھائی ماہ بعد رسول اللہ صلعم بیمار ہوگئے اور کچھ دن بیماری کی حالت میں ہی مسجد میں آکر نماز پڑھاتے رہے مگر زیادہ بات چیت نہ کر سکتے تھے ۔ 
ایک دن کچھ وعظ کی اور فرمایا کہ ایک بندہ کو اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کی زندگی میں اور اس میں جو اسکے پاس ہے اختیار دیا ہے ۔ سو اس بندہ نے جو اللہ کے پاس ہے اسے پسند کیا ہے ۔

حضرت ابو بکرؓ رو پڑے کیونکہ انہوں نے سمجھ لیا کہ اس میں آنحضرت صلعم کی وفات کی طرف اشارہ ہے ۔ پھر آپؐ   نے فرمایا کہ مسجد میں جسقدر دروازے کھلتے ہیں وہ سب سوائے ابوبکر ؓ کے دروازے کے بند کر دئیے جائیں ۔ 

جب زیادہ کمزور ہوگئے اور ایک دن باوجود تین دفعہ اطلاع کے نماز کے جانے کے قابل نہ ہوئے تو حکم دیا کہ ابوبکر نماز پڑھائیں ۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ ابوبکرؓ بہت نرم دل ہیں اور قرآن پڑھتے وقت روتےہیں  اور انکے رونے کی وجہ سے لوگ قرات نہ سن سکیں گے مگر آپؐ   نے بااصرار یہی فرمایا کہ ابوبکر ؓ ہی نماز پڑھائیں۔ 

چنانچہ آپکی زندگی کے آخری تین دن ابوبکرؓ ہی نماز پڑھاتے رہے ۔ اس میں آپ نے عندیہ ظاہر فرما دیا کہ آپکی جانشینی کے اہل حضرت ابوبکرؓ ہی ہیں ۔ "



جاری ہے


کتاب تاریخ خلافت راشدہ ،باب اول ، صفحہ5

...................................................................................................................................................................

۵:کلامِ امامؑ
حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ 



"نبی تو اس امت میں آنے سے رہے"


ابؔ   یاد رہے کہ اگرچہ قرآن کریم میں اس قسم کی بہت سی آیتیں ایسی ہیں کہ جو اس امت میں خلافت دائمی کی بشارت دیتی ہیں اور احادیث بھی اس بارے میں بہت سی بھری پڑی ہیں لیکن بالفعل اس قدر لکھنا ان لوگوں کے لئے کافی ہے جو حقائق ثابت شدہ کو دولت عظمیٰ سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں اور اسلام کی نسبت اس سے بڑھ کر اور کوئی بداندیشی نہیں کہ اس کو مردہ مذہب خیال کیا جائے اور اس کی برکات کو صرف قرن اول تک محدود رکھا جاوے۔

 کیا وہ کتاب جو ہمیشہ کی سعادتوں کا دروازہ کھولتی ہے وہ ایسی پست ہمتی کا سبق دیتی ہے کہ کوئی برکت اورخلافت آگے نہیں بلکہ سب کچھ پیچھے رہ گیا ہے۔

نبی تو اس امت میں آنے کو رہے اب اگر خلفاء نبی بھی نہ آویں اور وقتاً فوقتاً روحانی زندگی کے کرشمے نہ دکھلاویں تو پھر اسلام کی روحانیت کا خاتمہ ہے.

اور پھر ایسےمذہب کو موسوی مذہب کی روحانی شوکت اور جلال سے نسبت ہی کیا ہے جس میں ہزارہا روحانی خلیفے چودہ۱۴۰۰ سو برس تک پیدا ہوتے رہے اور افسوس ہے کہ ہمارے معترض ذرہ نہیں سوچتے کہ اس صورت میں اسلام اپنی روحانیت کے لحاظ سے بہت ہی ادنٰے ٹھہرتا ہے اور نبی متبوع صلی اللہ علیہ وسلم نعوذ باللہ کچھ بہت بڑا نبی ثابت نہیں ہوتا اور قران بھی کوئی ایسی کتاب ثابت نہیں ہوتی جو اپنی نورانیت میں قوی الاثر ہو

پھر یہ کہنا کہ یہ امت خیر الامم ہے اور دوسری امتوں کے لئے ہمیشہ روحانی فائدہ پہنچانے والی ہے اور یہ قرآن سب الٰہی کتابوں کی نسبت اپنے کمالات اور تاثیر وغیرہ میں اکمل واتم ہے اور یہ رسول تمام رسولوں سے اپنی قوت قدسیہ اور تکمیل خلق میں اکمل واتم ہے کیسا بے ہودہ اور بے معنی اور بے ثبوت دعویٰ ٹھہرے گا

اور پھر یہ ایک بڑا فساد لازم آئے گا کہ قرآن کی تعلیمات کا وہ حصہ جو انسان کو روحانی انوار اور کمالات میں مشابہ انبیاء بنانا چاہتا ہے ہمیشہ کے لئے منسوخ خیال کیا جائے گا کیونکہ جب کہ امت میں یہ استعداد ہی نہیں پائی جاتی کہ خلافت کے کمالات باطنی اپنے اندر پیدا کر لیں تو ایسی تعلیم جواس مرتبہ کے حاصل کرنے کے لئے تاکید کررہی ہے محض لا حاصل ہوگی۔ 

درحقیقت فقط ایسے سوال سے ہی کہ کیا اسلام اب ہمیشہ کے لئے ایک مذہب مردہ ہے جسؔ میں ایسے لوگ پیدا نہیں ہوتے جن کی کرامات معجزات کے قائم مقام اور جن کے الہامات وحی کے قائم مقام ہوں بدن کانپ اٹھتا ہے چہ جائیکہ کسی مسلمان کا نعوذ باللہ ایسا عقیدہ بھی ہو خدا تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہدایت کرے جو ان ملحدانہ خیالات میں اسیر ہیں۔"


کتاب شہادت القرآن
روحانی خزائن جلد 6 صفحات 355، 356

...................................................................................................................................................................


۶:دینی مسائل اور انکا حل

ارشاد مبارک حضرت مجدد اعظم و امام الزمان
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی رحمتہ اللہ علیہ  

سفری تاجر کی نماز
 ایک شخص کا سوال پیش ہوا  کہ میں اور میرے بھائی ہمیشہ تجارت عطریات وغیرہ میں سفر کرتے ہیں ۔ نماز ہم دوگانہ پڑھیں یا پوری؟

حضرت مجدد اعظم ؒ نے فرمایا

"سفر تو وہ ہے جو ضرورتاً گاہے گاہے ایک شخص کو پیش آوے نہ یہ کہ اسکا پیشہ ہی یہ ہو ۔ آج یہاں کل وہاں اپنی تجارت کرتا پھرے ۔یہ تقوی کے خلاف ہے کہ ایسا آدمی اپنے آپکو مسافروں میں شامل کر کے ساری عمر نماز قصر کرنے ہی میں گزار دے "

البدر ۲۸ مارچ  ۱۹۰۷ ء صفحہ ۴ 
...................................................................................................................................................................


۷:پیغام امیر قوم
حضرت مولانا محمدعلیؒ

"روحانی طاقت اخلاقی طاقت سے بھی بڑھ کر ہوتی ہے ۔ روحانی طاقت کہاں سے پیدا ہوتی ہے؟ روحانیت یا روحانی طاقت کا منبع کون سا ہے؟ 

روحانیت یا روحانی طاقت پیدا ہوتی ہے خدا کی طاقت سے ۔ جب انسان کا  خدا کے ساتھ کامل تعلق پیدا ہو جاتا ہے ۔جو تمام طاقتوں اور قدرتوں کا مالک ہے تو اس میں روحانی طاقت آجاتی ہے ۔ 

یہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرامؓ کا خدا کےساتھ کامل تعلق ہی تھا،جس نے انکے لئے ہر مشکل کو آسان کر دیا تھا ۔ پہاڑ انکے سامنے کوئی حقیقت نہ رکھتے تھے ، سمندر انکے سامنےکوئی حقیقت نہ رکھتے تھے۔ 

غرضیکہ روحانیت اس طاقت کا نام ہے جو خدا کے ساتھ کامل تعلق سے پیدا ہوتی ہے ۔ یہ کوئی ایسی چیز نہیں جو کبھی موجود تھی اور اب نہیں ۔ 

نہیں! جسطرح خدا اب بھی موجود ہے، اسی طرح یہ طاقت بھی موجود ہے ۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ انسان خدا کے ساتھ کامل تعلق پیدا کرے ۔ تعلق کامل ہوگا تو یہ طاقت بھی کامل ہو گی اور پوری طرح کام کرے گی"
پیغامِ صلح ۱۵ جنوری ۱۹۱۶ء
خطبات مولانا محمد علی جلد ۱۲ صفحہ ۱۸

...................................................................................................................................................................


۸:
 ہماری مرکزی ویب سائٹ پر عظیم الشان اردو لٹریچر پر مبنی صفحہ کا تعارف

اس ہفتہ کی کتاب دامن کو ذرا دیکھ 




مستقل سیکشن 

 عقائد حضرت مولانا محمد علی ؒ 
انکی اپنی قلم سے 

تبدیلی عقیدہ کے ناپاک الزام پر حلف
عقیدہ کس نے بدلا ؟
قادیانی جماعت کے پیشواء ثانی اور ہمنواوں نے 
یا جماعت احمدیہ لاہور نے؟



میرا عقیدہ دربارہ نبوت مسیح موعودؑ کیاتھا؟ میں نے اسکو ابتدائے اختلاف ہی میں کھول کر بیان کردیا تھا ۔میں پہلے بھی اسی پر قائم تھا، اب بھی اسی پر قائم ہوں اور انہیں الفاظ میں پھر اپنے عقیدہ کو نقل کرتا ہوں 



"میں یہ مانتا ہوں کہ حضرت مسیح موعودؑ شرعی اصطلاح میں نبی اور رسول نہ تھے ۔یعنی نبی اس لئے کہ آپ اللہ تعالیٰ سے ہمکلام ہوتے تھے اور اللہ تعالیٰ آپ پر غیب کے اخبار ظاہر کرتا تھا اور رسول اس لئے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے مامور کر کے اصلاح کےلئے بھیجا تھا ۔

یعنی آپ ان معنوں میں نبی اور رسول تھے جن معنوں میں اس امت کے دوسرے مجدد بھی نبی اور رسول کہلا سکتے ہیں "
......................

"اس امت کے دوسرے مجددوں پر آپؒ   کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ آپؒ   کی آمد کے متعلق صریح پیشگوئیاں موجود ہیں ۔۔۔۔ پھر جس عظیم الشان فتنہ کی اصلاح کےلئے آپکو ؒ بھیجا گیا، دوسرے کسی مجدد کو اتنا عظیم الشان کام سپرد نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔۔


......................

ایسا ہی آپکوؒ کو جو علم کلام دیا گیا وہی ایک ایسا ہتھیار ہے جس کو لیکر مسلمان کل مذاہب پر غالب آ سکتے ہیں ، دوسرے کسی مجدد کو ایسا علم کلام نہیں دیا گیا ۔"


......................
"میں حقیقی نبوت کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم یقین کرتا ہوں ۔آپؐ    کے بعد نہ کوئی پرانا نبی واپس آئے گا نہ کوئی نیا نبی مبعوث ہوگا"

منقول از میرے عقائد، مطبوعہ ۳۳ اگست ۱۹۱۴ء



......................

"میں محمد علی امیر جماعت احمدیہ لاہور اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر قسم اٹھاتا ہوں جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ میرے علم میں ۱۹۰۱ ء سے لیکر ۱۹۰۸ء تک حضرت مسیح موعودؑ کا یہی عقیدہ تھا کہ انکا نہ ماننے والا بھی مسلمان اور دائرہ اسلام میں ہے اور انکا منکر کافر اور دائرہ اسلام سے خارج نہیں اور میرا بھی یہی عقیدہ ۱۹۰۱ء سے لیکر آج تک بربنائے عقیدہ حضرت مسیح موعودؑ ہے "

پیغام صلح ۔لاہور۔۲۱ستمبر ۱۹۴۴



......................

"میں محمد علی امیر جماعت احمدیہ لاہور اس بات پر حلف اٹھاتا ہوں کہ میرا عقیدہ ہے کہ حضرت مرزا صاحب قادیانی مجدد اور مسیح موعودؑ ہیں مگر نبی نہیں اور نہ انکے انکار سے کوئی شخص کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہو سکتا ہے 
اور یہی عقیدہ حضرت مرزا صاحب کا تھا



اے خدا اگر میں نے تیر نام لیکر اس قسم کے کھانے میں جھوٹ بولا ہے تو تو اپنی طرف سے ایسی عبرت ناک سزا مجھ پر بھیج جس میں انسانی ہاتھ کا کوئی دخل نہ ہو اور جس سے دنیا سمجھ لے کہ خدا تعالیٰ کی جھوٹی قسم کھا کرمخلوق خدا کو دھوکہ دینے والوں پر خدا تعالیٰ کی گرفت کتنی سخت اور درد ناک ہوتی ہے "

پیغام صلح ۔لاہور۔۱۱دسمبر ۱۹۴۶



......................

"ہم اللہ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ کبھی ہمارے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں آئی کہ ۱۹۰۱ ء میں حضرت مسیح موعودؑ نے اپنے دعوی میں تبدیلی کی"

ستر بزرگان لاہور کا حلف

......................


......................

حضرت مولانا نور الدینؒ کا عقیدہ
انکی اپنی قلم سے 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ


دل چیر کر دیکھا یا دکھانا انسانی طاقت سے باہر ہے ۔قسم پر کوئی اعتبار کرے تو واللہ العظیم کے برابر کوئی قسم مجھے نظر نہیں آتی۔نہ آپ میرے ساتھ میری موت کے بعد ہونگے نہ کوئی اور میرے ساتھ سوائے میرے ایمان و اعمال کے ہوگا۔پس یہ معاملہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں پیش ہونے والا ہے ۔
میں مرزا صاحب کو مجدد اس صدی کا یقین کرتا ہوں ۔میں انکو راستباز مانتاہوں ۔
حضرت محمد الرسول اللہ النبی العربی المکی المدنی خاتم النبیین کا غلام اور اسکی شریعت کا بدل خادم مانتا ہوں اور مرزا خود اپنے آپکو جاں نثار غلام نبی عربی محمدؐ بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن مناف  کامانتے تھے 



نبی کے لغوی معنی پیش از وقت اللہ تعالیٰ سے اطلاع پا کر خبر دینے والا ہم لوگ یقین کرتے ہیں نہ شریعت لانے والا۔



مرزا صاحب اور میں خود جو شخص ایک نقطہ بھی قرآن شریف کا اور شریعت محمدؐ رسول کا نہ مانے، میں اسے کافر اور لعنتی اعتقاد کرتا ہوں ۔



یہی میرا اعتقاد ہے اور یہی میرے نزدیک مرزا غلام احمد کا تھا ۔

کوئی رد کرے یا نہ مانے یا منافق کہے اس کا معاملہ حوالہ بخدا۔

نورالدین بقلم خود 
۲۲ اکتوبر  ۱۹۱۰ء 

......................

قادیانی جماعت کے پیشواء
مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب کا سابقہ عقیدہ
خود انکی اپنی قلم سے 


"اس آیت میں خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور آپؐ    کے بعد کوئی شخص نہیں آئے گا جس کو نبوت کے مقام پر کھڑا کیا جائے اور وہ آپؐ    کی تعلیم کو منسوخ کر دے اور نئی شریعت جاری کر دے ۔بلکہ جسقدر 

اولیاء اللہ 
ہونگے  اور متقی اور پرھیز گار لوگ ہونگے سب کو آپؐ   کی غلامی میں ہی ملے گیا جو کچھ ملے گا ۔
اس طرح خدا تعالیٰ نے بتا دیا کہ
 آپؐ    کی نبوت نہ صرف اس زمانہ کےلئے ہے بلکہ
آئندہ بھی کوئی نبی نہیں آئے گا"

تشحیذ الاذہان بابت اپریل ۱۹۱۰ء 


......................


قادیانی جماعت کے ھیڈ 

مولوی محمد سرور شاہ صاحب کا سابقہ عقیدہ


"لفظ نبی کے معنی اپنے مصدروں کے لحاظ سے دو ہیں ۔

اول اپنے خدا سے اخبار غیب پانے والا 
دوئم عالی مرتبہ شخص ۔جس شخص کو اللہ تعالیٰ بکثرت شرف مکالمہ سے ممتاز کرے اور غیب کی خبروں پر مطلع کرے ، وہ نبی ہے 



اس رنگ میں میرے نزدیک تمام مجددین سابق مختلف مدارج کے انبیاء گزرے ہیں "
بدر مورخہ ۱۶ فروری ۱۹۱۱ء 


......................

مفتی محمد صادق صاحب کا سابقہ عقیدہ 

اس کو عربی لغت میں نبی کہتے ہیں 



"شبلی نے دریافت کیا کہ کیاہم لوگ مرزا صاحب کونبی مانتے ہیں ؟

میں نے عرض کیا کہ ہمارا عقیدہ اس معاملہ میں دیگر مسلمانوں کی طرح ہے کہ آنحضرت صلعم خاتم النبیین ہیں ۔
آپکے بعد کوئی دوسرا نبی آنیوالانہیں ۔نہ نیا نہ پرانا ۔
ہاں مکالمات الٰہیہ کا سلسلہ برابر جاری ہے وہ بھی آنحضرت صلعم کے طفیل آپؐ    سے فیض حاصل کر کے اس امت میں ایسے آدمی ہوتے رہے جنکو الہام الٰہی سے مشرف کیا گیا اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے ۔



چونکہ حضرت مرزا صاحب بھی الہام الہی سے مشرف ہوتے رہے اور الہام الٰہی کے سلسلہ میں آپکو خدا تعالیٰ نے بہت سی آئندہ کی خبریں بطور پیشگوئی کے بتلائی تھیں جو پوری ہوتی رہیں اس واسطے مرزا صاحب ایک پیشگوئی کرنے والے تھے اور اسکو 

عربی لغت میں نبی کہتے ہیں "
بدر۔جلد نمبر ۹ ، ۵۱/۵۲



......................

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کے عقائد
انکی اپنی تحریرات مبارکہ کی روشنی میں 
میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاوں گا
(الہامِ پاک حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؒ)

ہست اوخیرالرسل خیرالانام
ہر نبوت را بروشد اختتام

"نبوت کا دعوی نہیں بلکہ محدثیت کا دعوٰی ہے جو خدا تعالیٰ کےحکم سے کیا گیاہے"

"میں نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں اور ان لوگوں نے مجھ پر افترا کیا ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص نبی ہونے کا دعوٰ ی کرتا ہے "

" یہ کیونکر جائز ہو سکتا ہے کہ باوجود یکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں پھر کسی وقت دوسرا نبی آجائے اور وحی نبوت شروع ہو جائے؟"

روحانی خزائن جلد ۱۴، صفحہ ۲۷۹

......................

"میں بار بار کہتا ہوں کہ یہ الفاظ رسول اور مرسل اورنبی کے میری الہام میں میری نسبت خدا تعالٰی کی طرف سے بے شک ہیں  لیکن اپنے حقیقی معنوں پر محمول نہیں اور جیسے یہ محمول نہیں ایسا ہی نبی کر کے پکارنا  جو حدیثوں میں مسیح موعودؑ کےلئے آیا ہے وہ بھی اپنے حقیقی معنوں پر اطلاق نہیں پاتا۔
 یہ وہ علم ہے کو خدا نے مجھے دیا ہے ۔جس نے سمجھنا ہو سمجھ لے "

سراج منیر،صفحہ ۳
......................
"سارا جھگڑا یہ ہے جس کو نادان متعصب اور طرف کھینچ کر لے گئے ہیں ۔ آنے والے مسیح موعودؑ  کا نام جو صحیح مسلم وغیرہ میں زبان مقدس حضرت نبویؐ سے نبی اللہ نکلا ہے وہ انہی مجازی معنوں کی رو سے ہے جو صوفیاء کرام کی کتابوں میں مسلم اور معمولی محاوہ مکالمات الہیہ کا ہے ورنہ خاتم الانبیاء کے بعد نبی کیسا؟"
روحانی خزائن ،جلد 11،حاشیہ صفحہ 28"
......................

یہ بھی یاد رہے کہ آنے والے مسیح موعود کے حق میں نبی کا لفظ بھی آیا ہے یعنی بطور مجاز اور استعارہ کے"
روحانی خزائن ،جلد14، صفحہ 209



......................

"سمیت نبیا من اللہ علی طریق المجاز لا علی وجہ الحقیقۃ"
یعنی اللہ نے میرا نام مجاز کے طور پر نبی رکھاہےنہ کہ حقیقی طور پر 


روحانی خزائن جلد 22 صفحہ  689 ضمیمہ حقیقۃ الوحی (الاستفتاء صفحہ 65) 
......................
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ؒ کا مذہب
 انکے اپنے اشعار میں 

ما مسلمانیم از فضلِ خدا 
مصطفےٰ مارا امام و مقتدا

اندریں دیں آمدہ از مادریم 

ہم بریں از دارِ دنیا بگذریم

آں کتاب حق کہ قرآن نامِ اوست

بادہ عرفانِ ما از جامِ اوست

یک قدم دوری ازاں روشن کتاب

نزد ماکفر است و خسران و تباب

آں رسولے کش محمدؐ ہست نام

دامنِ پاکش بدستِ ما مدام

مہرِ اوباشیرشداندربدن

 جاں شد و باجاں بدر خواہد شدن 

ہست اوخیرالرسل خیرالانام

ہر نبوت را بروشد اختتام

(کتاب سراج منیر، ضمیمہ صفحہ ز)

 ایک ضروری تجویز

بہتر ہے کہ اس شمارہ کو اکیلے پڑھنے کی بجائے دیگر اہل خانہ کو بھی جمع کر کے اونچی آواز میں سنا دیا جائے ۔ اسطرح روزانہ درسِ اسلام ہو جایا کرے گا۔ اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

نوٹ: احباب سے درخواست ہے کہ وہ  مزید جن احباب  تک یہ روزنامہ پہنچا سکتے ہوں ان تک ضرور پہنچائیں۔ جزاکم اللہ

خدام و مبلغین 
عالمگیرجماعت احمدیہ 


 انجمن اشاعت اسلام
برائے
تزکیہ نفس و حفاظت اسلام

No comments :

Post a Comment